شامی حکومت اورجیش الاسلام کے درمیان شدید زخمیوں کو دوما سے نکالنے کا معاہدہ

 
0
337
A displaced Syrian boy from eastern Ghouta walks as people pray at Herjelleh shelter in Damascus countryside, Syria March 30, 2018. REUTERS/Omar Sanadiki

دمشق،اپریل01 (ٹی این ایس):شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں حکومت اور باغی گروپ جیش اسلام کے درمیان دوما سے شدید زخمی افراد کے انخلا کا معاہدہ طے پا گیا ۔دریں اثنا دوما کو فوجی کارروائی سے محفوظ رکھنے کے لیے شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کے درمیان بات چیت جاری ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ معاہدہ باغی گروپ جیش اسلام، مقامی رہنماؤں اور روس کے درمیان افہام و تفہیم کے بعد ہی ممکن ہو سکا ۔زخمیوں کو شمالی شہر ادلب لے جایا جائے گا جو کہ ابھی تک باغیوں کے قبضے میں ہے۔دریں اثنا دوما کو فوجی کارروائی سے محفوظ رکھنے کے لیے شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ شامی فوج نے دوما کا محاصرہ کر رکھا ہے۔دوما پر قابض باغیوں نے وہاں آباد ہزاروں افراد کے انخلا کے لیے کی جانے والی کسی بات چیت سے انکار کیا ہے۔تاہم روس کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت زخمیوں کو اس علاقے سے لے جانے کی اجازت ہوگی۔جبکہ باغیوں کو امید ہے کہ بات چیت کے نتیجے میں انھیں روس کی حفاظت میں دوما میں رہنے کا حق حاصل ہوگا۔دوسری جانب چھ ہفتوں کی بمباری کے بعد ہزاروں باغیوں کو محفوظ راہداری کے معاہدے کے تحت شمالی شہر ادلیب جانے کا موقع ملا ہے۔جبکہ شامی فوج نے کہا کہ جو ابھی تک دوما کو بچانے کی کوششوں میں لگے ہیں وہ دوما چھوڑ دیں یا پھر بھرپور حملے کے لیے تیار رہیں۔لاکھوں افراد نے شامی دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے کو اب چھوڑ دیا ہے جہاں کھبی 20 لاکھ افراد رہا کرتے تھے۔شامی فوج نے باغیوں کو یہ پیشکش کی ہے کہ یا تو وہ ان کے ساتھ آ جائیں یا پھر سپر ڈال دیں اور حکومت کے قبضے والے علاقوں میں جا کر رہیں۔فوج کے ایک ترجمان نے ایک ٹی وی بیان میں کہا کہ فوج نے دارالحکومت یمن سکیورٹی بحال کی ہے اور ملک کے باقی حصوں سے اپنے رابطے کا تحفظ کیا ہے۔خیال رہے کہ شامی حکومت نے مشرقی غوطہ کا سنہ 2013 سے محاصرہ کر رکھا ہے اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے وہاں کے حالات کو ‘عرضی جہنم’ قرار دی