یوگا کا مقصد اللہ کی تخلیق میں غور فکر ہے ، اس میں الحاد نہیں، مصری تربیت کار

 
0
378

قاہرہ،اپریل01 (ٹی این ایس):کویت میں وزارت اوقاف کی جانب سے ملک کی مساجد میں تقسیم کردہ جمعے کے یکساں خطبے میں یوگا ، طبیعیات کے بہت سے قوانین اور دیگر سائنسی امور کو الحاد قرار دیے جانے کے بعد ایک تنازع کھڑا ہو گیا ۔اس حوالے سے مصر میں خاتون یوگا تربیت کار روبا محمد نے عرب ٹی وی سے بات چیت میں کہاکہ اس ورزش کی نوعیت، فوائد اور مراقبے کے ساتھ اس کو مربوط کرنے کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی۔روبا محمد کے مطابق یوگا درحقیقت انسان کی ذات اور کائنات کے بیچ اور انسان کی روح اور جسم کے درمیان اتحاد یا رابطے کا نام ہے۔ یہ اتحاد مراقبے یا یکسوئی کے ذریعے یقینی بنایا جاتا ہے۔یوگا کی مصری ماہر خاتون نے زور دے کر کہا کہ مراقبہ وہ ذریعہ ہے جو انسان کو اپنے ساتھ یا کائنات کے ساتھ جوڑ دیتا ہے۔روبا نے واضح کیا کہ مراقبے کی مختلف پوزیشنوں کے مختلف اثرات ہوتے ہیں۔ ان میں تشویش اور گھبراہٹ کا کم ہونا ، خود اعتمادی میں اضافہ ، جوڑوں کی لچک ، نظام ہاضمہ کا بہتر ہونا ، کمر کے درد اور گھٹنے کے مسائل کا علاج شامل ہے۔ بعض دیگر پوزیشنوں سے عقل کو سکون ملتا ہے اور انسان کو امان اور سلامتی کا احساس ہوتا ہے ، جسمانی پٹھوں کو آرام ملتا ہے، سر کے درد، بلند فشار خون اور ہڈیوں کے بھربھرے پن کا علاج ہوتا ہے اور ڈپریشن کی حالت سے چھٹکارہ ملتا ہے۔روبا کا کہنا تھا کہ یوگا کا مقصد تو کائنات میں اللہ کی تخلیق پر غور فکر کرنا ہے تو پھر اس میں الحاد کہاں سے آ گیا ؟۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ چند سالوں میں یوگا بہت تیزی کے ساتھ پھیلا ہے کیوں کہ زندگی کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے نتیجے میں لوگ امن ، سکون اور ذہنی شفافیت کے متلاشی ہیں۔مصری تربیت کار کے مطابق یوگا کے حوالے سے توجہ دینے والوں میں تمام عمر اور طبقے کے لوگ شامل ہیں البتہ ان میں خواتین سرفہرست ہیں۔