اپنے کیس کا فیصلہ ہونے تک نیب قانون کو ختم کرنے کے حق میں نہیں ،وزیراعظم کو تجویز دو ں گا نئی حکومت آنے تک غیر موثر کردیاجائے ‘ نواز شریف

 
0
312

اسلام آباد،06اپریل(ٹی این ایس):سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ نیب کا قانون ڈکٹیٹر کا بنایا ہوا کالا قانون ہے اور انشا اللہ ہم اسے ختم کریں گے ، میں اپنے کیس کا فیصلہ ہونے تک اسے ختم کرنے کے حق میں نہیں لیکن آج ہفتہ وزیراعظم سے ہونے والی ملاقات میں تجویز دو ں گا انتخابات سے پہلے اور نئی حکومت آنے تک اسے غیر موثر کردیاجائے ، چیف جسٹس نے کہا ہے کہ آئین میں انتخابات ملتوی ہونے کی گنجائش نہیں یہ اچھی بات ہے لیکن انہیں اس کے ساتھ سب کے لئے لیول پلینگ فیلڈ کا اہتمام کرنا چاہیے ، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ کسی کے ہاتھ باندھ دئیے جائیں اور کسی کے لئے میدان کھلا چھوڑ دیا جائے ،ملک کا کوئی فرد بھی انتخابات کو التواء کا شکار نہیں ہونے دے گا، اللہ نہ کرے کوئی کال دینے کی نوبت آئے ،مجھے جیل میں ڈالنا ہے تو ڈال دیں، جہاں بھی ہوں گا، جہاں سے آواز دوں گا عوام نکلیں گے،بلوچستان اسمبلی میں جو کچھ ہوا اور سینیٹ انتخابات میں جو بندر بانٹ کی گئی سپریم کورٹ اس پر ازخود نوٹس لے،زرداری صاحب پنجاب کی وزارت اعلیٰ چھیننے سے پہلے حلقوں سے ووٹ تو لے لیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے احتساب عدالت کے اندر اور باہر صحافیوں سے غیر رسمی اور باضابطہ گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر محمود خان اچکزئی اور میر حاصل خان بزنجو سمیت دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔ نواز شریف نے کہا کہ سب دیکھ لیں گے اس کیس میں کیا سزا اور کیا جزا نکلتی ہے اور سب دیکھ رہے ہیں۔ اس طرح سے پاکستان کو چلانے کی کوشش کی گئی تو یہ یہ نہیں چلے گا۔ یہ ملک ہم سب کا ہے یہ کسی ایک مخصوص طبقے کا نہیں ، یہ سب صوبوں کا متحدہ ملک ہے اس میں ایک صوبے کی اجارہ داری نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے جو باتیں کہی ہیں وہ بالکل صحیح ہیں اور ہم بھی انکی توثیق کرتے ہیں مگر اس کے ساتھ ان کو یہ اہتمام کرنا چاہیے کہ سب کے لئے لیول پلینگ فیلڈ ہو اور کسی سے زیادتی نہ ہو ، معیار سب کے لئے برابر ہو ۔ کسی کیلئے میدان کھلا او رکسی کے ہاتھ باندھ دئیے جائیں ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ کسی کو اوپن فیلڈ دیدی جائے کہ وہ جو مرضی کرے ۔ مجھے تو بیٹے سے تنخوان لینے یا نہ لینے پر نا اہل کیا گیا لیکن عمران خان جس نے سب کچھ مان لیا اقبال جرم کر لیا اس کے خلاف کوئی سزا نہیں بلکہ اسے رعایت پر رعایت دی جارہی ہے تو یہ کیا چیز ہے ہمارے ہاتھ باندھ رہے ہیں اور کسی کوکھلا چھوڑ رہے ہیں ۔ہم سینیٹرز کا فیصلہ نہیں کر سکتے کیوں بھئی ۔ بلوچستان اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہاں عدم اعتماد کا ووٹ آیا ،سپریم کورٹ نے اس پر سو موٹو لیا اس پر نوٹس لینا چاہیے تھا۔ سینیٹ کا چیئرمین کس طرح بنا کس طرح ووٹ فروخت ہوئے اور خریدے گئے کیا اس پر سپریم کورٹ نے سو موٹو لیا اسے دیکھنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ آئین میں انتخابات میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں لیکن وہ اسے ثابت کریں ، صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے وہ کچھ نہیں ہونا چاہیے جس کی طرف نشاندہی کی ہے ۔ سول سوسائٹی، قانون دان، سیاستدان پوری قوم انتخابات التواء کا شکار نہیں ہونے دے گی اور اٹھ کھڑی ہو گی ۔ اللہ نہ کرے کہ کوئی کال دینے کی نوبت آئے لیکن اگر نوبت آئی تو وہ دی جانی چاہیے ملک اور آئین کو بچانے کے لئے یہ کال دی جانی چاہیے اور کون ہمیں روکے گا ہم نہیں رکیں گے۔ مجھے جیل میں ڈال دیا جائے ، باہر سے کال دوں جہاں سے بھی کال دوں گا عوام اس پر لبیک کہیں گے اور عوام نے کہا ہے ۔ ووٹ کو عزت دو یہ نعرہ عوام کی طرف سے آرہا ہے ۔ ستر سالوںں سے قوم کامذاق اڑایا جارہا ہے اور اب قوم اسے برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں۔ انہوں نے آصف زرادی کے چیلنج سے متعلق سوال پر نواز شریف نے کہا کہ زرداری صاحب پنجاب کی وزارت اعلیٰ چھیننے سے پہلے حلقوں سے ووٹ تو لے لیں، پنجاب کے حلقوں میں زرداری صاحب کے پاس 4،5 سو ووٹ نکلتے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں اور زبان سے کہی ہوئی بات کی لکھی ہوئی بات سے زیادہ اہمیت ہوتی ہے ، ہم نے باربار کہا اور اب بھی کہہ رہے ہیں کہ ہمارے کیس کا اوپن ٹرائل ہو اسے لائیو دکھایا جائے کہ ہو کیا رہا ہے ، جو پول کھل چکے ہیں جو کھل رہے ہیں ، کیس کے اندر کیا ہے حقائق قوم کے سامنے آئیں ۔ یہ بوگس اور جھو ٹا کیس ہے جس میں سب کچھ ہے اگر نہیں ہے تو کرپشن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا قانون کالا قانون ہے اور یہ ڈکٹیٹر مشرف نے میرے خلاف انتقامی کارروائی کے لئے بنایا تھا۔ ہم انشا اللہ اسے ختم کریں گے ۔جب تک میرا کیس چل رہا ہے میں اسے ختم کرنے کے حق میں نہیں ہوں ۔وزیر اعظم کو آج ملاقات میں تجویز دون گا کہ یہ فیصلہ ہو جائے کہ انتخابات سے پہلے سے لے کر جب تک نئی حکومت نہیں آئی اسے غیر موثر کر دیا جائے لیکن میرا کیس چلتا رہے ۔ یہ کیا ہے اس کو پکڑ لو ، اس کو پکڑ لو ، امیر مقام نے سوات میں نواز شریف کا جلسہ کرایا ہے اسے نیب میں لے آؤ ۔اس کا بھی سو مو ٹو نوٹس لینا چاہیے ۔ چیف جسٹس نے جو بات کہی ہے انہیں اس پر عمل کرنا چاہیے اور اس پر سوموٹو لیں ۔ نیب انتخابات میں دباؤ ڈالنے کیلئے ہے ۔ طاقتیں اس کے نتائج حق میں کریں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئی خرابی یا لڑائی نہیں چاہتے ۔ واجد ضیاء میرے کیس میں خود کہہ رہے ہیں کہ کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ ہمارے پاس تو کئی دہائیاں پہلے جتنے اثاثے تھے ذرائع آمدن اس سے کہیں زیادہ تھے ۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ حلقہ این اے 120 کے ضمنی انتخاب میں ہمارے لوگوں کو اٹھایا گیا،کارکنوں نے آکر خود بتایا کہ رات کے اندھیرے میں انہیں اٹھایا گیا اور انہیں چھوڑا بھی رات کے اندھیرے میں گیا۔وزیراعظم سے کہا تھا کہ اٹھائے جانے والے کارکنوں کے معاملے کی انکوائری کریں۔