ریلوے میں 60 ارب کی مبینہ کرپشن، چیف جسٹس نے سیکریٹری ریلوے اور ریلوے بورڈ کے ممبران کو آڈٹ رپورٹس سمیت طلب کرلیا

 
0
421

جتنا کام ہمارے پانچ برس میں ہوا، ماضی کی دہائیوں میں نہیں ہوا،پانچ سالہ کارکردگی پر خود بریف کرنے کے لئے ہروقت حاضر ہوں: وزیر ریلوے سعد رفیق کا ردعمل

لاہور، اپریل 08 (ٹی این ایس): سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نے نثار نے ریلوے میں 60 ارب کی مبینہ کرپشن کا از خود نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری ریلوے اور ریلوے بورڈ کے ممبران کو آڈٹ رپورٹس سمیت طلب کرلیا۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ افسران آئندہ سماعت پر پیش ہوکر 60 ارب روپے کے نقصان کی وجوہات بتائیں،کیوں نہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو طلب کیا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بھارت کا وزیر ریلوے لالو پرشاد ان پڑھ آدمی تھا لیکن اس اداریکو منافع بخش بنایا اور آج لالو پرشاد کی تھیوری کو ہاورڈ یونیورسٹی میں پڑھایا جارہا ہے۔جسٹس ثاقب نثار کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے ہاں صرف جلسوں میں ریلوے کے منافع بخش ہونے کے دعوے کیے جاتے ہیں لیکن اصل صورتحال مختلف ہے۔

دریں اثناء وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ریلوے سیکٹر میں جتنا کام ہمارے پانچ برس میں ہوا، ماضی کی دہائیوں میں نہیں ہوا ،ریلوے کارکردگی بارے عدالتی ریمارکس سے دلی دکھ ہوا ہے ،معزز عدالت کو پانچ سالہ کارکردگی پر خود بریف کرنے کے لئے ہروقت حاضر ہوں ، کارکردگی رپورٹ سنی گئی تو انشا اللہ عدالت سے شاباش لے کر آئیں گے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ پاکستان ریلوے کو اقربا پروری اور کرپشن سے پاک کرنے کے لئے ہماری ٹیم نے دن رات کام کیا۔ دم توڑتی ریلوے کو دوبارہ قدموں پر لا کھڑا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹرینوں کی پابندی وقت اور اندرونی حالت میں بہت بہتری آئی ہے ۔ پاکستان ریلویز کی کارکردگی جانچنے کا پیمانہ محض ایک آڈٹ رپورٹ نہیں ہو سکتی ۔آڈٹ اعتراضات ہمیشہ سے ہر محکمے کے بارے میں ہوتے ہیں، اس کا مطلب کرپشن نہیں ہے ،ہم جلسوں میں قوم کو سچ بتاتے ہیں۔ کبھی نہیں کہا ریلوے منافع میں ہے، محکمہ کی مالی حالت ماضی سے بدرجہا بہتر ہے۔ 18 ارب روپے کمانے والا محکمہ 50 ارب کمائی تک جا پہنچا ہے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اچھی کارکردگی پر شاباش کی بجائے ڈانٹا جائے تو دل ٹوٹتے ہیں۔