پاکستان اور ترکی کے دانشوروں کے میل جول سے وسط ایشیا اور ای سی او ممالک کے درمیان ایک نیا لسانی میل بننے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں: صدر مملکت

 
0
497

اسلام آباد،اپریل 13  (ٹی این ایس):   صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے دانشوروں کے میل جول سے وسط ایشیا اورر ای سی او ممالک کے درمیان ایک نیا لسانی میل بننے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں جس کی مدد سے جدید شاہراہ ریشم سے زیادہ سے زیادہ فوائد ملنا شروع ہو جائیں گے اور خطے میں امن و استحکام قائم کرنے میں مدد ملے گی۔

صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار یونس ایمرے ا نسٹیٹیوٹ(ترک مرکز ثقافت)کے زیرِ اہتمام منعقدہ تصویری نمائش کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر  ترکی کے سفیر احسان مصطفی یُوردہ کول ، ڈاکٹر خلیل طوقار اور ممتاز دانشور فاروق عادل نے بھی خطا ب کیا۔ تقریب میں سفارتی برادری اور دانشوروں سمیت   بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

صدر مملکت نے کہا کہ  دونوں ممالک کے درمیاں باہمی تعلق کی گہرائی اور گرم جوشی کا احاطہ کرنا مشکل ہے۔ مشترکہ تاریخ  کی وجہ سے دونوں ملکوں اور ان کے عوام کو اخلاص ومحبت کے لازوال رشتے سے منسلک کر رکھا ہے۔انھوں نے کہا کہ خلافت عثمانیہ کی بقا کے لیے  مسلمانوں نے  مشکل وقت میں ترکوں کے لیے اپنا سب کچھ نچھاور کر دیا،یہاں تک کہ خواتین نے اپنے قیمتی زیورات بھی چندے میں دے دیے۔انھوں نے مسرت کا اظہار کیا کہ  ترک بھائی مشترکہ تاریخ سے بخوبی آگاہ ہیں اور نئی نسل تک منتقلی نےانھیں بے حد متاثر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ترک بچوں کی طرح پاکستانی بچے بھی تاریخ کے مختلف مراحل، خاص طور پر برصغیر کو غیر ملکی تسلط سے محفوظ رکھنے کے سلسلے میں شیرِ میسور ٹیپوسلطان شہید سمیت دیگر حریت پسندوں کے ساتھ خلافتِ اسلامیہ کے فراخ دلانہ اور جرات مندانہ تعاون سے آگاہ ہی نہیں بلکہ ان کے شکر گزار بھی ہیں۔انھوں نے کہا کہ دو طرفہ محبت کے ایسے ہی مظاہرے پاکستان اور ترکی کے پُر خلوص تعلق کو  نمایاں حیثیت عطا کرتے ہیں کیونکہ اس تعلق کی بنیاد مفادا ت کے بجائے ایک جیسے خیالات، جذبات اور اندازِ فکر پر رکھی گئی ہے۔انھوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ دوطرفہ تعلقات  تاریخ کی ہر مشکل گھڑی میں  مضبوط رہے۔انھوں نے امید کا اظہار کیا کہ  وقت کے ساتھ ساتھ ا س میں مزید گہرائی اور وسعت پید ا ہو گی۔

صدر مملکت نے کہا کہ قدیم شاعر اور صوفی یونس ایمرے سے منسوب ثقافتی ادارے اور انسٹیٹیوٹ کے پاکستان میں قیام سے پاک ترک علمی، ادبی اور ثقافتی رشتوں کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے۔ ترک شاعر، ادیب اور دانشور مسلسل پاکستان کے دورے کر رہے ہیں جس کے مفید نتائج برآمد ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ             دونوں ملکوں کے دانشوروں کے باہم رابطوں  سے ایک ایسی بنیاد قائم ہو گی جو خطے کو سیاسی اور تہذیبی ہی نہیں بلکہ اقتصادی اعتبار سے بھی قوت فراہم کرے گاجس سے اس علاقے کے مختلف پیچیدہ مسائل اور خون ریزی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ انھوں نے توقع کا اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کے علمی و ادبی ادارے لسانیاتی تعلق کے فروغ  کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ جدید شاہراہِ ریشم یعنی  ایک خطہ ایک روڑ اس پیش رفت کی بے تابی سے منتظر ہے تاکہ خطے کے درمیان مسافتوں کو کم کیا جا سکے۔

پاکستان اور ترکی کے درمیان بھائی چارے کے کبھی نہ ختم ہونے والے رشتوں کو اجاگر کرنے والی تصویری نمائش میں شرکت اور اس کا افتتاح میراخوشگوار فریضہ ہے۔ ترکی کا معاملہ کچھ اس طرح سے ہے کہ اسے ڈھونڈنے نکلیں تو اپنے آپ سے ملاقات ہو جاتی ہے۔ اس لیے پاکستان اور ترکی کو جڑواں بھائی کہہ دینے سے بھی میں جمہوریہ ترکی کے سفیر جناب احسان مصطفی یُوردہ کول اور یونس ایمرے سنٹر پاکستان شاخ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقارکو دل کی گہرائی سے مبارک باد دیتا ہوں۔