ترکی نے آزاد کشمیر کے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کو دوبارہ نئے خطوط پر تعمیر کرنے کیلئے اہم کردار ادا کیا،سردار مسعود خان

 
0
382

مظفرآباد ر اپریل 14(ٹی این ایس) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر، پاکستان اور ترکی کے لوگ گزشتہ صدی کے اوائل سے لے کر آپس میں تاریخی رشتوں میں منسلک ہیں۔ صدر نے ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر مصطفی کرک ، کنٹری منیجر سیاہ کالم کنسٹرکشن کمپنی کی قیادت میں ترکی کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا ہے جنہوں نے ایوان صدر مظفرآباد میں اُن سے ملاقات کی۔ ڈاکٹر مصطفی نے اُن تمام منصوبوں کے بارے میں صدر آزاد جموں و کشمیر کو بریفنگ دی جو وہ آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان منصوبوں میں کنک عبداللہ کیمپس آف آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی، ضلعی کمپلیکس باغ اور راولاکوٹ شامل ہیں۔ انہوں نے صدر گرامی کو 2005 کے زلزلے کے بعد اُن کی کمپنی کی جانب سے مظفرآباد میں تعمیر کی جانے والی مختلف عمارات کے بارے میں بھی تفصیل سے آگاہ کیا۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ ترکی اور آزاد کشمیر کے لوگوں کے درمیان گہرے روابط اور تعلق موجود ہے۔ انہوں نے 2005کے قیامت خیز زلزلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس زلزلے کے بعد دکھ اور آزمائش کی گھڑی میں ترکی کی حکومت اور عوام نے آزاد کشمیر کے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کو دوبارہ نئے خطوط پر تعمیر کرنے کیلئے اہم کردار ادا کیا اور مظفرآباد، باغ اور راولاکوٹ کی تعمیر نو میں بڑھ
چڑھ کر حصہ لیا۔ صدر نے کنگ عبداللہ یونیورسٹی کے کیمپس کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2005 کے زلزلے میں تباہ شدہ مظفرآباد یونیورسٹی کو ایک جدید اور انتہائی متحرک کیمپس کی اشد ضرورت تھی۔ جو کام ترکی کی تعمیراتی فرم اب سرانجام دے رہی ہے۔ صدر کو بریف کیا گیا کہ مذکورہ کیمپس 2019 تک پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔ صدر نے کہا کہ آزاد کشمیر کے لوگوں کے دلوں میں ترک قیادت کا بے حد احترام موجود ہے اور آئندہ آنے والے سالوں میں ترکی پاکستان اور آزاد کشمیر کے تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ صدر آزاد کشمیر سے ایوان صدر میں آسٹریا کی پاکستان میں تعینات سفیر مس مادام بریگیٹا بلاحا سے بھی ملاقات کی۔ صدر نے سفیر اور اس کی ٹیم کو آزاد کشمیر آمد پر خوش آمدید کہا اور اس موقع پر اپنی گفتگو میں کہا کہ پاکستان اور آسٹریا ایک دوسرے سے دوستانہ سفارتی تعلقات رکھتے ہیں جنہیں مزید وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مستحکم کیا جائے گا۔ صدر نے کہا کہ آزاد کشمیر اور پاکستان معاشی انقلاب کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔ انہوں نے آسٹریا کے سرمایہ کاروں کو دعوت دی کہ وہ آزاد کشمیر میں ٹورازم اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔ اس موقع پر آسٹریا کی سفیر نے کہا کہ وہ پاکستان اور آسٹریا کے درمیان دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ثقافتی اور تعلیمی میدان میں مختلف اشتراک باہمی پر محیط پروگراموں کا آغاز کریں گے۔ تجارت اور سماجی اور ثقافتی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ صدر نے آسٹریا کی سفیر کو بتایا کہ آزاد کشمیر قدرتی حسن سے مالا مال ہے اور یہاں ایک بھرپور ٹورازم کی صنعت قائم کرنے اور اس کو فروغ دینے کے لیے بیرونی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ٹورازم کے استحکام کے لیے پرائیویٹ سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات، آسانیاں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہ آزاد کشمیر کے تفریحی مقامات پر موٹلز، ہوٹلز، ہٹس، پارک اور ٹورازم کے لیے راہنمائی سنٹرز قائم کریں۔ صدر نے کہا کہ اُن کی حکومت 200کلومیٹر لمبے تفریحی راہداری منصوبے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جو آزاد کشمیر کے مختلف ضلعوں (مظفرآباد/سدھن گلی/لس ڈنہ/تولی پیر/بنجونسہ) کوآپس میں ملائے گا۔ صدر نے کہا کہ یہ سیاحتی راہداری اندرونی اور بیرونی سیاحوں کو پرکشش انداز میں اپنی طرف کھینچے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں ہم روڈ انفراسٹرکچر کو اور سیاحوں کیلئے ٹریفک کے انتظامات کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔