جمہوری پارلیمنٹ نے حالیہ بجٹ سے ایک بار پھر عوام سے دھوکا کرڈالا

 
0
390

 

حکمران و پارلیمینٹیرینز ملک میں علاقائی سطح پر  آئیڈیل ڈسپنسری ، اسپتال ، میٹرنٹی ہوم ، لائبریری یا اسکول دینے میں 99 فیصد نہیں بلکہ 100 فیصد ناکام ثابت ہوئے ہیں ۔

 خود کو جمہوری کہلوانے والے گزشتہ 10 سالوں سے حکمران ہیں ، انکے 10 سالہ دور اقتدار میں انہیں کس آمر یا ڈکٹیٹر نے عوامی خدمت سے روک رکھا ہے ؟

کراچی،29 اپریل (ٹی این ایس ): نام نہاد جمہوریت میں جمہور کے مفادات کو ایک بار پھر جھٹکا ، بجٹ میں عوامی حقیقی مفادات کے تحفظ کے بجائے دیگر معاملات کو  ترجیح دی گئی ، جمہوری مفادات کا حال یہ ہے کہ قوم کو سہولیات فراہم کرنے کے بجائے بھکاری بنائے رکھنا حکومت و پارلیمنٹ کی ترجیحات میں شامل ہیں، اور حکومت نے حالیہ بجٹ میں یہ ثابت کردیا ہے کہ حکومتیں قوم کو تمام تر بنیادی سہولیات کی فراہمی سے زیادہ اہمیت قوم کو بھکاری بنائے رکھنے کو دیتی ہیں ۔59 کھرب 32 ارب کے حالیہ بجٹ میں حکومت و پارلیمنٹ کے غیور عوامی نمائیندوں کا حال دیکھیئے کہ تعلیم کے مختلف معاملات کیلئے 97 ارب 42 کروڑ کا بجٹ مختص کیا گیا ھے ، اسی طرح بنیادی صحت (جسکا حال بھی کسی فقیر کی جھونپڑی جیسا ہے) کیلئے 37 ارب رکھے گئے ہیں لیکن قوم کو خیرات کا عادی اور مسلسل بھکاری بنائے رکھنے کیلئے بھکاری انکم سپورٹ پروگرام (BISP ) 124 ارب یعنی ایک کھرب 24 ارب کا بجٹ مختص کیا گیا ھے ۔۔حالانکہ آئین پاکستان (جسکی وفاداری کا بھرم بھرا جاتا ھے) صحت و تعلیم کو بنیادی اولیت دیتا ہے ، اور حکمران پارلیمنٹ اسی آئین کا اتنا احترام کرتے ہیں کہ ہر سال کھربوں اربوں کے بجٹ مختص کردینے کے باوجود یہ نام نہاد عوامی نمائیندے آج تک وطن عزیز کے کسی ایک علاقے کی سطح پر بھی صرف ایک آئیڈیل ڈسپنسری ، اسپتال ، میٹرنٹی ہوم ، لائبریری یا اسکول دینے میں 99 فیصد نہیں بلکہ 100 فیصد مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئے ہیں ، اسکا ایک اور بنیادی ثبوت حالیہ بجٹ ہے جسکے اعداد و شمار اوپری سطور میں درج کیئے جاچکے ہیں ۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ آئے روز سو موٹو نوٹس لیتے رہتے ہیں اور اس عزم کا اظہار بھی کرچکے ہیں کہ وہ بلا امتیاز احتساب پر یقین رکھتے ہیں ! اگر واقعی ایسا ہی ھے تو CJ کو قدرت نے ایک اور GOLDEN CHANCE سنہری موقع عطاء کردیا ہے کہ وہ تمام پارلیمینٹیرئن کو بلوائیں اور صرف 2 سوالات کے جوابات طلب کریں !

اول : آپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عوام سے جو وعدے کیئے تھے انہیں کیوں پورا نہیں کیا ؟

دوئم : ملک بھر میں علاقائی سطح پر عوام کیلئے ایسےآئیڈیل ڈسپنسری ، اسپتال ، میٹرنٹی ہوم ، لائبریری اور  اسکول کیوں نہیں دیئے گئے جن پر عوام نجی اداروں سے زیادہ اعتماد کرسکیں ؟

یقین جانیئے صرف یہ دوسوالات ہی کافی ہیں تمام تر پارلیمنٹ میں بیٹھے عوامی نمائیندوں کی سماجی خدمت کے چہروں سے نقاب کھینچنے کیلئے ۔۔اور یقین جانیئے ایسا کرنے سے وطن عزیز کو فائدہ ہوگا اور اس سے اصل  جمہوریت بھی پروان چڑھ سکے گی …