پیپلز پارٹی کے پرانے جیالے کارکن غلام ظہرالدین برلن میں رضائے الٰہی سے وفات پا گئے

 
0
859

 

اسلام آباد،6مئی (ٹی این ایس): پیپلز پارٹی کے پرانے جیالے کارکن غلام ظہرالدین برلن میں قضائے الہی سے وفات پا گئے ہیں۔ منور علی شاہد پاکستان پیپلز پارٹی برلن کے سابق صدر اور شہر کی ہر دلعزیز سیاسی و سماجی شخصیت غلام ظہیر الدین گزشتہ دنوں طویل علالت کے باعث وفات پاگئے۔ وہ کئی سالوں سے گردوں کے عارضہ میں مبتلا تھے اور ڈائیلسیس کے سہارے زندگی کے آخری آیام گزار رہے تھے۔ ان کی وفات پر برلن میں مقیم پاکستانیوں کی طرف سے گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مرحوم پاکستان پیپلز پارٹی کے ان مخلص اور فدائی کارکنوں میں شامل تھے جن کوذولفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا ملنے پر کارکنوں کی گرفتاریوں کے نتیجہ میں جلاوطنی اختیار کرنی پڑی تھی۔ غلام ظہیرالدین برلن میں ظہیر اداس کے نام سے مشہور تھے۔ ضیاع الحق کے دور میں سینکڑوں پی پی پی کارکنوں کے ساتھ انہوں نے بھی مجبوری میں وطن کو خیر آباد کہا اور برلن میں رہائش اختیار کی۔ اور اس کے بعد انہوں نے برلن میں پی پی پی کو منظم کیا اور اپنی دن رات کی کوششوں سے پارٹی کو فعال کردیا تھا۔ ان کی پارٹی سے محبت اور عقیدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اپنے گھر کا نام بھٹو ہاؤس رکھا ہوا ہے جہاں پارٹی کے اجلاسات منعقد ہوتے تھے پاکستان سے جانے والے پی پی پی کے وفود کی میزبانی کا شرف بھی ان کو حاصل ہوتا تھا۔ ان کی وفات پر تمام سیاسی و غیر سیاسی شخصیات نے دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے اس کو برلن کا ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا کیونکہ انہوں نے پاکستان سے آنے والے ہر پاکستان کی بلا امتیاز عقیدہ سب کی خدمت خلق کرنا اپنا نصب العین بنا رکھا تھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی کے نامزد ہونے والے نئے صدر زاہد شاہ ، نائب صدر یونس چوہدری ، جنرل سیکرٹری فاروق چوہدری نے ظہیر اداس کی وفات کو ایک بڑا نقصان قرار دیا اور کہا کہ مرحوم پارٹی کا بڑا قیمتی سرمایہ تھے۔پی پی پی برلن کے سابق صدر مبین اخترکہ پارٹی ایک انتہائی مخلص اور فدائی کارکن سے محروم ہو گئی ہے برلن میں پارٹی کو فعال کرنے میں ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔مسلم لیگ ن برلن کے سابق جنرل سیکرٹری مرزا بشارت حسین نے نمائندہ مشرق کو بتایا کہ پی پی پی کے جیالے کارکن تھے لیکن میرے انتہائی قریبی دوست تھے اور ہماری دوستی چالیس دہائیوں پر مشتمل ہے جب وہ پاکستان کو خیر باد کہہ کر برلن پہنچے تھے جرمن عدالے کی طرف سے پاسپورٹ ملنے کے بعد انہوں نے ضیاء الحق کے خلاف برلن میں بڑے بڑے سیاسی جلوس نکالے، بھوک ہڑتالیں کیں پاکستانیوں کو سیاسی طور پر باشعور رکھنے کے لئے صدائے وطن وطن نام کا ماہنامہ ہاتھ سے لکھ کر پاکستانیوں میں تقسیم کرنا شروع کیا۔ نصرت بھٹو، محترمہ بینظیر بھٹو اور غلام مصتفے کھر کو برلن مدعو کیا۔ مرزا بشارت حسین اپنے دوست ظہیر اداس کی وفات پر بہت اداس تھے اور کہا کہ ظہیر ایک بہت اعلی کردار کا کارکن اور ہر ایک سے محبت کرنے والا انسان تھا ۔