سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس , مسلم لیگ ن کا چیئرمین نیب کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

 
0
594

اسلام آباد مئی 11(ٹی این ایس): مسلم لیگ ن نے چیئرمین نیب کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے چیئرمین نیب کی وضاحت کو پھر مسترد کردیا۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، نواز شریف، مشاہد حسین، پرویز رشید و دیگر شریک ہوئے۔اجلاس میں فاٹا اصلاحات اور چیئرمین نیب سے متعلق غور کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن نے چیئرمین نیب کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے۔ نواز شریف نے چیئرمین نیب کی وضاحت کو پھر مسترد کردیا۔اجلاس میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ نیب متعصب اور جانب دار ادارہ ثابت ہوچکا ہے۔ چیئرمین نیب نے معافی نہ مانگی تو قانونی آپشن موجود ہیں۔اجلاس میں چیئرمین نیب کے نواز شریف پر منی لانڈرنگ کے الزام کی مذمت کی گئی۔

خیال رہے کہ چند روز قبل میڈیا رپورٹس منظر عام پر آئی تھیں کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 4.9 بلین ڈالر بھارت بھجوائے ہیں جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔نیب ترجمان کے مطابق ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ رمیٹنس بک 2016 میں ذکر موجود ہے کہ نواز شریف نے بڑی رقم بھارت بجھوائی۔ رقم بھجوانے سے بھارت کے غیر ملکی ذخائر میں اضافہ ہوا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ سے رقم بھجوانے پر پاکستان کو نقصان اٹھانا پڑا جس کی تحقیقات کی جائیں گی۔مذکورہ رپورٹس کے بعد شدید حکومتی ردعمل سامنے آیا تھا۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں نیب چیئرمین کو طلب کرنے اور خصوصی کمیٹی بنا کر تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ نیب کا نوٹس ہمارے لیے رسوائی کا باعث ہے۔ ادارے کا سربراہ اس قسم کی باتیں کرے تو تشویش ہوتی ہے۔ حالیہ الزام نہ صرف بے بنیاد ہے بلکہ ملک کی بے عزتی کا باعث بنا ہے۔

بعد ازاں نیب نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف سے متعلق میڈیا رپورٹس پر تحقیقات کر رہے ہیں۔ منی لانڈرنگ کی تحقیقات نیب کے دائرہ اختیار میں شامل ہے، انتقامی کارروائی کے تاثر کو رد کرتے ہیں۔گزشتہ روز نواز شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ چیئرمین نیب نے میری کردار کشی سمیت قومی مفاد کو بھی نقصان پہنچایا۔ چیئرمین نیب 24 گھنٹے میں ثبوت لائیں ورنہ معافی مانگیں یا مستعفی ہو کر گھر چلے جائیں۔