کراچی میں بجلی بندش پر چیف جسٹس شدید برہم ٗکے الیکٹرک سے لوڈشیڈنگ کا شیڈول طلب

 
0
318

سنا ہے آپ کراچی کے شہریوں کو بجلی نہیں دے رہے، کیا شہریوں کو آپ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں، کوئی مسئلہ ہے تو کیا شہریوں کو جہنم میں ڈال دیں
کراچی مئی 12(ٹی این ایس)چیف جسٹس پاکستان نے کراچی میں لوڈشیڈنگ پر کے الیکٹرک کے سی ای او پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شہر میں لوڈشیڈنگ کا شیڈول طلب کرلیا۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر طیب ترین سمیت حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے چیف بھی عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے کے الیکٹرک کے سی ای او پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سنا ہے آپ کراچی کے شہریوں کو بجلی نہیں دے رہے، کیا شہریوں کو آپ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں، اگر آپ کو کوئی مسئلہ ہے تو کیا شہریوں کو جہنم میں ڈال دیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ روز میڈیا پر دیکھ رہا ہوں، شہری بلبلا رہے ہیں، کے الیکٹرک کے پاور پلانٹ میں فالٹ آگیا تو بیک اپ ہونا چاہیے۔عدالت کی جانب سے برہمی کے اظہار پر سی ای او کے الیکٹرک نے بتایا کہ 18 یونٹس میں سے 2 یونٹس میں مسئلہ پیدا ہوا، فالٹ کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، دو ہفتوں میں مطلوبہ پرزے بیرون ملک سے آجائیں گے۔کے الیکٹرک کے سی ای او نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شہر میں 3200 میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے اور 2650 میگا واٹ بجلی پیدا کررہے ہیں، بجلی کی اوسطاً طلب 2900 میگا واٹ ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے سی ای او سے مکالمہ کیا کہ 17 مئی سے رمضان المبارک آرہا ہے، کراچی کے لوگ رمضان میں کیا کریں گے؟ کراچی والے تو شدید گرمی میں مارے جائیں گے، یہ تو مجرمانہ غفلت ہے،کیوں نہ آپ کے خلاف کارروائی کی جائے۔چیف جسٹس پاکستان نے سی ای او کے الیکٹرک سے استفسار کیا کہ کتنے گھنٹے لوڈ شیڈنگ کر رہے ہیں اس پر طیب ترین نے بتایا کہ کچھ علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا شیڈول ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے سی ای او کے الیکٹرک کے جواب پر پوچھا کہ کیا لوڈ شیڈنگ بھی اپنی مرضی سے کرتے ہیں، لوڈ شیڈنگ کی اجازت کون سی اتھارٹی سے لیتے ہیں؟چیف جسٹس نے کے الیکٹرک کے سی ای او کو حکم دیا کہ 20 مئی تک تمام صورتحال سے عدالت کو آگاہ کیا جائے اور لوڈشیڈنگ کا شیڈول بھی پیش کیا جائے۔علاوہ ازیں چیف جسٹس نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کی سماعت کے دوران حیدرآباد میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ پر برہمی کا اظہار کیا۔چیف جسٹس نے حیسکو چیف سے کہا کہ لوڈشیڈنگ ختم نہ ہوئی تو آپ کے گھر کی بجلی 12 گھنٹے کے لیے بند کردیں گے اور جنریٹر چلانے کی بھی اجازت نہیں دیں گے۔حیسکو چیف نے عدالت کو بتایا کہ کنڈا ڈالنے والوں اور بجلی چوروں کے خلاف کارروائی کررہے ہیں۔عدالت نے حیسکو چیف کو بجلی چوروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا جامع پلان بھی پیش کرنے کی ہدایت کی