شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس میں صدر ممنون کی چینی ہم منصب سے ملاقات

 
0
378

شنگھائی10 جون (ٹی این ایس)صدر مملکت ممنون حسین نے چنگ ڈاؤ میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات کی۔پاکستان اور چین کے صدور کے درمیان ملاقات میں دوطرفہ تعلقات سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ علاقائی سلامتی کی صورتحال اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔صدر ممنون حسین نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کا دوسری بار سیکریٹری جنرل منتخب ہونے پر شی جن پنگ کو مبارکباد دی۔ممنون حسین نے چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے کامیاب انعقاد پر بھی اپنے چینی ہم منصب کو مبارکبادی۔ اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ایک سڑک ایک خطہ منصوبے کا اہم حصہ ہے۔اس موقع پر چین کے صدر شی جنگ پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی رکن کی حثیت سے نمائندگی کا خیر مقدم کیا جبکہ انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے میں پاکستان کے کردار کو بھی سراہا۔چینی صدر شی چن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے 18 ویں سربراہ اجلاس کا افتتاح کر دیا، افتتاحی تقریر میں چینی صدر شی چن پنگ نے پاکستان اور بھارت کی بطور رکن شمولیت کے ساتھ تنظیم کے بہتر مستقبل کی امید کا اظہار کیا۔اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی صدر ممنون حسین کر رہے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کو مستقل رکنیت ملنے کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کا یہ پہلا اجلاس ہے جو چین کے شہر چنگ ڈاؤ میں شروع ہوگیا ہے۔چینی صدر شی چن پنگ نے افتتاحی تقریر کی اور رکن ممالک کو پرتکلف ضیافت دی، 8 رکنی ممالک کے سربراہان اجلاس میں اتوار کو سیکیورٹی تعاون، منشیات اسمگلنگ، سائبر کرائم، بین الاقوامی اورعلاقائی سلامتی کے امور پر بات چیت کی جائے گی اور اجلاس کے اختتام پر مشترکا اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔افغانستان میں امن و استحکام پاکستان اور ایران دونوں کے لیے حسن روحانی صدر مملکت ممنون حسین نے ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی سے چینگ ڈاؤ میں ملاقات کی ۔ دونوں رہنما شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان مملکت کے 18ویں اجلاس میں شرکت کیلئے چین کے دورے پر ہیں۔ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات ، علاقائی اور عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان قریبی ، برادرانہ اور خوشگوار تعلقات قائم ہیں۔ پاکستان اور ایران باہمی مفاد کے امور پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔انہوں نے کشمیری عوام کی جدوجہد کی حمایت میں ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کے بیان کو سراہا ، دونوں صدور نے دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور باہمی تجارت بڑھانے پر اتفاق کیا۔دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ گوادر اور چاہ بہار کی سسٹر پورٹس تجارت اور عوامی سطح پر رابطوں کو بڑھانے کے ذریعے دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے میں معاون ثابت ہوں گی۔مشترکہ جامع پلان اور ایکشن کے معاملے پر صدر ممنون حسین نے توقع ظاہر کی کہ اس پلان آف ایکشن کے تمام فریق اس معاہدے پر عمل درآمد جاری رکھیں گے اور اس ضمن میں اپنا عزم پورا کریں گے۔دونوں رہنماؤں نے عالمی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ عالمی قانون کے رولز اور اصولوں کو برقرار رکھنے کیلئے خصوصی توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے اور عالمی اور علاقائی بحرانوں کو سفارت کاری اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے زور دیا کہ افغانستان میں امن اور استحکام پاکستان اور ایران دونوں کیلئے اہم ہے۔