لا آفیسرز کی برطرفیوں پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سے وضاحت طلب

 
0
288

لاہور22 جون (ٹی این ایس) ایڈشنل ایڈوکیٹ جنرل وضاحت دیں کہ کیا نگراں صوبائی حکومت کو سابق حکومت کی جانب سے تعینات کردہ لا آفیسرز کی تقرری منسوخ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔جسٹس علی باقرقریشی کی سربراہی میں نگراں حکومت کی جانب سے برطرف کیے جانے والے 10 اسسٹنٹ اٹارنی جنرلز کی دائر کردہ درخواست کی سماعت ہوئی۔

اس حوالے سے درخواست گزاروں کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن رول 2017 کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی توثیق کے بعد نگراں حکومت ضرورت پڑنے پر سرکاری عہدیداروں کا صرف تبادلہ کرسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ درخواست دائر کرنے والے سرکاری افسران کی تعیناتی کے عمل کا آغاز 2016 میں ہوا تھا اورشارٹ لسٹ ہونے سے قبل ان کی مکمل جانچ پڑتال اور سلسلہ وارانٹرویوز کیے گئے تھے، جس کے بعد انہیں 6 ماہ کی مدت کے لیے عارضی طور پر تعینات کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں کارکردگی کی بنیاد پر مستقل کیا جانا تھا۔درخواست گزاروں کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت کی ذمہ داری آذادانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد کرنا ہے اور اس نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا،

ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے تازہ تقرریوں پر لگائی جانے والی پابندیوں کا اطلاق اس قسم کے عہدوں پر نہیں ہوتا۔اس ضمن میں عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے پر ایڈوکیٹ جنرل کے دفتر کی نمائندگی کرنے کے لیے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خالد وحید پیش ہوئے۔ اس سلسلے میں جسٹس علی باقر قریشی نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس بات کا جائزہ لے گی کہ آیا نگراں حکومت نے حکومت نے درخواست گزاروں کو برطرف کرنے سے قبل ای سی پی کی اجازت حاصل کی تھی۔

انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان افسران کی تعیناتی غیر قانونی تھی تو نگراں حکومت نے اس پر معترض ہو کر فیصلہ کرنے میں 20 دن کیوں لگا دیے۔اس موقع پر جسٹس باقر علی قریشی نے لا آفیسرز سے ان کی اہلیت جانچنے کے لیے کئی سوالات بھی کیے جس کے انہوں نے کامیابی سے جوابات دے دیے۔

خیال رہے کہ نگراں حکومت کی جانب سے برطرف کیے گئے اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرلز میں بیرسٹر اسجد سعید، محمد طارق ندیم، بیرسٹر بشریٰ ثاقب، آصف افضل بھٹی، چوہدری جواد یعقوب، خالد مسعود غنی، اور بیرسٹر امیر عباس علی خان شامل ہیں، جنہیں سابق حکومت نے 26 مئی سے 30 مئی کے دوران تعینات کیا تھا۔یاد رہے کہ برطرفی کے حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں اعتراض کیا گیا تھا کہ اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرلز کی تعیناتی الیکشن کمیشن کی جانب سے لگائی گئی پابندی کی خلاف ورزی ہے۔