نگراں حکومت کی نالائقی،پاکستانFATFکی گرے لسٹ میں، چین، سعودی عرب اورترکی جیسےدوستوں نےبھی چھوڑ دیا

 
0
369

اسلام آباد، جون  30 (ٹی این ایس): نگراں حکومت کی نالائقی،پاکستانFATFکی گرے لسٹ میں، چین، سعودی عرب اورترکی جیسےدوستوں نےبھی چھوڑ دیافنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ پاکستان کے حلیف ممالک تصور کیے جانے ممالک ترکی، چین اور سعودی عرب نے بھی اس کی حمایت کی۔ پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی قیادت میں  وفد کی کوششوں کے باوجوددہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی ترسیل پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم’فنانشل ایکشن ٹاسک فورس’ (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کردیا  ہے۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کے حق میں ووٹ دیا  جبکہ پاکستان کے حلیف ممالک تصور کیے جانے ممالک ترکی، چین اور سعودی عرب نے بھی اس کی حمایت کی۔اجلاس میں پاکستان کا موقف تھا کہ پاکستان نے دہشت گردوں، کالعدم تنظیموں سمیت دیگر گرہوں کی مالی معاونت روکنے کے موجود قوانین کو مزید بہتر کیا گیا ہے اور اس پر عملدرآمد کے طریقے کار کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔نگران وزیر داخلہ اعظم خان کے مطابق ایف اے ٹی ایف بھارت اور امریکا کے دباؤ کا شکار ہے، دونوں ممالک نے مل کر سعودی عرب، ترکی اور چین پر بھی دباؤ ڈالا۔واضح رہے کہ رواں سال فروری میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو تادیبی اقدامات کرنے کے لیے جون تک تین ماہ کا وقت دیا تھالیکن پاکستان رکن ممالک کو ان اقدامات سے مطمئن نہیں کر سکا  کیونکہ   عبوری حکومت   کی موجودگی  کی وجہ سے  پاکستان کی ٹیم میں ماہرین اور تجربہ کار افراد شامل نہیں تھے جس کے باعث نگران حکومت کی بھیجی جانے والے ٹیم ٹاسک فورس کے ارکان کو قائل کرنے میں ناکام رہی۔ فرانس نے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کی بات اس لیے کی کہ فرانس کی طرف سے پاکستان میں حافظ سعید کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے دباؤ تھا، لیکن اس کے باوجود حافظ سعید کی کالعدم تنظیم کو مختلف نام سے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی۔پاکستان کو بین الاقوامی برادری کی طرف سے بھی بعض شدت پسند تنظیموں کے خلاف موثر کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے تنقید کا سامنا رہا ہے۔ایف اے ٹی ایف کا اگلا اجلاس ستمبر میں ہوگا اور خدشہ ہے کہ پاکستان کو موثر اقداما ت نہ کرنے پر بلیک لسٹ بھی کیا جاسکتا ہے ۔ جس سے پاکستان کو نہ صرف معاشی طور پر نقصانات کا سامنا ہو سکتا بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے تشخص کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ایف اے ٹی ایف ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جسے 1989 میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی سے منسلک مالی معاونت کی روک تھام اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کو اس سلسلے میں درپیش خطرات سے بچانے لیے قائم کیا گیا تھا۔پاکستان اس سے قبل 2012 سے 2015 تک فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں رہ چکا ہے۔