70 سال بعد امریکی افوج جنوبی کوریا کے دارالحکومت سے منتقل

 
0
9790

شمالی کوریا کے ہتھیاروں کی رینج سے دور قائم کیے گئے نئے ہیڈ کوارٹر کا افتتاح،تقریب منعقد
سیؤل30جون(ٹی این ایس) امریکا نے 70 سال بعد باقاعدہ طور پر جنوبی کوریا کے دارالحکومت سے اپنی افواج منتقل کردیں، اس سلسلے میں ایک تقریب کا انعقاد ہوا جس میں شمالی کوریا کے ہتھیاروں کی رینج سے دور قائم کیے گئے نئے ہیڈ کوارٹر کا افتتاح کیا گیا۔امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی افواج کے کیمپ ہیمفریز کو جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول سے 70 کلومیٹر دور منتقل کردیا گیا۔یہ اقدام شمالی کوریا کی جانب سے اپنی جوہری ہتھیاروں کی سائٹ کو تباہ کرنے کے پیش نظر سامنے آیا، تاہم اس منتقلی کا فیصلہ طویل عرصے پہلے ہی کرلیا گیا تھا۔اس ضمن میں امریکا کا کہنا تھا کہ زیادہ تر دستے نئے مقام پر بھیجے جاچکے ہیں اور بقیہ بھی اس سال کے اختتام تک وہاں منتقل کردیے جائیں گے۔خیال رہے کہ جنگ عظیم دوم کے بعد پہلا امریکی دستہ اترنے کے وقت سے لے کر اب تک امریکی افواج سیول کے مرکزی علاقے ’یونگ سان‘ کے مضافات میں موجود تھیں۔یہ بھی یاد رہے کہ یونگ سان گیریژن جہاں جنوبی کوریا اور امریکا کے اتحاد کا منہ بولتا ثبوت ہے وہیں اس قیمتی زمین پرکیا گیا قبضہ طویل عرصے سے اعتراضات کا باعث ہے۔اس سلسلے مں قائم 3 ہزار 5 سو 10 ایکڑ اراضی پر مشتمل نیا فوجی اڈا، جنوبی کوریا کے مغربی بندرگاہ پر قائم کیا گیا جو امریکی ایئر بیس سے قریب ہے،مذکورہ اڈے کی تعمیر پر 11 ارب ڈالر کی لاگت آئی ہے اور اس کے 90 فیصد اخراجات جنوبی کوریا نے ادا کیے واضح رہے کہ یہ سمندر پار امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈا ہوگا۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کوریا میں امریکی افواج کے کمانڈر، جنرل وینسینٹ بروکس کا کہنا تھا کہ کئی ہیڈ کوارٹرز پر مشتمل اس ہیڈکوارٹر کی تعمیرکوریا میں امریکی افواج کی موجودگی کے باعث طویل المدتی بنیاد پر کی جانے والی سرمایہ کاری ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کوریا میں امریکی افوج کی موجودگی اتحاد کے لیے امریکی عزائم کا اظہار ہے۔اس حوالے سے تقریب میں جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کا پیغام ان کے نمائندے نے پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ ہیڈ کوارٹر کوریائی امریکی اتحاد کا علمبردار ہے۔