ضلع ٹھٹھہ میں  پیپلز پارٹی کے لئے میدان تقریبا خاکی، ایک قومی اور دو صوبائی نشستوں  پر  صرف پی ٹی آئی کا ایک امیدوار  مد مقابل

 
0
272

ٹھٹھہ ، جولائی  06  (ٹی این ایس): ٹھٹھہ ضلع کے ایک قومی اور تین صوبائی حلقوں پر پی پی پی امیدواروں کی کامیابی یقینی ہوگئی ہے پچھلے انتخابات کے برعکس ن لیگ کو ایک امیدوار نہیں مل سکا، نئی ابھرنے والی پی ٹی آئی کے امیدوار ایک اور دو صوبائی حلقوں پر پی پی پی امیدواروں کے مدمقابل، اگر عمران خان نے ٹھٹھہ ضلع کا دورہ کیا تو پی پی پی امیدواروں کیلئے مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔

ٹھٹھہ کے واحد قومی اسمبلی کے حلقے این اے 232ٹھٹھہ کیلئے پی پی پی کے نامزد امیدوار شمس النساءمیمن کی پوزیشن مظبوط ہے جھان پر ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے امیدوار رئیس ارسلان بروھی سے ہے اسی حلقے میں صوبائی حلقہ پی ایس 77میں پی پی پی کے امیدوار سید ریاض شاھ شیرازی کی پوزیشن خاصی مظبوط ہے ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے امیدوار ارئیس ارسلان بروھی سے ہے ، صوبائی حلقہ 78گھوڑاباری سے پی پی پی کے کو چیئرمین آصف علی زرداری کے کزن علی حسن زرداری سے پی ٹی آئی کی امیدوار زیب النساءنیازی کا ہے اسی حلقہ میں پی پی پی امیدوار علی حسن زرداری کی پوزیشن خاصی مظبو ط دکھائی دیتے ہے ، صوبائی حلقہ پی ایس 79میرپورساکرو سے پی پی پی امیدوار جام رئیس گھرام کی پوزیشن خاصی مظبوط ہے ان کا مقابلہ ایم ایم اے امیدوار عبدالوھاب بلوچ سے ہے حالیہ انتخابات میں ٹھٹھہ ضلع کی ایک قومی اور تین صوبائی حلقوں پر ن لیگ کو ایک بھی امیدوار نہیں مل سکا ہے انتخاب 2013 میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی سابق چیئرپرسن ماروی میمن ٹھٹھہ کی قومی اسیمبلی سے انتخابات میں حصہ لیکر بیس ہزار ووٹ لیکر دوسری پوزیشن حاصل کی تھی لیکن بعد میں ماروی میمن نے ٹھٹھہ کی عوام سے دوری اختیار کرکے اسلام آباد کی مزے لینے لگی جس کی وجہ سے عوام کے پاس جانے سے کتراکر انتخابات سے دور ہوگئی ، معلوم ہوا ہے کہ ن لیگ سندھ کے قائم مقام صدر شاھ محمد شاھ نے امیدواروں سے ٹکٹوں کیلئے بھاری رقم طلب کی تھی اس لیے ن لیگ کو سندھ میں امیدوار نہیں مل سکے ہیں ، ٹھٹھہ ضلع کی ایک قومی اسیمبلی اور دو صوبائی حلقوں پر پی ٹی آئی کے امیدوار پھلی بار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور ایک نئی پارٹی کے امیدواروں نے پی پی پی کے سینئر رہنماوں کیلئے مشکلاتیں پیدا کر رکھی ہے اگر تحریک انصاف کے چیئرمین نے ٹھٹھہ ضلع کا دورا کیا تو پی پی پی امیدواروں کیلئے مزید مشکلاتیں بڑھ سکتی ہے۔