چیف جسٹس آزاد کشمیر کی زیر صدارت ریاستی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا ساتواں اجلاس ،کمیٹی کے چھٹے اجلاس میں ہونیوالے فیصلوں اور پیش رفت کا جائزہ لیا گیا

 
0
384

ریاستی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے قیام کا بنیادی مقصد نظام انصاف کی فراہمی میں بہتری اور ریاستی عوام کو فوری اور موثر انصاف کی فراہمی ہے،جوڈیشل انفراسٹرکچر میں بہتری اور نظام انصاف میں بنیادی اصلاحات لازمی ہیں ، جسٹس چودھری محمد ابراہیم ضیاء
مظفر آباد06جولائی(ٹی این ایس)ریاستی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا ساتواں اجلاس سپریم کورٹ بلڈنگ مظفرآباد میں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء چیئرمین ریاستی پالیسی ساز کمیٹی کی سربراہی میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں جسٹس راجہ سعید اکرم خان ، سینئر جج ، جسٹس ایم تبسم آفتاب علوی ، چیف جسٹس عدالت العالیہ ، جسٹس اظہر سلیم بابر سینئر جج عدالت العالیہ کے علاوہ سیکرٹری قانون نے شرکت کی ۔ اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ریاستی پالیسی ساز کمیٹی کے چھٹے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں اور پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ۔ چیف جسٹس عدالت العالیہ نے گزشتہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے سلسلہ میں اظہار خیال اور طے پایا کہ ستمبر 2018تک عملدرآمد یقینی بنایا جائے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین عدالتی پالیسی ساز کمیٹی جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیا ء نے کہا کہ ریاستی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے قیام کا بنیادی مقصد نظام انصاف کی فراہمی میں بہتری اور ریاستی عوام کو فوری اور موثر انصاف کی فراہمی ہے ۔ اس غرض کیلئے جوڈیشل انفراسٹرکچر میں بہتری اور نظام انصاف میں بنیادی اصلاحات لازمی ہیں ۔ آزاد جموں وکشمیر میں انصاف کی فراہمی میں قابل قدر پیش رفت ہوئی ہے عدالت العالیہ کی زیر نگرانی ماتحت عدالیہ میں رفتار کار میں کافی بہتری آئی ہے جب کہ آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار ہائی کورٹ کے سارے سرکٹ بینچ ہا میں ہر ماہ باقاعدگی سے سماعت ہورہی ہے ۔ عدالت العالیہ کے ججز کا ایک ماہ میں چھٹی نہ کرنے کے فیصلے کو بھی عوامی مفاد میں بڑی قربانی قرار دیتے ہوئے سراہا ۔ چیئرمین کمیٹی نے مجموعہ ضابطہ ترامیم کو آزاد جموں وکشمیر کی عدالتی تاریخ میں ایک سنہری باب قرار دیتے ہوئے ماتحت عدلیہ میں مقدمات کی تعداد کے حساب سے سول ججز کی تعیناتی کو وقت کی ضرورت قرار دیا اور اس سلسلہ میں حکومت سے تحریک کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ نظام عدال ایک تسلسل ہے ہمیں نظام میں بہتری کے لیے اچھی بنیادیں رکھنا ہوں گی تاکہ ہماری بعد میں آنے والی نسلوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے راہیں ہموار ہو جائیں ۔ جوڈیشل پالیسی کا موثر مفاد و عملدرآمد کا تمام تر انحصار عدالت العالیہ پر ہے ۔ انہوں نے جوڈیشل کمپلیکس مظفرآباد کی تعمیر کے منصوبہ میں تاخیر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس منصوبہ کی جلداز جلد تکمیل کو انتہائی لازمی قرار دیا اور اس کے ساتھ ہی عدالت العالیہ اور عدالت العظمیٰ سے متصل ایک کثیر المقاصد کانفرنس حال کی تعمیر کو بھی اشد ضروری قرار دیتے ہوئے اس سلسلہ میں پیش رفت کی سفارش کی ۔ اس کے علاوہ جوڈیشل اکیڈمی کے قیام کا معاملہ زیر غور آیا اور اکیڈمی کا قیام ناگزیر قرار دیتے ہوئے سیکرٹری قانون سے اس سلسلہ میں دریافت بھی کیا گیا کہ یہ منصوبہ کس مرحلہ پر پہنچا ہے ۔ سپریم کورٹ کی سالانہ رپورٹ نئے سال کے آغاز تک تیار ہو جائے گی اور ماتحت عدلیہ میں بھی کام کی رفتار میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے جو خوش آئند ہے ۔ آخر میں چیف جسٹس آزا دجموں وکشمیر نے شرکاء اجلاس کا شکریہ ادا کیا ۔