پاکستانیوں کو بھارتی ویزے جاری نہ ہونے پر عالمی ماہرین تعلیم کا احتجاج

 
0
528

ایسے کسی ملک میں کانفرنسز کا انعقاد نہیں کیا جائیگا جو ویزے کے اجرا میں رکاوٹ ڈالتے ہیں ٗ دنیا کے مایہ ناز تعلیمی ادارے ہارورڈ ، ییل اور پرسٹن سے تعلق رکھنے والے معلمین کاقرارداد پر اتفاق
نئی دہلی جولائی 07 (ٹی این ایس)بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستانی تعلیمی اداروں کو سیمینار میں شرکت کیلئے ویزا نہ جاری کرنے پر دنیا کے دیگر بڑے تعلیمی اداروں کے ماہرینِ تعلیم کی جانب سے احتجاج کیا گیابھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق دنیا کے مایہ ناز تعلیمی ادارے ہارورڈ ، ییل اور پرسٹن سے تعلق رکھنے والے معلمین نے ایک قرارداد پر اتفاق کیا کہ ایسے کسی ملک میں کانفرنسز کا انعقاد نہیں کیا جائیگا جو ویزے کے اجرا میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔خیال رہے کہ نئی دہلی میں ایسوسی ایشن فور ایشین اسٹڈیز اور اشوکا یونیورسٹی کے تعاون سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں شرکت کے لیے پاکستان سے آنے والے مندوبین پر بھارت نے پابندی لگادی تھی۔

ایسوسی ایشن فار ایشین اسٹدیز کی جانب سے 2014 سے ’اے اے ایس ان ایشیاء‘ کے نام سے سالانہ کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے، اس سے پیشتر یہ کانفرنس سنگاپور، جاپان، تائیوان اور جنوبی کوریا میں منعقد کی گئی تھی۔رواں سال کیلئے کانفرنس کا مقام نئی دہلی کو چنا گیا جہاں انڈیا ہیبیٹیٹ سینٹر میں 5 سے 8 جولائی تک اس حوالے سے تقریبات کا انعقاد کیا جانا تھا۔کانفرنس میں پاکستانی مندوبین پر پابندی کے بعد تقریباً 80 کے قریب معلمین نے احتجاجی اجلاس میں شرکت کی جس میں کانفرنس کے مقام پر ہی ایک ہال کرایے پر لینے کیلئے فنڈ بھی اکٹے کیے گئے تاکہ پابندی کا شکار ہونے والے افراد اس میں انٹرنیٹ کے ذریعے شرکت کرسکیں۔

اس ضمن میں دی گریجویٹ سینٹر، سی یو این وائی سے تعلق رکھنے والے ایک ماہرِ تعلیم سلمان حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان سے تعلق ہونے کی بنا پر بھارت نے ویزے کے اجرا سے انکار کردیا جس کے بارے میں انہیں ایسوسی ایشن نے آگاہ کیااس پابندی کا شکار وہ افراد بھی ہیں جو پاکستانی ہونے کے ساتھ دوہری شہریت بھی رکھتے ہیں اس حوالے سے ہونے والے احتجاجی اجلاس میں ماہرین تعلیم کی جانب سے 4 قرار داد منظور کی گئیں جس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ایسوسی ایشن مستقبل میں ایسے کسی ملک میں کانفرنس منعقد نہیں کرے گی جو سرکاری یا غیر سرکاری پالیسی کے تحت کسی کی قومیت کی بنیاد پر ویزے جاری کرنے سے انکار کردے تاہم اس حوالے سے آزاد محقق سنجنی مکھرجی جو احتجاجی اجلاس کا حصہ تھے کا کہنا تھا کہ اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔واضح رہے کہ رواں برس 19 فروری کو بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے اشوکا یونیورسٹی کو ایک خط ارسال کیا گیا جس میں منتظمین کو کہا گیا تھا کہ وہ اس کانفرنس میں پاکستانی ماہرین تعلیم کو مدعو نہیں کریں۔جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا تھا کہ وزارت کو سیاسی زاویہ سے پاکستانیوں کے علاوہ غیر ملکی شرکاء کی تقریب میں شرکت پر کوئی اعتراض نہیں اس سلسلے میں متعدد ماہرین نے ایسوسی ایشن فار ایشین اسٹدیز کو پابندی سے بروقت آگاہ نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔