نوازشریف کا ٹرائل جیل میں نہیں ہوگا، سکیورٹی وجوہانت کی وجہ سے جیل میں مقدمے کی صرف ایک بار سماعت ہوگی: نگران وزیر قانون

 
0
545

اسلام آباد، جولائی 17 (ٹی این ایس):نگران وزیر قانون علی ظفر نے کہا ہے کہ نوازشریف کا ٹرائل جیل میں نہیں ہوگا ، سکیورٹی وجوہانت کی وجہ سے جیل میں مقدمے کی صرف ایک بار سماعت ہوگی اس کے بعد مقدمہ کھلی عدالت میں منتقل کردیا جائے گا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے علی ظفر نے کہاہے کہ نیب ایکٹ کے سیکشن 16کے تحت سکیورٹی کے پیش نظر عدالت کو جیل میں شفٹ کیا جاسکتا ہے ۔ نوازشریف کی مقدمات کی سماعت سکیورٹی کی وجہ سے جیل میں کی جائیگی اور نیب نے اس کی درخواست کی تھی لیکن یہ مسلسل نہیں رہے گابلکہ یہ صرف ایک سماعت ہوگی ۔ اس کے بعد یہ مقدمہ اس انداز میں کھلے مقام پر کھلی عدالت میں چلے گا جیسے اس سے پہلے چلا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شفاف مقدمہ یہی ہے کہ اس کو کھلی عدالت میں چلایا جائے ۔ یہ ایک ون ٹائم درخواست تھی جس پر عمل کیا گیا ہے ۔نوازشریف کا ٹرائل اوپن اور فیئر ہوگا ۔ نوازشریف کے بارے میں پہلے پتہ نہیں تھا کہ وہ آرہے ہیں یا نہیں آرہے اور جب وہ آئے تو پھر نیب نے درخواست کی سکیورٹی مسائل کی وجہ سے ان کو کھلی عدالت میں نہیں لے جایا جا سکتا ۔

علی ظفر نے کہا کہ قانون سب کے لئے برابر ہے ، جیل میں قواعد کے مطابق جو سہولیات ہیں، وہ نوازشریف کو ملنی چاہئے اور اگر اس کے حوالے سے کوئی بات ہے تو اس کی تفتیش کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پیمرا کو آزاد کردیا ہے اور اب وہ خود ہی اپنے قواعد و ضوابط کے مطابق فیصلہ کر سکتی ہے اور اس حوالے سے حکومت کو کوئی الزام نہیں دیا جا سکتا ۔