قوم اب نیا پاکستان دیکھے گی جس میں غریب اور امیر میں کوئی تفریق نہیں ہوگی، عمران خان

 
0
411

 

اسلام آباد26جولائی (ٹی این ایس) پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنی حکومت کا لائحہ عمل پیش کردیا، اور کہا کہ قوم آج دیکھے گی کہ میں کیسا پاکستان چاہتا ہوں، اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے مجھے 22سال کی جدوجہد کے بعد نیا پاکستان بنانے کا خواب پورا کرنے کا موقع دے دیا، ہم ایک ایسا پاکستان بنائیں گے جس میں غریب اور امیر میں کوئی تفریق نہیں ہوگی، قانوں کا بول بالا ہوگا اور کسی کو بھی قانون کی خلاف ورزی کرنے نہیں دیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد بنی گالہ میں خطاب کرتے ہوئےکہا کہ میرے خلاف ایک منظم پراپیگندا چلایا گیا اور میری کردارکشی کی گئی، لیکن میں سب کچھ بھلا چکا ہوں ، ہماری حکومت کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کرے گی، چاہتا ہوں پورا پاکستان متحد ہو۔انھوں نے کہا کہ اللہ نے مجھے موقع دیا کہ میں نے اس خواب کو پورا کیا۔کامیاب الیکشن پر پوری قوم کو مبارک باد دیتا ہوں جس نے ہمیں بھاری مینڈیٹ دیا۔غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج سامنے آنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھاکہ ہم ایسی مثالی حکومت قائم کرکے دکھائیں گے کہ آپ خود بولیں گے کہ آپ کا ووٹ ضائع نہیں ہوا۔ اس موقع پر عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس کو عوام کے استعمال کیلئے وقف کرنے کا بھی اعلان کیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک وزیراعظم کو اتنے بڑے گھر کی ضرورت نہیں، اس گھر سے بچنے والا پیسہ عوام کے فلاح کیلئے خرچ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب مجھ سے شروع ہوگا اور نیچے تک جائے گا، قانون کی بالادستی قائم کریں گے، جو بھی قانون کیخلاف جائے گا اس کے خلاف ایکشن لیں گے، ریاستی ادارے مضبوط ہوں گے، کرپشن کیخلاف وزیراعظم، وزراء سمیت ہر شخص کا احتساب ہوگا۔

اس موقع پر پی ٹی ٓائی رہنما نے خود کو بھی احتساب کیلئے پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے احتساب شروع ہوگا، مثال سیٹ کریں گے کہ قانون سب کیلئے برابر ہے، مغرب میں قانون کسی میں امتیاز نہیں کرتا، اس ملک میں وہ ادارے قائم کریں گے جو گورننس سسٹم ٹھیک کریں گے، گورننس ٹھیک کئے بغیر بیرونی سرمایہ کاری نہیں آئے گی، پاکستان معاشی بحران کا شکار ہے، ملکی تاریخ کے ریکارڈ قرضے لئے گئے، روپے کی قدر کم ترین سطح پر ہے، ہمارا سب سے بڑا اثاثہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہیں، انہیں پاکستان لانے کی کوشش کریں گے، کرپشن کی وجہ سے پاکستان میں سرمایہ نہیں آتا، دنیا کی دوسری بڑی نوجوان آبادی پاکستان میں ہے، بیروزگاری سب سے بڑا مسئلہ ہے، ہم پاکستان کو ایسے چلائیں گے جیسے ماضی میں کبھی نہیں چلا، پاکستان دنیا کے 5 زیادہ خیرات دینے والے ممالک میں شامل ہے، لیکن یہاں ٹیکس نہیں دیا جاتا۔پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ وعدہ کرتا ہوں عوام کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کروں گا، چاہتا ہوں پورا پاکستان متحد ہو، کسی کیخلاف سیاسی انتقامی کارروائی نہیں کریں گے، سارا پاکستان متحد ہونا چاہئے، وزیراعظم ہاؤس کے مستقبل کا فیصلہ جلد کریں گے، سرکاری ریسٹ ہاؤسز کو ہوٹلوں میں تبدیل کرکے حکومت کیلئے پیسہ بنائیں گے، قوم کو بتائیں گے کہ ہم نے مل کر ملک کو بحران سے نکلنا ہے۔پی ٹی آئی چئیرمین نے مختلف جماعتوں کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دھاندلی کی شکایات والے حلقے کھلوانے کے لئے تیار ہوں۔

عمران خان نے اپنے خطاب میں ملک کی خارجہ پالیسی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ طاقت میں آکر چین اور افغانستان سے مزید بہتر تعلقات اولین ترجیح ہوگی، افغانستان کے ساتھ کھلی سرحدیں چاہتا ہوں۔پاکستان کو امن و استحکام کی ضرورت ہے، معاشی بحران شدید ہے، پڑوسیوں سے اچھے تعلقات قائم کریں گے، چین سے تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے ،چین کی طرح لوگوں کو غربت کی سطح سے نکالنا سیکھیں گے، کرپشن کیخلاف چین جیسا مؤثر کارروائی کا نظام بنائیں گے، جنگ زدہ افغانستان کے لوگوں کو سب سے زیادہ امن کی ضرورت ہے، افغانستان میں امن پاکستان کے امن کی ضمانت ہے، اس کیلئے ہر طرح کوشش کریں گے، یورپی ممالک کی طرح افغانستان کے ساتھ کھلی سرحدیں قائم کرنا چاہتا ہوں، امریکا سے دونوں ملکوں کے فائدے پر مبنی رشتہ چاہتے ہیں، ایران سے تعلقات میں مزید بہتری لائیں گے، پڑوسیوں سے بہتر تعلقات قائم اور لڑائیوں کے خاتمے پر کام کریں گے۔

بھارتی اور مغربی میڈیا میں ہونے والے پراپیگنڈے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی میڈیا کی خبروں پر بڑا افسوس ہوا، مجھے ولن بنا کر پیش کیا گیا، بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری برصغیر کیلئے انتہائی اہم ہے، پاک بھارت تجارت ہوگی تو اس میں دونوں ممالک کا فائدہ ہے، بدقسمتی سے ہمارے ایشوز میں بڑا ایشو کشمیر ہے، کشمیری عوام کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزی بڑا مسئلہ ہے، شہری علاقوں میں فوج رکھنے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں، ٹیبل پر بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کرنا چاہئے، ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان میں جو ہورہا ہے اس میں بھارت ملوث ہے۔ہم تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے اور خوشگوار تعلقات کے خواہاں ہیں۔