ایسے الفاظ کبھی استعمال نہیں کروں گا جس سے اسپیکر کے عہدے کی تضحیک ہو،سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق

 
0
392

اسلام آباداگست 15(ٹی این ایس) سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہےکہ الیکشن میں الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی اور ہم بھی کمیشن کا درست انتخاب نہیں کرسکے۔
اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہاکہ ایسے الفاظ کبھی استعمال نہیں کروں گا جس سے آپ کی یا اسپیکر کے عہدے کی تضحیک ہو، مجھ پر جعلی اسپیکر کے جملے کسے گئے جنہیں میں نے خنداں پیشانی سے برداشت کیا، میں آپ کو نام لے کر نہیں پکاروں گا اور آپ کو جناب اسپیکر کہوں گا۔انہوں نے کہا کہ جب پارلیمنٹ کو چور کہا گیا تو مجھ سمیت تمام ارکان کے دل دکھے، مجھ سے کہا گیا کہ میرا جھکاؤ اپوزیشن کی طرف بہت زیادہ ہے۔ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے 2014 کے دھرنوں اور استعفوں میں مشکل وقت میں ساتھ دیا، مشکل وقت میں خورشید شاہ نے میرا ساتھ دیا جو قابل تعریف ہے، اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ وہ استعفے یہاں منظور نہیں ہوئے، شاہ محمود قریشی سے کہا کہ میرے چیمبر میں آئیں تاکہ استعفوں کا فیصلہ ہوسکے۔انہوں نے کہا مناسب نہیں تھا کہ ڈیڑھ سو لوگ بیٹھ کر ان کے استعفوں کا فیصلہ کریں جو لاکھوں لوگوں کے ووٹ سے آئے تھے، ممبر کی غیرحاضری پر ڈی سیٹ کرنے کا قانون تبدیل ہونا چاہیے۔
سابق اسپیکر کا کہنا تھاکہ الیکشن ایکٹ 2017 میں بہت محنت کی گئی، الیکشن ایکٹ میں اتنے اختیارات دیئے گئے جو ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھے لیکن الیکشن میں الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی اور ہم بھی کمیشن کا درست انتخاب نہیں کرسکے۔ایاز صادق نے سوال اٹھایا کہ ریٹرننگ افسران کی ٹرینگ کس کی ذمہ داری تھی؟ یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، افسران کی ٹریننگ نہیں کی گئی تو 20 ارب روپے کس چیز کے لیے گئے تھے؟
سابق اسپیکر کی تقریر کے دوران جب نومنتخب اسپیکر نے ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا یاد دلایا تو ایاز صادق نے کہا کہ میں بھی سمجھتا ہوں کہ چھ سات بجے تک انتخاب کے نتائج آنے چاہیے، رات دیر اور دوسرے دن نہیں۔اس موقع پر ایاز صادق نے تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری پر ہلکے پھلکے مذاق میں جملے بازی بھی کی۔انہوں نے کہا کہ شیریں مزاری ان گائیڈیڈ میزائل ہیں جو اپنے اوپر گریں گی، میری خواہش تھی کہ شیریں مزاری اسپیکر ہوں اور میں پھر وہی کروں جو وہ کرتی تھیں جبکہ شیریں مزاری حکومتی بینچ میں نہیں اپوزیشن میں بہتر کردار ادا کرسکتی ہیں۔