سجاول، ،یکم ستمبر(ٹی این ایس):سندھ نیشنل وائس کی جانب سے جمعہ 30 اگست کو جبری گمشدگیوں کے عالمی دن کے موقع پرسندھ بھر اغوا کر کے لاپتہ کیئے گئے قومی کارکنان کی بازیابی کیلئے سندھ نیشنل وائس کے کو آرڈینیٹر آدم سنجرانی،ضلع ٹھٹھہ کے رہنماں سلیم میمن ،شاہد ملاح و دیگر کی قیادت میں سجاول پبلک پارک پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اس موقع پر آدم سنجرانی و دیگر نے کہاکہ سندھ نيشنل وائيس کی جانب سےکل سندھ بھر کہ مختلف شهروں میں گمشدہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کیئے جا رہے ہیں،تمام افراد کو اظهار راءِ سياسی خيالوں کے باعث رياستی اداروں کی جانب سے جبری طور پر پکڑ کے لاپتہ کیا گیا ہے، انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام متحده کے عالمی قانون کے تحت دنيا کے ہر ایک انسان کو اظهار راءِ کی آزادی حاصل ہے،اور ان کو انسانی حقوق کے عالمی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے جس کا احترام ہرچایک رياست کے اوپر لازم ہے اور تحرير،تقرير و تنظيم کا حق و اختيار ہر ایک فرد و گروے کو حاصل ہے، پر افسوس کہ سندھ میں قومی تحريک سے وابسطہ سياسی قومی کارکنان سمیت اديبوں، صحافيون،دانشورون اور متحرک سول سوسائٹی کے افراد کو اظهار راءِ کی آزادی اور انکے انسانی حقوق کے احترام کو رياستی اداروں کی جانب سے بار بار کچلا گیا ہے ،اور ہزاروں افراد کو جبری طور پر غائب کر دیا گیا ہے اور ماوراءِ عدالت قتل کیا جاتا ہے،انہوں نے کہاکہ ہم اقوام متحده ،عالمی برادری اور عالم امن کو اپنے اس احتجاج کے ذريعے آگاہی دیتے ہیں کہ خدارہ جبری طور پر غائب کیئے گئے تمام افراد کو رياستی اداروں کی تحويل سے آزاد کرواکے عدالتوں میں ظاہر کرکے ان کی زندگیاں بچائی جائیں،انہوں نے کہاکہ آج 30 اگست جبری گمشدگی کا عالمی دن ہے،پاکستان میں سندھ بلوچستان کو ایک مقتل میں تبدیل کردیا ہے، تاریخ و تہذیب سے محروم مذہبی جنونی سوچ کی بنیاد پر تشکیل کردہ ادارے سندھ بلوچستان میں جبری گمشدگی اور ماورائے قانون قتل کے واقعات میں روزانہ کی بنیاد پر شدت لا رہے ہیں سندھ کے آبادی کے بیشتر حصے میں اوسطاً ہر خاندان کا ایک فرد جبری طور پر فورسز کے ہاتھوں غائب کیا گیا ہے اور باقی ماندہ فورسز کی عتاب اور ممکنہ گمشدگی کے خوف میں زندگی گذارنے پر مجبور ہیں دسمبر 2015کو نیشنل ایکشن پلان کے نام پر تشکیل دی گئی،ظالمانہ قوانین کے تحت سندھ میں پہلے سے جاری نسل کشی کی کاروائیوں میں انتہائی تیزی لائی گئی ہے، فورسز کا دیدہ دلیری سے لوگوں کو مارنے اور اغواء کے بعد لاپتہ کرنے کا روش بدستور جاری ہے لیکن پاکستانی میڈیا کے نمائندے اور انسانی حقوق کے نام پر بننے والی تنظیمیں، اِن سے یہ پوچھنے کی زحمت نہیں کرتے کہ لوگوں کو کس قانون کے تحت لاپتہ کیا جارہا ہے اور نہ ہی مسخ شدہ لاشوں کے حوالے سے فورسز اور اس کے کٹھ پتلی نمائندوں سے جواب طلبی کی کوشش کی گئی ہے جو ایک بڑہ المیا انسانی حقوق کی وائلیشن اور ناانصافی ہے،یاد رہے کہ آدم سنجرانی نے کہاکہ سندھ نيشنل وائيس نامی فورم سندھ کہ سينيئر سياسی قومی کارکنان سول سوسائٹی کے سينيئر افراد صحافيوں،وکیلوں اديبون، رٹائر اساتذہ کی متفکہ کوششوں سے قائم کیا گیا ایک ایسا پليٹفارم ہے جس میں تمام سياسی پارٹیز کے کارکنان بھی شامل ہوسکتے ہیں اور مذکورہ پلیٹفارم سے سندھ کے سياسی، معاشی مسائل، انسانی حقوق اور اظهار راءِ کی آزادی کے معاملات کو اٹھایہ جائیگا،یہ پليٹفارم سندھ کے اهم قومی ، سياسی معاشی حقوق اور مسائل پر عوام میں بیداری پيدا کرنے کہ ساتھ ساتھ احتجاج ،بھوک ہڑتالز مارچ کارنر میٹنگز کے ذريعے عوامی سجاگی بہی پيدا کریگا یہ پليٹفارم سندھ کے قومی مسائل کہ ساتھ ساتھ گڏ ناریوں کسان نارين، پورهيت نوجوان وکيل اساتذہ کیلئے بہی جدوجهد کریگا یہ پليٹفارم سياسی تنظيم کے بجائے قومی اور سماجی سجاگی کی تنظيم کی حيثيت میں اپنا کردار ادا کریگس جس میں سندھ کا ہر ایک فرد جو کسی بھی سیاسی تنظيم و خيال والا اس تنظيم کا ميمبر بن سکتا ہے، سندھ نيشنل وائيس کے مرکزی آرگنائيزنگ کمیٹی کا اعلان جلد پريس کانفرنس ذريعے کیا جائیگا۔












