پی ایم ڈی سی نے 2 میڈیکل کالج سیل کردیئے

 
0
475

پی ایم ڈی سی کے فیصلے سے کالج کے 500 طلباء کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ٗپرنسپل یسرا میڈیکل کالج 
اسلام آباد ستمبر 2(ٹی این ایس)پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) نے یسرا میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اسلام آباد اور کونٹینٹل میڈیکل کالج لاہور کو سیل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان اداروں سے منسلک طلبا سے دیگر میڈیکل کالج میں داخلے کے لیے ترجیحات طلب کرلی۔

نجی ٹی وی کے مطابق یسرا میڈیکل کالج کے پرنسل محمد سلطان نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی کے فیصلے سے کالج کے 500 طلباء کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔انہوں نے کہا کہ طلباء کو کم از کم اپنا تعلیمی سال مکمل کرنے کیلئے جنوری 2019 تک کی مہلت دینی چاہیے تھی۔دوسری جانب پی ایم ڈی سی کے رجسٹرار ڈاکٹر وسیم ہاشمی نے کہا کہ دونوں میڈیکل کالج کے طلباء کو دیگر میڈیکل کالج میں داخلہ ہوجائے گا جہاں وہ باقاعدہ اپنا تعلیمی سال مکمل کر سکیں گے۔

دستیاب مراسلہ میں واضح ہے کہ پی ایم ڈی سی نے دیگر میڈیکل کالج میں داخلے سے متعلق طلباء کی ترجیحات پیش کرنے کا کہا ہے۔اس ضمن میں واضح کیا گیا کہ صرف وہ تمام طلباء جو زیر تعلیم ہیں انہیں دوسرے کالج میں داخلہ ملے گا۔محمد سلطان نے بتایا کہ یسرا میڈیکل کالج کی جانب سے 2009 میں رجسٹریشن کے لیے درخواست پیش کی لیکن سہولیات کی عدم موجودگی کے باعث مسترد کر دی گئی بعدازاں مطلوبہ سہولیات کی فراہمی کے بعد 2010 میں رجسٹرڈ کردیا گیا۔واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کے دور میں الزام عائد کیا گیا کہ میڈیکل کالج کی رجسٹریشن رشوت دے کر کروائی گئی جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے تحقیقات کا آغاز کیا۔تحقیقاتی ٹیم نے کالج کے دو باقاعدہ اور اچانک دورے کیے اور آخری دورہ 27 فروری کو کیا۔

انہوں نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی کی جانب سے ہمیں آگاہ کیا گیا کہ کالج کے ساتھ الحاق ٹیچنگ ہسپتال کینٹومنٹ بورڈ ہسپتال معیار کے مطابق نہیں، اس لیے ہم نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں نجی ہسپتال سے معاہدہ کیا اور اب کہا گیا کہ ہمارے کالج کی رجسٹریشن منسوخ کردی گئی ہے۔محمد سلطان نے بتایا کہ زون 5 میں ہماری 6 منزلہ عمارت میں جدید خطوط پر استوار ہے اور کالج میں 200 اساتذہ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ متعدد طالبات خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، جنوبی پنجاب سمیت دیگر علاقوں سے آئی ہیں اور ان کے لیے ہوسٹل کی تلاش آسان نہیں ہوگی، اگلے امتحانات اگلے ماہ ہیں، اس لیے یہ بہتر ہوتا کہ طلباء سکون سے امتحانات دے دیتے۔انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی کہ وہ کالج ’غیر جانبدار تحقیقات‘ کرائیں، ہمیں یقین ہے کہ کولج میں کونسل کے قوانین کے متعلق اساتذہ کی تعداد موجود ہے، کونسل 500 طلباء کے مستقبل کو داؤ پر نہیں لگا سکتی۔کونسل کے ایک افسر نے بتایا کہ یوسرا میڈیکل کالج کے معاملے پر پی ایم ڈی سی گزشتہ 3 سال سے کام کررہی تھی۔انہوں نے کہاکہ متعدد مرتبہ طلباء اور ان کے والدین نے کونسل میں رابطہ کیا اور میڈیکل کالج میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی۔