بھارت عالمی سازش کے تحت پاکستانی دریاؤں پر قبضہ کرنے کے پلان پر گامزن ،معاملہ سلامتی کونسل ، عالمی عدالت انصاف میں اٹھایا جائے ‘ظہور الحسن ڈاہر 

 
0
731

سندھ طاس پاک بھارت آبی تنازعات پر حالیہ مذاکرات بھی عالمی سازشی تھیوری کا حصہ تھے،100روزہ حکومتی پلان میں مسئلے کو شامل کیا جائے
بھارت اورملک دشمن لابی کی کوشش ہے ایٹمی پاور پاکستان کا پانی روک کر اسکو ناکام ریاست میں تبدیل کر دیا جائے‘چیئرمین سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان 
لاہور ستمبر 2(ٹی این ایس) سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیئرمین ، عالمی پانی اسمبلی کے چیف کوارڈی نیٹر حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے کہا ہے کہ سندھ طاس پاک بھارت آبی تنازعات پر حالیہ مذاکرات ہی عالمی سازشی تھیوری کا حصہ تھا،بھارت کی ہٹ دھرمی اور جارحانہ رویہ سے یہ بات کھل کر سامنے آ جاتی ہے کہ یہ مذاکرات حقائق پر مبنی نہیں وہ ان مذاکرات کی آڑ میں پاکستان کے دریا اپنی حدود میں بند کرنے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ دنیا کا کوئی معاہدہ اور قانون زندگی بچانے کیلئے پانی اور آکسیجن ہرگز نہیں روک سکتا۔ یہ کروڑوں انسانوں ، حیوانات ، جنگلی جانوروں ، آبی حیات اور چرند پرند کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ انسانی آبادیوں کی طرف جانے والا پانی روکنا زندگی ختم کرنے کا عمل ہے۔ اب اس کاواحد حل یہی ہے کہ فی الفور یہ مسئلہ سلامتی کونسل اور عالمی عدالتِ انصاف میں اٹھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 58سال سے عالمی بینک اور دوطرفہ مذاکرات کے پراسیس سے گزر رہے ہیں مگر کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔

یہ ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ ان مذاکرات کی آڑ میں دریائے چناب اور جہلم سے محروم ہو رہے ہیں۔ سیلاب کے دنوں کے علاوہ دریائے چناب اور جہلم نالوں کی شکل اختیار کرچکے ہیں ۔ اب دریائے سندھ پر بھی بھارت قبضہ کرنے جا رہا ہے ۔ ان دنوں پاکستان کی طرف بہنے والے دریاؤں میں پانی کی مقدار صرف92ملین ایکڑ فٹ رہ گئی ہے۔ کسی دور میں صرف دریائے سندھ کا بہاؤ93ملین ایکڑ فٹ سالانہ تھا۔ظہور الحسن ڈاہر نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پانی کی قلت کے شکار ممالک کی فہرست میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے زیرِ زمین پانی بھی اب صرف21فیصد رہ گیا ہے ۔ بھارت کی اس خطرناک آبی دہشتگردی کو جنگی بنیادپر نہ روکا گیا تو یہاں صومالیہ اور ایتھوپیا سے بھی بدتر حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت عالمی سازشی تھیوری کے تحت پاکستان کے دریاؤں پر قبضہ کرنے ، واٹر بم یا قحط بم استعمال کرنے کا پلان اب مکمل کرنے کی طرف گامزن ہے۔ نو منتخب حکومت کیلئے یہ سب سے بڑا چیلنج ہے ۔

ایک گہری ساز ش کے تحت بھارت کو یہ ہائی میگا واٹر پلان مکمل کرنے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔ آئے دن جس طرح غیر قانونی طریقوں اور مذاکرات کے حیلے بہانوں سے پاکستان کے آبی وسائل پر قبضہ کیا جا رہا ہے ۔ اس کے نتائج خطرناک ہوں گے ۔ بھارت اورملک دشمن لابی کا بنیادی مقصد اور کوشش یہی ہے کہ مسلم امہ کی واحد ایٹمی پاور پاکستان کا پانی روک کر اس کو ناکام ریاست میں تبدیل کر دیا جائے۔ ورنہ یہ مسلم امہ کی قیادت کرے گا۔حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے وزیرِ اعظم عمران خان ،پارلیمنٹ اور چیف جسٹس سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ اب یہ 58سالہ بے مقصد مذاکرات میں تبدیلی آنی چاہیے ۔ چونکہ اب بچہ بچہ یہ کہہ رہا ہے کہ تبدیلی کا دور شروع ہو چکا ہے۔ اب ایک دن کی تاخیر نہ کی جائے۔ آج ہی عالمی عدالتِ انصاف میں جانے کی تیاری کا آغاز کر دیا جائے۔100روزہ حکومتی پلان میں یہ بیانیہ ضرور شامل کیا جائے۔