پاکستان کو ایسی ایمرجنسی کا سامنا نہیں کہ آئی ایم ایف سے مدد مانگنی پڑے، اسد عمر

 
0
6737

اسلام آباد ستمبر 24 (ٹی این ایس): وفاقی وزیر خزانہ اسد عمرنے کہا ہے کہ پاکستان کو ایسی ایمرجنسی کا سامنا نہیں کہ آئی ایم ایف سے مدد مانگنی پڑے ،ْہمیں بہتر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے اور جلدبازی یا ایمرجنسی میں فیصلے نہیں کرنے چاہئیں ،ْوزیر اعظم کے سعودی عر ب دورے کا مقصد معاہدوں کو اعلیٰ سطح پر طے کرنا اور باہمی تعلقات کو مضبوط کرنا تھا ،ْسی پیک میں سعودی سرمایہ کاری کے حجم کا تعین اکتوبر میں ہوگا ،ْ پاکستان اور سعودی عرب کے وفود میں ملاقات اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ہوگی۔
گزشتہ روز عرب نیوز کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر خزانہ اسد عمرنے کہا کہ پاکستان کو ایسی کسی ایمرجنسی کا سامنا نہیں کہ اسے بیل آؤٹ پیکج کیلئے آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے۔انہوںنے کہا کہ ہم نے درآمدات نہیں روکیں اور نہ ہی مالیاتی پابندیاں لگائی ہیں تاہم وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں بہتر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے اور جلدبازی یا ایمرجنسی میں فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔
27 ستمبر کو آئی ایم ایف اسٹاف مشن کے شیڈول دورہ پاکستان کے حوالے سے اسد عمر نے کہاکہ ہم ان کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں لیکن یہ بات چیت قرض کیلئے نہیں ہے، ہمارا مقصد یہ ہے کہ اگر کسی مرحلے پر ہم اٴْن سے رابطہ کریں تو اس سے پہلے ہم اپنا ہوم ورک کرلیں۔وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ اس دورے کا مقصد معاہدوں کو اعلیٰ سطح پر طے کرنا اور باہمی تعلقات کو مضبوط کرنا تھا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم کے دورے کے دوران سعودی عرب سے تجارتی امور اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری پر بات کی گئی جبکہ ویزا فیس اور پاکستانی مزدوروں کو درپیش دیگر مسائل بھی زیرِ غور آئے۔اسد عمر نے کہاکہ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کیلئے اکتوبر میں ڈالر سیونگ سرٹیفکیٹ کے اجراء پر غور کر رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے وفود میں ملاقات اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ہوگی جس کے دوران پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری کا حجم اور شعبوں کا تعین طے کرلیا جائیگا۔
اسد عمر نے ان رپورٹس کی بھی تردید کردی کہ سعودی عرب پاکستان میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریگا۔انہوںنے کہا کہ سعودی سرمایہ کاری کے حجم کا ابھی تعین نہیں کیا گیا۔