ڈیم کی تعمیر سے ہی ملک کی ترقی و بقاء ہے: سابقہ وفاقی وزیر انصار برنی

 
0
822

سجاول ستمبر 27 (ٹی این ایس): سابقہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ایڈووکیٹ انصار برنی نے کہا کہ متنازعہ ڈیم کی چھیڑ چھاڑ کے بجائے سندھ میں ایک ڈیم کی تعمیر میں ہی ملک کی ترقی خوشحالی و بقاء ہوگی سندھ میں حالیہ وقت پانی کا بحران سنگین صورتحال اختیار کرگیا ہے جسکے باعث قدیمی انڈس ڈیلٹا تباہ ہوتا جارہا اور سمندر زرخیز زمینوں کو نگتے ہوئے دن بدن آگے بڑھ رہا ہے اور دریائے سندھ سمندر بن چکا ہے اور سمندر کا کڑوہ پانی دریائی راستہ سے سجاول پل تک پہنچ گیا ہے پانی کے بحران کے سبب سندھ کی ٹیل میں بل خصوص لاڑ پٹی کے لوگ و جنگلی جیوت و قدرتی جنگلات میٹھے پانی کو ترس گئے ہیں جو ایک بہت بڑا المیاء ہے ان خیالات کا اظہار اس نے گذشتہ روز دورہ سجاول کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا،انھوں نے کہاکہ ہم کسی صوبہ کسی ملک کیخلاف نہیں ہیں لیکن جینے کا حق تو ہمیں بہی ہے ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ ہم اپنے صوبہ اپنے ملک کے بچوں کو پیاسہ مرتے دیکھیں اور آپ کو کہیں کہ پانی دے دو ایسا تو نہیں ہوگا انھوں نے کہاکہ جب پانی نہیں ہوگا تو کہیتی باڑی نہیں ہوگی کہیتی باڑی نہ ہوگی تو ماحول نہیں ہوگا جب ماحول نہیں ہوگا تو انسان مرنا شروع ہوجائیگا انھوں نے کہا انسان کھانے کے بغیر تو زندہ رہے سکتا ہے پر پانی بغیر نہیں جی سکتا تو میں باربار حکومت کو یہ تجویز دے رہا ہوں کہ سندھ میں ایسے ڈیم ہونے چاہیے اور اتنا پانی سندھ کو فراہم کیا جائے کہ مسائل پیدہ نہ ہو جہاں بجلی کی پیداوار بھی ہو تو کون اعتراز کرے گا انھوں نے کہاکہ سندھ کے باسی اپنی زرخیز زمینیں خشک تو نہیں کرینگے جینے کا حق تو انکو بھی ہے انھوں نے کہاکہ یہ صوبہ اور وفاق کی زمیواری ہے کہ چھوٹہ ڈیم ہے تو صوبہ بنائےاور ڈیم وفاق پر لازم ہے انھوں نے کہاکہ اب دریاء ختم ہوگیا ہے اور سمندر دریاء میں آکر دریائی راستہ سے زرخیز زمینوں قدرتی جہنگلات کو نگل رہاہے اور ڈیلٹا تباہی کے کنارے جا پہنچا ہے تو ہمیں سوچنا ہوگا ایک انسان ایک پاکستانی کی حیثیت سے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ متنازعہ ڈیم پر تعصب ہے تو اس تعصب کو ختم کرنا ہوگا قوم کو باٹنے کے بجائے قوم کو ساتھ رکھنا ہے انھوں نے کہاکہ یہ وہ زندہ قوم ہے جس نے 1965 کی جنگ میں سینوں پر بم باندھ کے دشمن کی ٹینکوں کے آگے لیٹے یہ زندہ قوم ہے اسکو مردہ مت ہونے دیں انھوں نے کہاکہ ہمیں ایسی چیزوں میں نہیں جانہ چاہیے جن پر اعترازات ہوں،انھوں نے کہاکہ میں ڈیم کیخلاف نہیں ہوں ڈیم بنے پورے ملک میں بنے لیکن ڈیم بنانے کا بھی ایک طریقہ ہے آپ افتتاح کرو قوم خود اٹھ کھڑی ہوگی آپ افتتاح کرتے نہیں ہو اور بھیک مانگنا پھیلے شروع کر دیتے ہو اور آئی ایم ایف امریکا باقی دنیا سے بھیک مانگتے ہو اب قوم سے بھی بھیک مانگنا شروع کردیا ہے اور آپ دنیا کو یہ پیغام دیتے ہوکہ ہم فقیر ملک ہیں جس سے دنیا میں مزاق اڑتا ہے،ایک سوال کہ جواب میں انھوں نے کہاکہ میں سیاست میں جانہ نہیں چاہتا پر گورنر ہاوس،چیف منسٹر ہاوس حکومت کی ملکیت ہے اگر مجھے اتنا شوک ہے تو پھیلے اپنا گھر بیچ دوں پھر سرکاری اداروں کو نیلام کروں انھوں نے کہاکہ کل دوسری حکومت آئے گی پھر نئے ہاوسز بناوگے باقی اگر گارڈن ہی دکھانہ ہے تو ملک میں کئی گارڈن ہیں۔۔