چئیرمین واپڈا نے مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ صرف ڈیسکون ،پاکستان کو دینے کی تردید کردی مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ بولی کے عمل کے بعد دیا گیا، منصوبے کا ٹھیکہ چینی کمپنی کو دیا گیا ہے، ڈیسکون پاکستان کا حصہ صرف 30 فیصد ہے: لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین

 
0
478

اسلام آباد جنوری 02 (ٹی این ایس): چئیرمین واپڈا نے مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ صرف ڈیسکون پاکستان کو دینے کی تردید کردی، لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین کا کہنا ہے کہ مہمند ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ بولی کے عمل کے بعد دیا گیا، منصوبے کا ٹھیکہ چینی کمپنی کو دیا گیا ہے، ڈیسکون پاکستان کا حصہ صرف 30 فیصد ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین نے کہا ہے کہ مہمند ڈیم منصوبہ پاکستان کی معاشی، زرعی ترقی اورفوڈ سیکورٹی کے لئے منفرد منصوبہ ہے واپڈا کے پاس کسی کمپنی یا کنسورشیم کو بولی کے عمل میں حصہ لینے سے روکنے کا اختیار نہیں ، منصوبے پر اگلے دو ہفتے میں کام شروع ہو جائے گا، اس سے 6ہزار مقامی افراد کو روزگار ملے گا۔17 سے 18 ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہوگی، پشاور کو پینے کا پانی ملے گا ، 800میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مزمل حسین نے کہا کہ مہمند ڈیم پاکستان میں 4 سے 5عشروں کے بعد اس سطح کا منصوبہ بن رہا ہے۔یہ منصوبہ اس لحاظ سے بھی منفرد منصوبہ ہے کہ اس علاقے میں پہلے بہت عسکریت پسندی تھی اب وہاں پر سیکورٹی فورسز ، پولیس اور عوام کی قربانیوں کے نتیجے میں امن قائم ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2014ء کے بعد واپڈا نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ ، تربیلہ 4 ، گولن گول اور کچھی کینال جیسے 4 بڑے منصوبے مکمل کئے ہیں۔مہمند ڈیم کے لئے پچھلے 10 سے 15 سال کے دوران غیر ملکی کمپنیوں نے فزیبلٹی سٹڈی کے لئے کام کیا لیکن اس کے بعد بھی کام رکا رہا ۔ انجینئرنگ ڈیزائن 2017ء میں مکمل ہوا ہے۔جس کے لئے انٹرنیشنل سطح پر بولی کا عمل کیا گیا۔23کمپنیوں نے بولی کے عمل میں حصہ لیا، جن میں دو جوائنٹ ونچرز تھے اور ان دونوں میں چینی کمپنیاں شامل تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کنسلٹنٹ نے 6ماہ میں اس عمل کا جائزہ لیا اور اس عمل میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ کس کمپنی کی اس طرح کے منصوبے میں تیکنیکی مہارت اور تجربہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جوائنٹ ونچرز میں چینی کمپنی گیز ہوبا کا شیئر 70فیصد اور ڈیسکون کا 30فیصد ہے انہوں نے کہا کہ واپڈا کے پاس اختیار نہیں کہ کسی کمپنی یا کنسورشیم کو بولی کے حصہ میں روک سکے۔اس سلسلہ میں کاغذات موجودہ حکومت کے آنے سے پہلے جمع کرائے گئے تھے ہمارا کسی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ۔ چائنہ گیز ہوبا بڑی شراکت دار کمپنی ہے جس کا 80ارب روپے کا منصوبہ بھی مکمل کرنے کا تجربہ ہے جبکہ اس منصوبے کے لئے 10ارب روپے کے تجربے کی ضرورت تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیسکون نے سد پارہ اور میرانی ڈیم تعمیر کئے ہیں انہوں نے کہا کہ کنٹریکٹ ایک ہفتے تک دے دیا جائے گا اور آٹھ سے نو ہفتے میں ٹھیکہ لینے والی کنسورشیم متحرک ہو جائے گا۔منصوبے کی تکمیل کی مدت پانچ سال ہے 844 ایکڑ اراضی کے حصول کے لئے ڈپٹی کمشنر کے حوالے کردی گئی ہے۔اس منصوبے کی تکمیل سے چارسدہ اور مردان کے علاقے میں سیلاب کا خطرہ کم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں مقامی انجینئرز کی بڑی تعداد بھی کام کرے گی جس سے آئندہ کے لئے اس طرح کے منصوبوں میں کام کرنے کا انہیں تجربہ حاصل ہوگا۔