سپریم کورٹ نے این آراو کیس ختم کردیا یہ کوئی مفادعامہ کا معاملہ نہیں ہے ہم اس کو ختم کررہے ہیں،آصف زرداری، پرویز مشرف اور ملک کے قیوم کے اثاثوں کی تفصیلات آچکی ہیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس

 
0
396

اسلام آباد جنوری 04 (ٹی این ایس): سپریم کورٹ آف پاکستان نے این آراو کیس ختم کردیا ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ یہ کوئی مفادعامہ کا معاملہ نہیں ہے ہم اس کو ختم کررہے ہیں،آصف زرداری، پرویز مشرف اور ملک کے قیوم کے اثاثوں کی تفصیلات آچکی ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں این آراوکیس کی سماعت ہوئی۔ جس میں آصف زرداری، پرویز مشرف اور ملک قیوم کیخلاف این آراو کیس ختم کردیا ہے۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے فیروزشاہ گیلانی کی درخواست نمٹا دی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آصف زرداری، پرویز مشرف اور ملک کے قیوم کے اثاثوں کی تفصیلات آچکی ہیں۔ درخواست گزار کی درخواست پر تمام فریقین نے اپنا جواب جمع کروا دیا ہے،جبکہ فریقین نے اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات بھی جمع کروا دی ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اومنی گروپ کیس میں بھی بہت پیش رفت ہوچکی ہے۔تاہم اب قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ مزید برآں سپریم کورٹ آف پاکستان نے محکمہ ریلوے کو وفاق اور صوبوں میں زمین کی فروخت سے روکتے ہوئے ریلوے اراضی استعمال سے متعلق معاملہ نمٹا دیا۔ جمعہ کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کی، اس موقع پر وزیر ریلوے شیخ رشید عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ سپریم کورٹ نے ریلوے اراضی کی فروخت پر پابندی لگا رکھی ہے، ریلوے کی زمین وفاق کی ملکیت ہے اور محکمہ ریلوے لیز پر زمین دے سکتا ہے مگر بیچ نہیں سکتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ صوبے ریلوے کی اراضی استعمال کر سکتے ہیں مگر بیچ نہیں سکتے لیکن ایسا بھی نہ ہو کہ زمینیں 99 سال کی لیزپر دے دی جائیں۔اس موقع پر وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ جی بالکل ہم ایک مرلہ زمین بھی نہیں بیچ رہے، تین سے پانچ سال کی لیز پر کچھ اراضی دے رکھی ہے۔شیخ رشید نے عدالت میں بیان دیا کہ ریلوے اراضی سے محکمے کو سالانہ 3 ارب روپے کی آمدن ہورہی ہے، اگر لیز ختم کرتے ہیں تو ریلوے کا مالی نقصان ہوگا۔سپریم کورٹ نے ریلوے کو وفاق اور صوبوں میں زمین کی فروخت سے روک دیا اور کہا کہ جو زمین ریلوے کی استعمال میں ہے اسے فروخت نہیں کرسکتے، وفاق اور صوبوں کی ملکیتی زمین کو ریلوے 5 سال سے زائد کی لیز پر نہیں دے سکتا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ جو زمین ریلوے آپریشن کے لیے درکار نہیں اسے 5 سال کے لیے لیز پر دیا جا سکتا ہے تاہم پاکستان ریلوے کو کسی ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیر کی اجازت نہیں ہوگی۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ریلوے اپنے زیر استعمال زمین پر کوئی قبضہ نہ ہونے دے اور رائل پام کلب کے معاملے پر عبوری حکم برقرار رہے گا، رائل پام کے معاملے کو اس معاملے سے الگ کر رہے ہیں جس کا قبضہ فرگوسن نے حاصل کر لیا ہے، اس معاملے کی الگ سماعت ہوگی۔