چودھری برادران کیخلاف ایل ڈی اے پلاٹس کی تحقیقات بند کرنے کی سفارش

 
0
434

نیب نے تحقیقات بند کرنے کیلئے ریفرنس احتساب عدالت میں فائل کردیا، چودھری برادران کا پلاٹس سے کوئی تعلق نہیں،پلاٹس ان کے ملازم نے خریدے تھے۔نیب حکام کا ریفرنس میں مئوقف

لاہور جنوری 04 (ٹی این ایس): نیب نے چودھری برادران کیخلاف غیرقانونی پلاٹس کی تحقیقات بند کرنے کی سفارش کردی، نیب نے تحقیقات بند کرنے کیلئے ریفرنس احتساب عدالت میں فائل کردیا، چودھری برادران کا پلاٹس سے کوئی تعلق نہیں،پلاٹس ان کے ملازم نے خریدے تھے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی احتساب بیورو(نیب) نے مسلم لیگ ق کی اعلیٰ قیادت کیخلاف ایل ڈی اے سٹی میں پلاٹس سے متعلق کیس بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔جس کے تحت نیب نے احتساب عدالت کو کیس بند کرنے کی سفارش کردی ہے۔ نیب نے تحقیقات بند کرنے کیلئے ریفرنس احتساب عدالت میں فائل کردیاہے۔ بتایا گیا ہے کہ چودھری برادران کیخلاف ایل ڈی اے سٹی میں پلاٹس خریدنے کا کیس چل رہا تھا۔ جس میں چودھری پرویز الٰہی کیخلاف ایل ڈی اے سٹی میں 28 پلاٹس فروخت کرنے کی انکوائری چل رہی تھی۔ اسی دوران چودھری شجاعت سے بھی ان 28 پلاٹس سے متعلق تحقیقات کی گئیں۔نیب حکام کوتحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ یہ پلاٹس چودھری برادران کے ملازم نے خریدے ہیں۔مرزااسلم بیگ نے چودھری برادران کے گھر کا ایڈریس استعمال کیا۔مرزااسلم بیگ نے راوی روڈ 75 /76 کا ایڈریس معاہدہ بیع استعمال کیا۔ نیب حکام نے ریفرنس میں مزید مئوقف اختیار کیا ہے کہ چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الٰہی کیخلاف انکوائری کے دوران کوئی دستاویزی یا زبانی شواہد نہیں ملے۔جس کے باعث نیب نے سورس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کیس بند کردیا ہے۔احتساب عدالت نے درخواست ہے کہ چودھری برادران کیخلاف کیس کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔ دوسری جانب وفاقی دارالحکومت کے ذون فائیو میں ٹیلی ٹاؤن کے نام پر قائم جعلی ہاؤسنگ سوسائٹی نے این او سی اور لے آؤٹ پلان کے بغیر 12سال سے سادہ لوح شہریوں کو سہانے سپنے دکھا کر لوٹنے میں مصروف ہیں۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ٹیلی ٹاؤن ہاوسنگ سوسائٹی کے مالکان کی جانب سے ہزاروں شہریوں کو انتہائی سستے ریٹ پر ایسی سوسائٹی کی بنیاد کا خواب دکھایا جہاں تمام تر بنیادی سہولیات میسر ہوں گی۔ جس کی بنا پر ان مبینہ سوسائٹی مالکان نے مختلف سائز میں پلاٹ متعارف کروائے جن میں 200سکوائر فٹ۔ 500سکوائر فٹ اور اسی طرح ایک کنال کے پلاٹ متعارف کروا کر تقریبا 6000 ہزار سے زائد شہریوں سے کروڑوں روپے اکھٹے کئے تاہم سوسائٹی مالکان نے پلاٹ الاٹ کرنا تو درکنار سوسائٹی کا این او سی بھی حاصل نہیں کیا۔جس پر متعدد شہریوں نے قومی احتساب بیورو(نیب ) سے رجوع کیا جس پر نیب نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔