یکساں نصاب سے ایک قوم بنائیں گے اور ناانصافی کو ختم کریں گے، یکساں نصاب کیلئے تمام مکاتب فکر کو اعتماد میں لیا جائے گا اور ان کے تحفظات کو دور کریں گے

 
0
474

اسلام آباد جنوری 09 (ٹی این ایس): وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے کہا ہے کہ یکساں نصاب سے ایک قوم بنائیں گے اور ناانصافی کو ختم کریں گے، یکساں نصاب کیلئے تمام مکاتب فکر کو اعتماد میں لیا جائے گا اور ان کے تحفظات کو دور کریں گے۔ وہ بدھ کو قومی نصاب کونسل کے پہلے اجلاس سے خطاب کے بعد صحافیوں بات چیت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یکساں نصاب کیلئے بنائی جانے والی قومی نصاب کونسل کا پہلا اجلاس انتہائی مثبت رہا، مجموعی طور پر تمام سٹیک ہولڈرز نے یکسان نصاب پر اتفاق کیا۔انہوں نے کہا کہ جن فریقین کو تحفظات ہوں گے وہ مشاورت کے ساتھ تحفظات کو دور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ قومی نصاب کونسل کے قیام کا مقصد یکساں تعلیمی نصاب کی طرف بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف نصاب اور تعلیمی نظام کی وجہ سے قوم میں تقسیم اور دراڑیں پیدا ہو رہی ہیں، وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے کہ تعلیمی نظام کی وجہ سے قوم میں پیدا ہونے والی تقسیم کو ختم کیا جائے۔شفقت محمود نے کہا کہ ایک خاص نظام تعلیم جسے ایلیٹ انگلش میڈیم سکول کہا جاتا ہے، میں تعلیم حاصل کرنے والے 22کروڑ میں سے 4 کروڑ افراد معاشرہ کے ہر شعبہ میں آگے بڑھ جاتے ہیں اور عام تعلیمی نظام میں تعلیم حاصل کرنے والا بچہ ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا اور اسے آگے بڑھنے کیلئے بہت سی رکاوٹیں عبور کرنا پڑتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے معاشرہ میں ناانصافی پیدا ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ ناانصافی ختم کرنی ہے اور معاشرہ کے تمام طبقات کیلئے آگے بڑھنے کے یکساں مواقع پیدا کرنا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوری طور پر وہ ماہرین کا ایک پینل تشکیل دے رہے ہیں جو مختلف تعلیمی نصاب اور مختلف ممالک کے تعلیمی نظام کا جائزہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم مختلف مکاتب فکر سے بات چیت کا آغاز کریں گے تاکہ انہیں اعتماد میں لیا جا سکے اور اگر ان کے تحفظات ہیں تو انہیں بات چیت کے ذریعے دور کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ یکساں نصاب کے بعد وہ یکساں سرٹیفکیشن کی طرف جائیں گے لیکن ایسا چند سالوں کے بعد ہی ممکن ہو سکے گا لیکن ہمارا وژن یکسان سرٹیفکیشن ہے تاکہ ملک میں تعلیم حاصل کرنے والے تمام بچوں کا معیار یکساں ہو اور انہیں یکساں آگے بڑھنے کے مواقع حاصل ہوں۔ شفقت محمود نے کہا کہ تعلیم کو سیاست سے بالاتر سمجھتے ہیں اور وہ اس کیلئے تمام سیاسی جماعتوں اور یونٹس کو ساتھ لے کر چلیں گے۔قبل ازیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ ہمارے ملک میں تین طرح کے نصاب اور تعلیمی نظام ہیں، ایک سرکاری، دوسری نجی اور تیسرا وفاق المدارس، ان تمام تعلیمی نظاموں میں سے فارغ التحصیل طلباء کی سوچ میں ہم آہنگی نہیں ہوتی اور وہ اپنی طرز پر چیزوں کو دیکھتے اور سوچتے ہیں جس سے تقسیم پیدا ہو رہی ہے، ملک میں ایک بڑا چیلنج سکولوں سے باہر 2 کروڑ بچے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 70 سالوں سے ریاست نے تعلیم پر وہ توجہ نہیں دی جو اسے دینی چاہئے تھی، نجی شعبہ اور مدارس نے پیدا ہونے والے اس خلاء کو پُر کیا لیکن اس سے کچھ دیگر پیچیدگیاں پیدا ہو گئیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم انگریزی زبان میں ہو یا قومی زبان میں، اس کا فیصلہ مشاورت سے ہی ہو گا اور جو بھی فیصلہ ہو گا سب کیلئے درست ہو گا۔ اجلاس میں پنجاب، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے وزراء اور مشیر تعلیم، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ثانیہ نشتر، مفتی منیب الرحمن، نجی تعلیمی اداروں کے نمائندوں، تعلیم کے شعبہ کیلئے کام کرنے والی این جی اوز، اور دیگر نے شرکت کی۔