پاکستان پیپلز پارٹی سینیر رہنماء سینیٹر رحمان ملک کا افتخار شہزادہ کے گھر آمد اور ان سے انکئ بیوی کے وفات پر اظہار افسوس و تعزیت، نیز سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمن ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سانحہ ساہیوال کی بھرپور مذمت کی گئی

 
0
2679

اسلام آباد جنوری 21 (ٹی این ایس): سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمن ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سانحہ ساہیوال کی بھرپور مذمت کی گئی۔ اراکین کمیٹی نے سانحہ ساہیوال پر شدید غصے، غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی پنجاب حکومت سے انکوائری رپورٹ طلب کر لی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے معاملے پر تفصیلی بات بھی کی ہے انہوں نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پنجاب حکومت کی طرف سے رپورٹ کا قائمہ کمیٹی تفصیلی جائزہ لے گی۔ ساہیوال واقعہ انتہائی دردناک اور انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ لواحقین کو انصاف ملنے تک کمیٹی معاملے کی پیروی جاری رکھے گی۔ اگر ذیشان دہشت گرد تھا تو سی ٹی ڈی نے حراست میں لینے کی بجائے قتل کیوں کیا؟ قائمہ کمیٹی نے معاملے کی شفاف انکوائری کے حوالے سے سینیئر جج ہائی کوٹ کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کی ہدایت کر دی اور اس حوالے سے آئی جی پولیس و ہوم سیکرٹری پنجاب سے ایک ہفتے کے اندر سانحہ ساہیوال پر جامع رپورٹ طلب کر لی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انہوں نے آئی جی پولیس و ہوم سیکرٹری پنجاب اور وزارت داخلہ سے 12 نکات پر مبنی سوالات کے جواب طلب کئے ہیں ان کی ایک ہفتے کے اندر کمیٹی کو رپورٹ فراہم کی جائے۔ سوالات میں پوچھا گیا ہے کہ مقتولین و خاندان کے خلاف کبھی کوئی ایف آئی آر درج ہوئی تھی یا نہیں۔ کیا مقتولین اور اس کے خاندان کا کسی سے کوئی تنازعہ یا دشمنی تھی۔ جب مقتولین نے سی ٹی ڈی پولیس کے کہنے پر گاڑی کھڑی کر دی تھی تو قتل عام کیوں کیا گیا جب کہ مقتولین کی طرف سے کوئی مزاحمت بھی نہیں کی گئی اور تیرہ سالہ لڑکی کو قتل کرنا کیا عینی شاہد کو ختم کرنے کی ایک سازش تھی؟ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ واقعہ ساہیوال سے عوام میں خوف وحراست اور بے چینی پھیل گئی ہے اور پوری قوم اضطراب کا شکار ہو چکی ہے۔ اس طرح کے واقعات عوام میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف نفرت پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس مقابلے دن دیہاڑے مین ہائی وے روڈ پر کس طرح ہو سکتے ہیں جس کو دنیا دیکھ رہی ہو۔ چیئرمین کمیٹی نے پیمرا سے قائمہ کمیٹی کو مختلف ٹی وی چینلز پر چلنے والے سارے فوٹیجز فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز کے رئیل اسٹیٹ (ریگولیشن اور ڈیویلپمنٹ) بل،2017، میاں محمد عتیق شیخ کے فیصل آباد ڈرائی پورٹ پر موبائل فون چوری ہونے کے واقعات کے حوالے سے عوامی اہمیت کے معاملے، ڈی جی ایف آئی اے سے کراچی پورٹ پر غیرقانونی ایم ایس حدید انٹرنیشنل کمپنی کے آپریشنز اور غیرقانونی انسانی سمگلنگ بالخصوص لیبیا کے ساحل پر 11 پاکستانیوں کے ڈوبنے کے واقعے کے علاوہ چیئرمین سی ڈی اے اور میئر میٹرپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد سے انتظامی، مالی اور لیگل ایشوز کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ فیصل آباد ڈرائی پورٹ پر موبائل فون کی چوریوں کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو رپورٹ فراہم کی گئی ہے وہ اس سے مطمئن نہیں ہیں۔ ایم ایس حدید انٹرنیشنل لمیٹڈ کمپنی کے غیرقانونی آپریشن کے حوالے سے ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پوائنٹس ایسے ہیں جن کی مزید وضاحت کی ضرورت ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ایس ای سی پی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ یہ کمپنی رجسٹرڈ نہیں ہے اور قانون کے مطابق کسی بھی کمپنی کا غیرملکی ڈائریکٹر نہیں ہو سکتا۔ یہ کمپنی دبئی میں رجسٹرڈ ہے قائمہ کمیٹی معاملے کی مکمل انکوائری کرے گی۔ ایس ای سی پی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کچھ سپیلنگ میں مسائل تھے اس وجہ سے کہا گیا کہ کمپنی رجسٹرڈ نہیں ہے، یہ کمپنی رجسٹرڈ ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کی بھی انکوائری ہونی چاہئے کہ پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹیوں کو غلط معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ آئندہ اجلاس میں چیئرمین ایس ای سی پی اور دیگر متعلقہ حکام کمیٹی کو معاملے بارے تفصیلی رپورٹ فراہم کریں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی بیوروآف امیگریشن کی عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر آئندہ اجلاس میں ڈی جی نے شرکت نہ کی تو ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں گے۔ قائمہ کمیٹی کو معاملے پر تفصیلی بریف کیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بیورو آف امیگریشن کے خلاف بے شمار شکایات سامنے آ رہی ہیں اور سیکرٹری انسانی حقوق بھی کمیٹی کو معاملے پر تفصیلی بریفنگ دیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ غیرقانونی سمگلنگ کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ غیرقانونی انسانی سمگلنگ کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ کمیٹی کو بتایا جائے کہ اوورسیز پرموٹر کتنے ہیں جن کے خلاف ایکشن لیا گیا ہو اور انسانی سمگلنگ کے تدارک کو ڈیل کرنے والے ڈائریکٹر آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو آگاہ کریں۔ ایف آئی اے بتائے کہ کتنے لوگوں کے خلاف پہلے ہونے واقعات میں ایکشن لیا گیا ہے، کتنے کیسز عدالتوں میں ہیں، کتنے لوگوں کو سزا دی گئی ہے اور اگر قوانین میں مسائل ہیں اور ترمیم کی ضرورت ہے تو تجاویز پیش کی جائیں اور کمیٹی نے غیر قانونی ہیومن اسمگلنگ پر ایف آئی اے اور ڈی جی ایمگریشن سے رپورٹ طلب کر لی۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد کے تفریحی مقام پیرسوہاوا پر جانے والی فیملیز کو پولیس کی طرف سے حراساں کئے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کے فروغ کی اشد ضرورت ہے مگر تفریحی مقامات پر جانے کے لئے قانون نافذ کرنے والوں کی پوچھ گچھ نامناسب ہے۔ لوگ اپنی فیملی کے ساتھ جاتے ہیں جن کے منہ سونگھے جاتے ہیں اور نکاح نامے چیک کرنا کہاں کا قانون ہے۔ یہ انسان کے بنیادی حقوق آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد پولیس مونال و دامن کوہ جانے والی فیملیز کو ناجائز تنگ نہ کرے۔ کمیٹی کو شکایات موصول ہورہی ہیں کہ پولیس فیمیلز کو تنگ کر رہے ہیں۔ عوام کو سہولیات دینا ہمارا فرض ہے، سستے سیرگاہ بھی بنائے جائیں اور مونال جانے والے روڈ کو مزید کشادہ کیا جائے تاکہ حادثات کو بھی کنٹرول کیا جا سکے۔ کمیٹی نے اسلام آباد سے پیرسوہاوا تک چیئرلفٹ کے منصوبے کی تفصیلات کا آئندہ اجلاس میں جائزہ لینے کا فیصلہ بھی کیا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں میونسپل کارپوریشن اسلام آباد اور سی ڈی اے کے مابین مالی، انتظامی اور قانونی تنازعات کا تفصیل سے جائزہ لیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ حکومت نے جب سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کو علیحدہ ادارے بنا دئیے ہیں تو کارپوریشن کو سی ڈی اے کا فنڈ کے لئے محتاج کیوں بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا پریشان کن بات ہے کہ سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے درمیان انتظامی و فنانس مسائل حل نہیں ہورہے ہیں۔ دو اداروں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے اسلام آباد کے عوام کے مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں۔ ایم سی آئی اور سی ڈی اے دو ہفتوں کے اندر سارے اختلافی مسائل حل کرے۔ ایم سی آئی کو مالی معاملات میں خودمختار بنایا جائے، سی ڈی اے کیوں فنڈ مہیا کرتے رہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ وزارت خزانہ سی ڈی اے اور کارپوریشن کے مالی معاملات کو فوری حل کرے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چاروں صوبوں میں فوڈ اتھارٹیز قائم ہو چکی ہیں جو لوگوں کو خالص خوراک کی فراہمی اور غیرمعیاری اور مضر صحت اشیاء کے تدارک کے لئے کام کر رہی ہے مگر اسلام آباد میں کوئی اتھارٹی قائم نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو گوشت اور دودھ جیسی بنیادی اشیاء مضر صحت فراہم کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا اسلام آباد میں علیحدہ سلاٹر ہاوس بنائے جائیں جس کے علاوہ جانوروں کا ذبح ممنوع ہوگا۔ انہوں نے کارپوریشن کو تین ماہ کے اندر سسٹم تیار کرنے کی ہدایت کر دی جس میں جانوروں کو ذبح کرنے والے قصائی اور ویٹرنری ڈاکٹرز بھی شامل ہونے چاہئیں۔ رکن کمیٹی سینیٹر محمد جاوید عباسی نے کہا کہ سٹیزن کلب عوام کی سہولت کے لئے قائم کیا گیا تھا۔ ایک ہفتے میں فیصلہ کر کے کمیٹی کو رپورٹ دی جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے اسلام آباد کلب کی طرف سے بڑھائی گئی ممبرشپ فیس میں اضافے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو سہولیات عوام کے لئے ہوتی ہیں ان کی فیس کیوں بڑھائی گئی ہے۔ اسلام آباد کلب میں صحافیوں اور سرکاری ملازمین کے لئے خصوصی رعائیت ہونی چاہئے اور ممبرشپ فیس زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ لاکھ تک ہونی چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ افسوس ہے کہ امریکی سینیٹر کا ہمارے وزیراعظم سے ملاقات کے دوران انکا سیکورٹی گارڈ گن کے ساتھ موجود تھا۔ کمیٹی کو بتایا جائے کہ کیسے وزیراعظم کیساتھ ملاقات میں امریکی سینیٹر کے سیکورٹی گارڈ کو اجازت دی گئی۔ میڈیا میں جو تصویر آئی ہے اس میں وزیراعظم کیساتھ ملاقات میں امریکی سینیٹر کیساتھ گارڈ حفاظتی شیلڈ کیساتھ کھڑا ہے۔ یہ پاکستانی قوم و ملک کی توہین ہے کہ امریکی سینٹر کا سیکورٹی گارڈ وزیراعظم کیساتھ ملاقات میں موجود ہے۔ سیکرٹری داخلہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ فراہم کرے۔قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز محمد جاوید عباسی، حاجی مومن خان آفریدی، کہدہ بابر، سردار محمد شفیق ترین اور میاں محمد عتیق شیخ کے علاوہ سپیشل سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر عامر احمد، چیئرمین سی ڈی اے عامر علی احمد، میئر میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد شیخ عنصر عزیز، ڈائریکٹر ایف آئی اے شجاع نوید، ڈپٹی ڈائریکٹر بیورو آف امیگریشن گل اکبر، ممبر اسٹیٹ سی ڈی اے، ممبر فنانس سی ڈی اے اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔