سپریم کورٹ یا کسی بھی عدالت کی توہین اور حکم عدولی کا سوچ بھی نہیں سکتا،دوہری شہریت 2008 میں ترک کر چکا ہوں، سینیٹر رحمان ملک

 
0
408

اسلام آباد مارچ 14(ٹی این ایس)پیپلز پارٹی کےسینئر رہنماء سابق وزیرِداخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ میں پہلے بھی پانچ سال سپریم کورٹ آتا رہا ہوں میرے اوپر دوہری شہریت کاکیس تها ،سپریم کورٹ یا کسی بھی عدالت کی توہین اور حکم عدولی کا سوچ بھی نہیں سکتا ہوں۔ میری دہری شہریت کیس پر چیف جسٹس افتخار چوہدری کا فیصلہ ہے کہ اس کا اطلاق سینیٹرز پر نہیں ہوتا،میرا کیس اس وقت چیرمین سینیٹ کو بھیجا گیاتھا جہاں میرے حق میں فیصلہ ہوا ،میں نے اپنی دوہری شہریت 2008 کے الیکشن سے پہلے ترک کر دی تھی۔


آج بروز بدھ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹررحمان ملک کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل پاکستان نے بھی میرے کیس کو دیکھا ہے اور میرے حق میں دلائل دیئے، سینیٹ چئیرمین کے فیصلے کی بعد میرے کیس کو الیکشن کمیشن بھیج دیا گیا، الیکشن کمیشن نے کراچی عدالت میں بھیج دیا جہاں سے مجھے باعزت بری کر دیا گیا، اسکے بعد میں نے دو الیکشن لڑے اور دونوں بار سینیٹر منتخب ہوا ہوں، الیکشن کے وقت کیس کو پھر اچھالا گیا اور الیکشن کمیشن کے چار ججز نے تحقیق کی اور مجھے الیکشن لڑنے کی اجازت دی۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے میرے کیس کو پی سی او ججز کی پیمنٹ والے کیس کی ساتھ کلب کیا ہوا ہے، میرا کیس پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیرِ التواء ہے تو میں نے کوئی توہین عدالت تو نہیں کی، نقوی صاحب نے عدالت سے یہ بات چھپائی کے یہ کیس عدالت میں زیر التوا ہے ،میرے کیس کا فیصلہ پی سی او ججز کے فیصلہ کے ساتھ ہو گا ،انہوں نے محمود نقوی کے خلاف توہین عدالت کیس دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے  کہ محمود نقوی نے عدالت سے سچائی چھپائی، میں ہائی کورٹ میں بھی اس کے خلاف درخواست دائر کروں گا کہ یہ جھوٹ بولتا ہے میں سارے ثبوت دوں گا کہ محمود نقوی سیاستدانوں اور بزنس مینز کو بلیک میل کرتا ہے۔
یا د رہے گزشتہ روز سپریم کورٹ نےدُہری شہریت کیس میں پیپلز پارٹی کے رہنما رحمان ملک کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔رحمان ملک کے خلاف درخواست گزار محمود اختر نقوی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود رحمان ملک نے دہری شہریت کیس میں فیصلہ خلاف آنے کے بعد مراعات واپس نہیں کیں۔عدالت نے رحمان ملک کو 15دن میں مراعات واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے ریمارکس دیے کہ رحمان ملک کے خلاف عدالت نے آبزرویشن دی، انہوں نے عدالت کے کہنے کے باوجود مراعات واپس نہیں کیں۔