سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر ہٹانے کے معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کردیا ، سندہ حکومت سے وضاحت طلب کر لی

 
0
500

اسلام آباد فروری 13 (ٹی این ایس): سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر ہٹانے کے معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سندہ حکومت سکھر پریس کلب کی تعمیر پر وضاحت طلب کر لی جبکہ جسٹس گلزار احمد نے سکھر پریس کلب کے وکیل یوسف لغاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لغاری صاحب آپ نے تو تجاوزات کو ہٹا نے کی تعریف کی تھی جس پر انہوں نے جواب دیا کہ سکھر پریس کلب کی عمارت کلچرل ھیریٹیج ہے جس لکس پارک کی بنیاد پر عمارت گرانے کا حکم دیا گیا اس میں پریس کلب کی عمارت نہیں آتی۔بدھ کو جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سکھر پریس کلب کی عمارت کو عدالتی احکامات پر ہٹانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سکھر پریس کلب کی جانب سے سینئر وکیل ماما یوسف لغاری ، کامران مرتضی اور شبیر شر پیش ہوئے۔دوارن سماعت جسٹس گلزار احمد نے سکھر پریس کلب کے وکیل یوسف لغاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لغاری صاحب آپ نے تو تجاوزات کو ہٹا نے کی تعریف کی تھی جس پر انہوں نے جواب دیا کہ سکھر پریس کلب کی عمارت کلچرل ھیریٹیج ہے جس لکس پارک کی بنیاد پر عمارت گرانے کا حکم دیا گیا اس میں پریس کلب کی عمارت نہیں آتی، لکس پارک کی تعمیر 1919 میں سابق انگریز کمشنر کے دور میں ہوئی تھی۔سکھرپریس کلب کی پرانی عمارت بھی 1919 میں اسی جگہ تعمیر ہوئی تھی یہ پلاٹ پریس کلب کے نام پر الاٹ ہوا ہے۔ جسٹس اعجازلا حسن نے استفسار کیا کہ جناب لغاری صاحب پلاٹ تو امیونٹی پلاٹ ہے کیسے الاٹ ہو سکتا ہے۔ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ یہ پلاٹ کلچرل ھیریٹیج ہے پارک کا حصہ بھی نہیں اور امیونٹی پلاٹ بھی نہیں عدالتی احکامات ہیں ان کے زمرے میں بھی یہ پلاٹ نہیں آتا۔جسٹس گلزار نے کہا کہ اس معاملے پر سند ھ حکومت کو نوٹس جاری کر دیتے ہیں۔یوسف لفاری نے کہا کہ آپ نوٹس جاری کرنے کے ساتھ سکھر میونسپل کارپوریشن کو روکیں کیونکہ وہ عمارت کو گرانے روز پہنچ جاتے ہیں جس پر جسٹس گلزار نے لغاری صاحب عدالت نے نوٹس جاری کردیا تو اس کا مطلب اسٹے ہوتا ہے۔عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل سندہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سندہ حکومت سکھر پریس کلب کی تعمیر پر وضاحت طلب کر لی۔ سند ھ ھائی کورٹ کے سکھر بنچ نے تھی سکھر پریس کلب کے صدر جاوید میمن درخواست گزار کی درخواست مسترد کی جس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی۔ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی