پاک بھارت جامع مذاکرات کی بحالی کیلئے درکارماحول قائم ہونا چاہیے، انتہا پسندی اوردہشتگردی کاعفریت تمام اقوام کیلئے خطرہ ہے،دہشتگردی کو کسی مذہب یا ثقافت سے جوڑنے کی کوشش مسترد کرتے ہیں، بھارت اور سعودی عرب مشترکہ اعلامیہ
اسلام آباد فروری 21 (ٹی این ایس): سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اصرار پر ’’پاک بھارت جامع مذاکرات‘‘ کو مشترکہ اعلامیہ کا حصہ بنا دیا گیا، پاک بھارت جامع مذاکرات کی بحالی کیلئے درکارماحول قائم ہونا چاہیے، انتہا پسندی اوردہشتگردی کاعفریت تمام اقوام کیلئے خطرہ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کے بعد بھارت کا دو روزہ سرکاری دورہ کیا ہے۔دورے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں اور بات چیت سے متعلق مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ مشترکہ اعلامیہ میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اصرار پر’’پاک بھارت جامع مذاکرات‘‘ کو بھی حصہ بنا دیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے متن میں کہا ہے کہ بھارت اور سعودی عرب کی قیادت کے درمیان ملاقات میں پاک بھارت جامع مذاکرات کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔اعلامیہ میں مزید کہا کہ پاک بھارت جامع مذاکرات کی بحالی کیلئے درکارماحول قائم ہونا چاہیے۔ بھارت اور سعودی عرب کے مشترکہ اعلامیے میں خطے کی سیکورٹی صورتحال اور استحکام سمیت پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ انتہا پسندی اوردہشتگردی کا عفریت تمام اقوام اورمعاشروں کیلئے خطرہ ہے۔دہشتگردی کے عفریت کو کسی ایک نسل، مذہب یا ثقافت سے منسلک کرنے کی ہرکوشش مسترد کرتے ہیں۔ بھارت اور سعودی عرب قیادت نے پلوامہ میں ہوئے دہشتگرد حملے کی پر زور الفاظ میں مذمت بھی کی ہے۔ واضح رہے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلما ن نے سترہ اور اٹھارہ فروری کو پاکستان کا 2روزہ دورہ کیا تھا، دورے میں سعودی ولی عہد نے پاکستان میں 21ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ، سرمایہ کاری کے 8معاہدوں اور ایم اویوز پر دستخط بھی کیے گئے۔بعدازاں سعودی ولی عہد نے بھارت کا دورہ کیا جہاں پر بھارت اور سعودی عرب کے درمیان 45ارب ڈالر تک سرمایہ کاری کے منصوبوں پر دستخط کیے گئے۔ بھارت میں سعودی ولی عہد نے پاکستان کی درخواست پر پاک بھارت جامع مذاکرات کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ جس کو مشترکہ اعلامیہ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔بھارت کے بعد سعودی ولی عہد سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے ہیں۔