کراچی میں 5 بچوں کی اموات کا واقعہ افسوس ناک ہے اور اس سلسلے میں حکومت سندھ مکمل تحقیقات کررہی ہے، وزیربلدیات سندھ سعیدغنی

 
0
426

کراچی فروری 22 (ٹی این ایس): وزیربلدیات سندھ سعیدغنی نے کہا ہے کہ کراچی میں 5 بچوں کی اموات کا واقعہ افسوس ناک ہے اور اس سلسلے میں حکومت سندھ مکمل تحقیقات کررہی ہے۔ پشین سے خضدار کے راستے آنے والا یہ بدنصیب خاندان کراچی کے قصر ناز میں قیام پذیر تھا اور رات گئے پہلے بچوں کی ماں اور اس کی پھوپھی کی اچانک طبیعیت خراب ہوائی جسے آغا خان اسپتال منتقل کیا گیا تھا کہ اچانک بچوں کی حالت خراب ہونے کی اطلاع پر انہیں بھی یہی لایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔ متاثرہ خاندان نے پہلے خضدار میں کسی رشتہ دار کے گھر پر رات کا کھانا کھایا تھا بعد ازاں انہوں نے بس میں چپس اور جوس جبکہ کراچی آکر یہاں کے ایک مقامی ہوٹل سے بریانی کھائی ہے، جس کے بعد ہم تمام معاملات کی جانچ کررہے ہیں اور مقامی ہوٹل کو فوڈ اتھارٹی نے سیل کرکے وہاں سے کھانے کے نمونے بھی حاصل کئے ہیں۔ ہم متاثرہ خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور ان کی ہر ممکن طبعی اور قانونی امداد بھی سندھ حکومت کرے گی جبکہ جاں بحق ہونے والے بچوں کے پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی لاشیں بذریعہ ائیر ایمبولنس یا سی 130 طیارے کے ذریعے ان کے آبائی علاقے میں روانہ کی جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز آغاخان اسپتال میں خوراک زنی کے بعد جاں بحق ہونے والے بچوں کے والد اور اہل خانہ سے ملاقات اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزراء شہلا رضا، ہری رام، کمشنر کراچی افتخار شالوانی، ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ، ڈی سی ایسٹ احمد علی صدیقی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے جاں بحق ہونے والے بچوں کے حوالے سے اسپتال انتظامیہ سے مکمل رپورٹ لی اور بعد ازاں انہوں نے ان بچوں کے والد سے ملاقات کی۔ انہوں نے بچوں کے والد سے تمام واقعہ کی صورتحال حاصل کی اور موقع پر پر موجود ایڈیشنل آئی جی اور کمشنر کراچی کو احکامات جاری کئے۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ یہ ایک افسوس ناک واقعہ ہے اور انتہائی دکھ کا سانحہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی عمریں ڈیڑھ سے 9 سال کے درمیان ہیں اور یہ بچے اپنے والدین اور پھوپھی کے ہمراہ گذشتہ شب پشین سے براستہ خضدار کراچی پہنچیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے والد کے مطابق انہوں نے خضدار میں ان کے کسی رشتہ دار کے گھر کھانا کھایا تھا اور بعد ازاں انہوں نے راستے میں چپس اور جوس لئے تھے اور اس کو استعمال کرکے اس کے خالی ریپر کسی جگہ پھینک دئیے ہیں۔ وزیر بلدیات نے کہا کہ بچوں کے والد کے بیان کے بعد ہم نے خضدار میں بھی ٹیمیں بھیجی ہیں اور بچوں کے والد کی نشاندہی پر اس مقام پر بھی ٹیموں کو روانہ کیا ہے جہاں انہوں نے خالی ریپرز پھینکیں ہیں اس کے علاوہ ان بچوں اور اہل خانہ نے کراچی کے ایک مقامی ہوٹل سے برپانی بھی کھائی تھی اور رات کو اس بریانی کے بعد ان کی طبعیت خراب ہوئی ہیں، جس پر ہم نے مذکورہ ہوٹل کو سیل کرکے اس میں خوراک کے نمونے بھی حاصل کئے ہیں جبکہ بچوں کے والد جو پہلے پوسٹ مارٹم نہیں کروانا چایتے تھے انہیں قائل کیا کہ وہ تعاون کریں تاکہ حقائق سامنے آسکیں، جس کے بعد وہ آمادہ ہوگئے ہیں اور اب ان تمام جاں بحق ہونے والوں کا سول اسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا جارہا ہے، وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوس ناک اور دل دہلا دینے والا سانحہ ہے اور ہم اس سانحہ کی تہہ تک پہنچ کر جو بھی اس میں قصوروار پایا گیا اس کو سکت سے سخت سزا دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ورثاء کی جانب سے لاشوں کو آبائی علاقے میں پہنچانے کے لئے جس طرح کہا گیا ہے حکومت سندھ اس طرح کے اقدامات کررہی ہے اور لاشوں کے پوسٹ مارٹم کے بعد انہیں ائیر ایمبولنس یا سی 130 طیارے کے ذریعے روانہ کیا جائے گا۔ سندھ فوڈ اتھارٹی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں اس بات کو مکمل طور پر تسلیم کرتا ہوں کہ ابھی اتھارٹی نے مکمل کام شروع نہیں کیا ہے کیونکہ اس کو بنے بہت کم عرصہ ہوا ہے اور ابھی بھی اس میں افسران کی تعیناتی اور ان کو درکار مشینری کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی آبادی ڈھائی کروڑ سے زائد ہے اور اگر فوڈ اتھارٹی مکمل فعال بھی ہوجائے تو شاید ان کے لئے کراچی بھر کو کور کرنا ممکن نہیں ہے ہم حکومتی سطح پر تمام اقدامات کو بروئے کار لارہے ہیں لیکن میری میڈیا کے توسط سے کراچی سمیت سندھ بھر کے عوام سے اپیل ہے کہ وہ کھانا ایسی ہوٹلوں اور جگہوں سے کھائیں جہاں صفائی ستھرائی اور کھانے کے معیاری ہونے کی ضمانت ہو اور ایسی ہوٹلوں اور کھانوں کے مراکز سے کھانا کھانے سے گریز کریں تاکہ یا تو ایسے مراکز بند ہوجائیں یا پھر وہ اپنا معیار بہتر بنائیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی اس پورے واقعہ کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور انہیں لمحہ بہ لمحہ کی رپورٹ دی جارہی ہے۔