پاک فوج کے جواب کا ڈر، بھارتی ڈرپوک فوج سرحدی علاقوں میں اپنی چیک پوسٹیں چھوڑ کر فرار ہوگئی

 
0
4173

بھارت نے پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد پر کئی علاقے خالی بھی کروا لیے، بھاری ہتھیار بھی پہنچا دیے گئے

لاہور فروری 26 (ٹی این ایس): پاک فوج کے جواب کا ڈر، بھارتی ڈرپوک فوج سرحدی علاقوں میں اپنی چیک پوسٹیں چھوڑ کر فرار ہوگئی، بھارت نے پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد پر کئی علاقے خالی بھی کروا لیے، بھاری ہتھیار بھی پہنچا دیے گئے۔  تفصیلات کے مطابق پاکستانی حدود کی خلاف کے بعد بھارت پر پاکستانی فوج کا خوف طاری ہوگیا ہے، پاکستان کے جوابی حملے کے پیش نظر ایل اوسی کے قریبی گاؤں اور آبادی کو خالی کروانا شروع کردیا ہے، بھارت کے نزدیک پاکستانی ایئرفورس کسی بھی وقت جوابی کاروائی کرسکتی ہے۔یہ بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ پاک فوج کے متوقع جوابی حملے سے بھارتی فوج پر خوف طاری ہوگیا ہے۔ سرحدی علاقوں میں قائم چیک پوسٹوں سے کئی بھارتی فوجی خوفزدہ ہو کر اپنی چیک پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی پنجاب سے خبریں آرہی ہیں کہ بھارت نے پاکستان سے ملحقہ ایل اوسی کے علاقوں کو خالی کروانا شروع کردیا ہے۔بھارتی میڈیا نے بے بنیاد اور من گھڑت دعویٰ کیا کہ ہماری ایئرفورس نے پاکستان کی حدود میں گھس کربڑا نقصان کیا اور تین سے دو سو سے زائد لوگوں کو مارا ہے۔ ایک طرف بھارت کا پاکستان میں ایئرسٹرائیک اور متعدد بندے ہلاک کرنے کا دعویٰ تو دوسری خوف کا عالم طاری ہے کہ اب ان کا کیا بنے گا؟ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان کے جوابی حملے کے پیش نظر ایل اوسی کے قریبی گاؤں اور آبادی کو خالی کروانا شروع کردیا ہے، بھارت کے نزدیک پاکستانی ایئرفورس کسی بھی وقت جوابی کاروائی کرسکتی ہے۔دوسری جانب وزیرخارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی نے بالاکوٹ کے قریب مبینہ دہشتگردی کیمپ کو ٹارگٹ کرنے کا دعویٰ مسترد کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کا کیمپ میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا دعویٰ بھی بے بنیاد ہے،پاکستان وقت اور جگہ کا انتخاب کرکے جوابی کاروائی کرے گا، وزیراعظم نے کل نیشنل کمانڈ اتھارٹی اور پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔وزیرخارجہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک سوال پر واضح کیا کہ بتایا کہ پاکستانی ملٹری یا سیاسی لیڈرشپ کا کام ہے کہ ہندوستان کی کاروائی پر کب، کیسے اور کس نوعیت سے جواب دینا ہے؟ یہ لیڈر شپ کا ٹیسٹ ہے۔ ہمارا مقصد انتشار پھیلانا نہیں ہے، ہم نے پہلے بھی خطے میں امن کی بات کی ہے۔ لیکن قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔