مُسلم کُش فسادات میں شہید ہونے والے ایم پی کی بیٹی مودی کے خلاف پھٹ پڑی

 
0
435

نشرین جعفری نے ایک تقریب میں کہا کہ جب بھی بھارت میں الیکشن آتے ہیں تومعصوم لوگوں میں ڈر پیداہوجاتا ہے

احمد آباد مارچ 05 (ٹی این ایس): ماضی میں بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں ہونے والے مُسلم کُش فسادات کے دوران جاں بحق ہونے والے ایم پی (ممبر پارلیمنٹ) احسان جعفری کی بیٹی نشرین جعفری بھی نریندر مود کے خلاف بول پڑیں۔نریندر مودی پر الزام ہے کہ انہوں نے انتخابات میں کامیابی کیلئے بھارت میں ہندو مسلم فسادات کو ہوادی،ان فسادات میں احمدآباد سے ایم پی منتخب ہونے والے احسان جعفری کو ہندو انتہاپسندوں نے قتل کردیا تھا۔ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نشرین جعفری نے کہا کہ احمد آباد میں سال 2002 میں جب ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے تھے اُس وقت ریاست کے وزیراعلیٰ نریندر مودی تھے جو کہ اب بھارت کے وزیراعظم ہیں۔ نشرین نے ان حالات کا ذکر کرتے ہوئے نریندر مودی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کے دور میں جب بھی الیکشن آتے ہیں معصوم لوگوں میں ڈر پیدا ہوجاتا ہے،لوگ پریشان ہوجاتے ہیں کہ اب کیا ہوگا۔نسرین کے مطابق اُن کے والد کو یقین تھا کہ وقت بدل رہا ہے، اب لوگوں کی سوچ بھی بدل رہی ہے۔لیکن 2002ء میں تین دن تک ہمارے گھر کو جلایاگیااور والد کو گھر میں قتل کیا گیا۔ اس دوران انتہائی سفاکی سے ان کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کیے گئے۔ نسرین نے کہا کہ یہ صرف یہ ایک گھر کی کہا نی نہیں بلکہ ہمارے قریب واقع ایک اور گھر کے بچے تین سال تک مختلف ہسپتالوں میں اپنے باپ کو تلاش کرتے رہے کیونکہ انہیں اپنے باپ کی لاش نہیں ملی تھی۔نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے بہت منصوبہ بندی سے تمام کارروائی کی۔ میرے ابا مختلف لوگوں کو فون کرتے رہے لیکن کوئی مدد کو نہیں آیا۔اب پھر بھارت میں انتخابات ہونے جارہے ہیں،اس لیے اب بھی مجھے لگتا ہے کہ الیکشن میں انہیں جب بھی ضرورت ہوگی تو یہ فسادات پھیلانے میں دیر نہیں کریں گے۔میں ڈرتی ہوں کہ جب بھی الیکشن آئیں گے تو کسی نہ کسی معصوم کی جان ضرور جائے گی۔واضح رہے کہ بھارتی جنتا پارٹی کے رہنما نریندر مودی انتہاپسند ہندو لیڈر کہلاتے ہیں جو جنگی جنون میں کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ نریندر مودی کو شیوسینا ، آر ایس ایس اور وشوا ہندو پریشد جیسی انتہا پسند تنظیموں کی بھرپور سپورٹ حاصل رہی ہے اور اب جوں جوں بھارت میں انتخابات کی تاریخ قریب آتی جارہی ہے، بھارت میں مسلم دُشمنی اورپاکستان دشمنی کے احساسات کو بڑھاوا دیا جارہا ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق پاک بھارت حالیہ کشیدگی بھارت میں انتخابات کا پیش خیمہ قرار دی جارہی ہے۔نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کیلئے مسلم دشمنی اور فسادات کو ہوادے رہے ہیں۔دوسری جانب بھارت میں اپوزیشن کی 21جماعتوں نے بی جے پی اور نریندرمودی کیخلاف اتحاد کرلیا ہے۔اپوزیشن کی جانب سے بھارتی کابینہ میں بھی نریندر مودی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیاہے ۔اپوزیشن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ نریندر مودی 300 سیٹوں کیلئے کتنے جوانوں اور عوام کا خون بہانا چاہتے ہیں۔