آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی پراجیکٹ میں ایل او سی پر رہنے والوں کیلئے خصوصی منصوبے شامل ہیں،سیکرٹری وزارت امور کشمیر

 
0
490

اسلام آباد مارچ 19 (ٹی این ایس): سیکرٹری وزارت امور وکشمیر و گلگت بلتستان طارق محمود پاشا نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی پراجیکٹ میں ایل او سی پر رہنے والوں کیلئے خصوصی منصوبے شامل ہیں،پاک بھارت کے مابین تھوڑی سی کشیدگی کی وجہ سے ایل او سی کیساتھ رہنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دنیا پراقوام متحدہ کا اتنا پریشر نہیں پڑرہا،یورپی ممالک کے ذریعے بھارت پر دباؤ بڑھایا جائے گا،اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کمشنرکی رپورٹ کے بعد اہم پیشرف ہوئی ہے ،گلگت بلتستان آرڈر 2018کو عدالت نے روکا ہوا ہے،جی بی آرڈر2019میں آئین پاکستان کے مطابق تمام بنیاد ی چیزیں شامل ہوں گی۔منگل کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس چیئرمین سینیٹر پروفیسرساجد میر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹرلیفٹیننٹ جنرل(ر) صلاح الدین ترمذی، سینیٹر رحمن ملک، سینیٹر ڈاکٹر وسیم شہزاد، سینیٹر لیاقت خان ترکئی، سینیٹر انور لعل دین اور سینیٹر سلیم ضیا نے شرکت کی۔ اجلاس کے آغاز پر چیئرمین کمیٹی نے ایجنڈے کو التواء میں ڈالتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر بحث کرائی۔سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ نے ہمیشہ عوامی جذبات کی ترجمانی کی ہے،کشمیر کمیٹی کسی ایک جماعت کی نہیں،پوری قوم کی ہے،مودی کی وار ڈاکٹرائن کے حوالے سے کتاب بھی لکھ رہا ہوں،بھارت کے اندر سے بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز یںاٹھ رہی ہیں۔سینیٹرصلاح الدین ترمذی نے کہا کہ دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی دنیا کیلئے خطرہ ہے، پاکستان کشیدگی کم کرنے کی چکرمیں کہیںکشمیر ایشو پیچھے نہ چلا جائے،وزیر خارجہ کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال اور کوششوں پر بریفنگ دینا چاہئے۔سینیٹر ڈاکٹر وسیم شہزاد نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس ہائی کمشنر کی رپورٹ پرزیادہ زور دینا چاہئے،یہ اقوام متحدہ کی دستاویز ہے جس کی اہمیت بہت زیادہ ہے،سیکرٹری وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان طارق محمود پاشا نے کمیٹی کو بتایا کہ کشمیر ایشو کو بین الاقوامی طور پر اٹھا ناوزارت خارجہ کی ذمہ داری ہے ،مقبوضہ کشمیر کے عوام کی قربانیاں لازوال ہیں،یو این کی قرارداد ہمیشہ تازہ ترین ہوتی ہے،گرین کلائمیٹ فنڈکیلئے ابھی سے پراجیکٹ کاتعین کرنا ہو گا،گلگت بلتستان قومی گرڈ سے منسلک ہے اور نہ ہی اپنا گرڈ سٹیشن موجود ہے،گلگت بلتستان میں ہر وزارت کے اپنے پراجیکٹس بھی ہوتے ہیں،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی بجٹ کی سفارشات وزارت پلاننگ ڈویژن کو بھیجی ہیں، جی بی میں موسم کے حساب سے کام ہوتے ہیں،اس سال ریکارڈ برفباری ہوئی ہے،بابو سر ٹاپ کو جلدی کھولا جائے تو کاغان کو بھی فائدہ ہو گا،ایڈیشنل چیف سیکرٹری آزاد کشمیر نے کمیٹی کو بتایا کہ اس سال وزارت امور کشمیر سی35بلین بلک ایلوکیشن کی ڈیمانڈ ی ہے،سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ گلگت بلتستان نے کمیٹی کو بتایا کہ2013-14میں جی بی کا بجٹ8ارب ہوتا تھا، پچھلے سال 15ارب ملا ہے،گلگت بلتستان کے پچھلے بجٹ کوسو فیصد خرچ کیا گیا ہے،اس سال نئے پراجیکٹس شروع کرنے کی بجائے جاری منصوبوں کو مکمل کرنا ترجیح ہو گی،وزارت امور کشمیر سے نے 19ارب بجٹ مختص کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ گلگت بلتستان کا پانی ہمارے لئے نعمت ہے،کیا وفاق نے ان کو سستی بجلی پیدا کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں،اگر گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ہائیڈل پراجیکٹ شروع کیا جاتا تو ایک ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا ہو سکتے تھے،آزاد کشمیر کا پانی مودی کبھی بھی بند کر سکتا ہے مگر گلگت بلتستان کا پانی زندگی بھر استعمال کر سکتے ہیں،گلگت بلتستان میں ہائیڈل توانائی کی صلاحیت کے بارے میں تاجکستان کے صدر نے خود بریفنگ دی۔وزارت توانائی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ توانائی کے منصوبوں کیلئے مشنری درآمد کرنے کی وجہ سے مہنگی بجلی پیدا ہو رہی ہے ،پیرس معاہدے کے تحت گرین کلائمیٹ فنڈ100 بلین کا فنڈ جاری کریگا،گلگت بلتستان میں 60ہزار ہائیڈل میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے،سب سے سستی توانائی سولر سے پیدا ہوتی ہے،2030 تک گرین کلائمیٹ فنڈ کے ذریعے 100بلین تک خرچ ہوں گے،گرین کلائمیٹ فنڈ سے کاربن کریڈٹ کے دو منصوبے پلان ہیں۔قبل ازیں، اجلاس میں مقبوجہ کشمیر میں شہید ہونیو الوں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی اور بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر جاری ریاستی مظالم کے خلاف متفقہ مذمتی قرارداد بھی منظور کرلی گئی۔