سراج الحق جماعت اسلامی کے دوبارہ امیر منتخب

 
0
36681

لاہور مارچ 21 (ٹی این ایس): جماعت اسلامی پاکستان کے ارکان کی اکثریت نے سینیٹر سراج الحق پر دوبارہ اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں 2019-2024 ء پانچ سال کے لیے امیر منتخب کرلیا ہے ۔ منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے نائب امیر چیف الیکشن کمشنر اسداللہ بھٹو ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ جماعت اسلامی ملک کی واحد سیاسی و دینی جماعت ہے جس میں 1941 ء سے الیکشن کا عمل تواتر کے ساتھ جاری ہے اور یوم تاسیس سے لے کر آج تک امیر جماعت اور مرکزی شوریٰ کے ارکان کا انتخاب ارکان کی آراء سے کیا جارہاہے ۔آج تک کوئی بھی امیر اور شوریٰ بغیر الیکشن کے نہیں آئی ۔ جماعت اسلامی میں مرد وخواتین ارکان کو ووٹ کا برابر حق دیا جاتاہے جس طرح صوبائی اور ضلعی سطح پر مرد معاون الیکشن کمشنرز کا تقرر کیا جاتاہے ، اسی طرح خواتین کو بھی معاون الیکشن کمشنر ز مقرر کیا جاتاہے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ وہ اسلامی جذبہ ہے جس کی بنیاد قرآن و سنت ہے ۔ جماعت اسلامی میں ہر سطح کے انتخابات میں جمہوریت کے تمام اصولوں کو پورا کیا جاتاہے ۔امیر جماعت کا انتخاب اعلیٰ معیار کی جمہوریت کی زندہ مثال ہے ۔ اسد اللہ بھٹو ایڈووکیٹ نے کہاکہ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس میں بیلٹ کے ذریعے تبدیلی آتی ہے ۔ جماعت اسلامی میں اقتدار کی منتقلی میں انا اور مفادات آڑے نہیں آتے ۔ الیکشن میں ووٹ لینے کے لیے کمپین ، بھاگ دوڑ ، نجویٰ اور رابطے نہیں کیے جاتے ۔ ہر ووٹر اپنی رائے کاآزادانہ استعمال کرتاہے اور خود جاکر زونل ، ضلعی ، صوبائی یا مرکزی دفتر میں اپنا ووٹ بیلٹ بکس میں ڈالتا ہے ۔اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ جماعت اسلامی ملک میں حقیقی جمہوریت کے فروغ اور آمریت کے خاتمہ کی جدوجہد کر رہی ہے تاکہ عوام کو ان کے حقیقی نمائندے میسر آ سکیں ۔جماعت اسلامی کے اعلامیہ کے مطابق جماعت اسلامی پاکستان کے قیام ہی سے اس کا نظم جمہوری اور شورائی بنیادوں پر استوار چلا آرہا ہے۔دستور ِ جماعت اسلامی کے تحت ہر پانچ سال بعد ،امیر جماعت کے باقاعدہ انتخاب ہوتے ہیں۔آج تک ان میں کبھی کوئی تعطل نہیں آیا۔مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ،جماعت کے بانی اور پہلے منتخب امیر تھے جو1941ء تا 1972ء انتخاب کے ذریعے جماعت اسلامی کے امیر منتخب ہوتے رہے۔ان کے بعد میاں طفیل محمد ؒ 1972ء تا 1987 ء باقاعدہ امیر جماعت منتخب ہوتے رہے۔ان کے بعد قاضی حسین احمد ؒ 1987ء 2009ء تک باقاعدہ انتخاب کے ذریعے امیر جماعت منتخب ہوتے رہے۔اسی طرح سید منورحسن بھی 2009ء سے 2014ء کے پانچ سالہ دورانیہ کے لئے امیر جماعت منتخب ہوئے تھے۔2014ء میںانتخاب کے ذریعے پانچ سالہ دورانیہ کے لئے سراج الحق صاحب،امیر جماعت منتخب ہوئے تھے۔جماعت اسلامی کے دستور کی دفعہ ۷۳ (الف) کے تحت’’ انتخابی کمیشن‘‘ ایک دستوری ادارہ موجودہے ۔جس کا صدر اور چار ممبران،مرکزی مجلسِ شوری تین سال کے لئے منتخب کرتی ہے۔انتخابی کمیشن کا یہ دستوری ادارہ، امیر جماعت،مرکزی مجلسِ شوریٰ اور مرکزی مجلسِ عاملہ کے انتخابات کے انعقاد کا اہتمام کرتا ہے۔اس کے موجودہ منتخب صدر اسداللہ بھٹو ہیں اور اس کے منتخب چار ممبران میں بلال قدرت بٹ ،ڈاکٹر سید وسیم اختر ،محمد حسین محنتی اور مولانا عبدالحق ہاشمی شامل ہیں۔مرکزی شعبہ انتخابات ،انتخابی کمیشن کے سیکرٹریٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔جماعت اسلامی کے دستورکی دفعہ ۳۱ کے مطابق پارٹی انتخابات میں کوئی امیدوار نہیں ہوتا۔البتہ قواعد انتخاب امیر جماعت اسلامی پاکستان کی شق نمبر۶کے تحت ،مرکزی مجلسِ شوریٰ خفیہ رائے دہی کے ذریعے ،ارکانِ جماعت کی راہنمائی کے لئے ،تین نام تجویز کرتی ہے۔جو حروفِ تہجی کی ترتیب سے بیلٹ پیپرز پردرج کئے جاتے ہیں۔تاہم ارکانِ جماعت ان تین ناموں کے علاوہ بھی کسی اور رکنِ جماعت کے حق میں اپنی رائے کا استعمال کرنے میں آزاد ہوتے ہیں۔اس دفعہ مرکزی شوریٰ نے جو تین نام تجویز کئے ،ان میں محترم سراج الحق صاحب ، محترم لیاقت بلوچ صاحب اور محترم (پروفیسر) محمد ابراہیم صاحب کے نام شامل تھے۔واضح رہے کہ دستور جماعت کی روشنی میںجماعت اسلامی کے تمام انتخابات میںنہ کوئی امیدوار ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی کمپین ہوتی ہے۔دستورِ جماعت کے مطابق ان کی اجازت نہیں ہے۔نیزہر رکن اپنے علاوہ کسی بھی رکنِ جماعت کے حق میں اپناووٹ استعمال کرسکتاہے۔نتائج کے مطابق اس انتخاب میںکل ووٹرز(ارکان جماعت) کی تعداد 39,124تھی جن میں 34,266مرد ارکان،اور4,858 خواتین ارکان شامل ہیں۔امیر جماعت اسلامی پاکستان کے انتخابات برائے مدت 2019 ء تا2024ء ( پانچ سال) کے نتائج کے مطابق سراج الحق امیر جماعت منتخب ہوئے ہیں۔