سینیٹر رحمان ملک کی کتاب “مودی وار ڈاکٹرائن” کی تقریب رونمائی

 
0
755

اسلام آباد اپریل 03 (ٹی این ایس): سینٹر رحمان ملک کی نئی کتاب جس کا ٹائٹل تھا “مودی وار ڈاکٹرائن” کی تقریب رونمائی ایک مقامی ہوٹل میں ہوئی جس میں شرکاء کی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی جن میں سیاست دانوں سمیت ملک کی نامور شخصیات بھی شامل تھیں۔ سینٹر مشاہد حسین سید، سینٹر اعظم سواتی اور وسیم سجاد نے بھی تقریب میں  شریک کی۔ سینٹر رحمان ملک نے تقریب سے  خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ  میری کتاب حقائق پر مبنی ہے، بھارت کی سازشوں کے باعث پاکستان دولخت ہوا،  موددی نے دورہ بنگلہ دیش کے دوران خود یہ بات تسلیم کی،  مودی واحد وزیراعظم ہے جو د ہشت گرد تنظیم کا ممبر ہے۔ امریکہ میں بھی مودی کے داخلے پر پابندی عائد تھی،  مودی کے دور میں مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی حد کردی گئی،  مودی حکومت دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے،  چیک پوسٹوں کی موجودگی میں پلوامہ واقعہ کیسے ہوسکتا ہے؟ سات لاکھ سے زائد فوج مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے لیے سوالیہ نشان ہے۔  بھارت میں دہشتگردی اور نہتے عوام پر مظالم میں آر ایس ایس اور راء ملوث ہے،  پلوامہ واقعہ کی کوئی تحقیقات نہیں کروائی جا رہیں،  کشمیر کے حوالے سے قراردادوں کو منظور کروانے میں اقوام عالم ناکام رہیں،  پاکستان مخالف سازشیں کرنا مودی کی انتخابی مہم ہے۔  بالاکوٹ میں بم گرا کر ساڑھے تین سو افراد کی ہلاکت کے دعوے نے بھی مودی کے پول کو کھول دیا،  بھارت کو معلوم ہے کہ مذاکرات کی ٹیبل پر انکو سبکی کا سامنا ہوگا۔ بھارت کو پاکستان مخالف سرگرمیاں بند کرنا ہوں گی۔ مودی حکومت دہشتگردوں کی مدد کرتی ہے، ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں۔

سینٹر اعظم سواتی نے بھی تقریب سے خطاب کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ مودی ایک دہشت گرد ہے،  مودی دہشت گردی کی علامت بن چکا ہے، رحمان ملک نے بھی اپنی کتاب میں واضح لکھا ہے۔  رحمان ملک نے اپنی کتاب میں جنگ کی بجائے امن پر زور دیا،  برصغیر لے لوگوں کا مستقبل جنگ نہیں بلکہ امن میں ہے۔

صدر آزاد کشمیر سردار مسعود احمد خان کا کہنا تھا کہ مودی برصغیر میں انتہا پسندی کا ذریعہ بن چکا،  مودی کی پالیسی برصغیر میں انتہا پسندی کو پروان چڑھا رہی ہے،  گوگل میں مودی کا نام لکھیں تو اس کا تعلق سرفہرست دہشتگردوں میں نظر آئے گا۔  بھارت میں انتہا پسندی کا آغاز 1947 سے ہوا،  پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت اور جموں وکشمیر میں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے گئے۔  بھارتی مسلمانوں کو ہندوازم کی طرف راغب کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔  پاکستان کی معاشی اور دفاعی ترقی بھارت سے برداشت نہیں ہورہی۔  بھارتی حکومت کشمیریوں کو غیر مسلح کرکے مارنا چاہتی ہے۔  عالمی برداری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوزی کا نوٹس لینا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ  مودی نے عسکریت پسندی کا نظریہ دیا ہے۔  پاکستانی عوام کشمیر کی پشت پر ہیں۔  کشمیری اپنا خون دے کر اپنی آزادی کی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سینٹر مشاہد حسین سید کا تقریب سے کہنا تھا کہ  گجرات میں مسلمانوں کی نسل کشی پر مودی کو کوئی افسوس نہیں،  مودی کے اس اقدام پر اس کی ذہنیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔  نوازشریف نے پریشر کے باوجود ایٹمی دھماکے کیے۔