سال سے قائم چاول کے تحقیقاتی ادارہ رائیس ریسرچ اسٹیشن چھتوچنڈ ٹھٹھہ سرکاری خزانے سے کڑوروں روپے وصول کرنے کے باوجود چاول کی فصل کو پروموٹ نہ کرسکا

 
0
406

ٹھٹھہ اپریل 08 (ٹی این ایس): 35 سال سے قائم چاول کے تحقیقاتی ادارہ رائیس ریسرچ اسٹیشن چھتوچنڈ ٹھٹھہ سرکاری خزانے سے کڑوروں روپے وصول کرنے کے باوجود چاول کی فصل کو پروموٹ نہ کرسکا، ماضی میں لاڑ پٹی کے اندھر چاول کی سب سے بڑی کھپت والہ ضلع ٹھٹھہ اس وقت سب سے کم کھپت والہ ضلع بن گیا، مذکورہ سندھ سرکار کے ادارے کی لیبارٹری، مشینری، زرعی زمین زمینداروں کو فائدہ دینے میں مکمل طور پر ناکام، سالانہ مختلف مدوں میں ملنے والی بجیٹ کرپٹ افسران نے کاغذی کاروائیوں میں دفن کردی ہے، کئی سالوں سے ہونے والی مہا کرپشن میں ملوث کرپٹ افسران نئے پاکستان کے حکمران اور احتسابی ادارے نیب کو نظر نہ آئے، تفصیلات کے مطابق 35 سالوں سے قائم ادارہ رائیس ریسرچ سینٹر چھتوچنڈ ٹھٹھہ نے بجائے من پسند زمینداروں کے کسی ایک زمیندار کو فائدہ نہیں پہنچایا، زرعی تحقیقات کیلئے مختص زمین بھی غیر قانونی طور پر افسران کی ملی بگھت سے غیر واسطیدار لوگوں کو پئسوں کے عیوض ذاتی استعمال میں دے دی گئی ہے جس سے ملنے والی رقم سرکاری خزانے میں جمع ہونے کے بجائے مذکورہ ادارے کے افسران کی ذاتی پراپرٹی بنانے کا ذریعہ بن گئی ہے، ادارے کی بڑی تحقیقاتی لیبارٹری مکمل تالابندی کا شکار ہے اور گاڑیاں و دیگر مشینیں بھی مکمل ناکارہ ہوگئی ہیں مگر ملنے والی سالانہ بجیٹ میں ہر ایک چیز کو کاغذوں میں بہترین طریقے سے مینٹین کیا جاتا ہے، ذرائع سے ٹی این ایس کو ملنے والی معلومات کے مطابق مذکورہ ادارے کی طرف سے ہائبرڈ اور سینکڑوں ایکڑ زمیں پر مختلف زرعی جنس کے فصل لگانے کی دعویٰ بھی ملی بگھت والی مفاہمت اور کرپشن چھپانے کا ڈرامہ نکلی دراصل جہاں فصل رکھنے کی دعویٰ کی جاتی ہے وہ زمین سالانہ پئسوں کے عیوض لوگوں کو دی گئی ہے اور وہ فصل ان لوگوں کا ہوتا ہے مگر جب سرکاری دورہ ہوتا ہے تو وہ زمین ان کو دکہائی جاتی ہے، ذرائع سے مزید معلوم ہوا ہے کہ ادارے کی کرپشن کو چھپانے کے لئیے ہونے والی درخواستوں اور جانچ ٹیموں سمیت مختلف احتسابی اداروں کو رقم سے نوازہ جاتا ہے، یہ ادارہ اپنی مقبولیت اور زمینداروں کو وقت پر معلومات سمیت نئی جنس پروموٹ کرنے سمیت زمینداروں کو معلومات اور فائدہ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے جس کے خلاف ٹھٹھہ کے سماجی حلقوں نے اب اس ادارے کا قائم رہنا سرکاری بجیٹ پر فضول خرچہ قرار دے دیا ہے اور اعلیٰ اختیاریوں سے مطالبہ کیا ہے کے سرکار کے اوپر فضول اخراجات کم کر کے عوام کے پئسوں کی لوٹ مار بند کر کے لوٹی گئی رقم کی واپسی کیلئے شفاف انکوائری ٹیم مقرر کر کی جائے۔۔