ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 17اپریل تک توسیع کر کے نیب کو گرفتار کرنے سے روک دیا

 
0
333

لاہور اپریل 08 (ٹی این ایس): لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 17اپریل تک توسیع کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب ) کو انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا، فاضل عدالت نے حمزہ شہباز کو ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے نیب کو نوٹس جاری کر کے جواب بھی طلب کرلیا، عدالتی فیصلے کے بعد لیگی رہنمائوں اور کارکنوں کی قیادت کے حق میں بھرپور انداز میں نعرے بازی ، عدالت میں سکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شہزاد احمد خان اور مسٹر جسٹس وقاص رئوف پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔حمزہ شہباز کو لیگی کارکنان کے شدید رش کی وجہ سے کمرہ عدالت میں پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر و رکن قومی اسمبلی پرویز ملک ، سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خاں ، سابق صوبائی وزیر خلیل طاہر سندھو ، خواجہ احمد احسان ،سمیع اللہ سمیت دیگر لیگی رہنما بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔

جبکہ لیگی رہنما حمزہ شہباز کی جانب سے امجد پرویز اور دیگر قانونی ماہرین جبکہ قومی احتساب بیورو (نیب ) ٹیم کے اہلکار بھی کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔کمرہ عدالت بھر جانے کی وجہ سے پولیس نے دروازہ بند کر دیا ۔ سماعت کے آغاز پر جج صاحبان کی جانب سے خاموش رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا کہ کمرہ عدالت میں شور نہ کیا جائے اور خاموشی اختیار کی جائے ۔

جس پر حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے بھی وکلاء سے خاموشی اختیار کرنے کے لئے کہا ۔ جسٹس شہزاد احمد خان نے کہا کہ آئندہ ان کیمرہ سماعت کرینگے، یہ ہمارا کام نہیں کہ لوگوں کو سنبھالیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ کارکنوں کو کس نے بلایا ہے ۔ جس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے کسی کو نہیں بلایا۔حمزہ شہباز نے موقف اپنایا کہ ایک نامور سیاسی خاندان سے تعلق ہے ،میرے خاندان کو ہمیشہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور غیر جمہوری قوتوں نے ہمارے خلاف قانون اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا غلط استعمال کیا، نیب اس وقت موجودہ حکمرانوں کا آلہ کار بنا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب سے مکمل تعاون کر رہا ہوں جس کے بعد گرفتاری اور چھاپوں کی ضرورت نہیں ، لاہور ہائی کورٹ نے بھی حکم دیا کہ گرفتاری سے پہلے آگاہ کیا جائے مگر نیب نے عمل نہیں کیا ۔ معزز عدالت سے استدعا ہے کہ ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرتے ہوئے نیب کو چھاپوں اور گرفتاری سے روکا جائے اور نیب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے ۔

دوران سماعت فاضل عدالت نے نیب وکیل سے استفار کیا کہ کس کیس میں حمزہ کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔ جس پر نیب وکیل نے بتایا کہ حمزہ شہباز کے خلاف کل تین کیسز ہیں، آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں حمزہ شہباز کو گرفتار کرنا ہے جبکہ صاف پانی اور رمضان شوگر مل میں ابھی تک وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے۔اس پر حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے موقف اپنایا کہ حمزہ شہباز کو رمضان شوگر ملز کیس میں ہائیکورٹ نے ضمانت دی تھی اور ان کے موکل کی گرفتاری سے پہلے 10 دن کا وقت دینے کا حکم دیا تھا۔

وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ 10دن کا وقت دینے کا اس لیے کہا گیا تھا کہ مناسب فورم سے ضمانت حاصل کی جاسکے۔اس پر نیب کے وکیل نے بتایا کہ بغیر اطلاع کے نیب نے حمزہ شہباز کے گھر پر چھاپہ مارا۔جس پر حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں، وہ عدالتی ضمانت قبل از گرفتاری لینا چاہتے ہیں تاکہ نیب کے سامنے پیش ہوں۔

دوران سماعت نیب کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ کسی کی گرفتاری سے قبل 10دن کا وقت دینا ضروری نہیں۔اس پر جسٹس ملک شہزاد احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے ہمارے لیے قابل احترام ہیں، ہم تفصیلی دلائل بعد میں سنیں گے۔عدالتی ریمارکس پر وکیل نیب نے کہا کہ حمزہ شہباز کے اکائونٹس سے غیر قانونی ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں، گرفتاری کا مقصد یہ ہے کہ حمزہ شہباز ریکارڈ کو غائب نہ کردیں، لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کرے۔

بعد ازاں عدالت نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا، ساتھ ہی عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔قبل ازیں سماعت کے آغاز سے قبل ہی لیگی کارکنان کی بڑی تعداد عدالت پہنچ گئی اور احاطہ عدالت لیگی کارکنان سے کھچا کھچ بھر گیا ۔ لیگی کارکنان کی طرف سے اپنی قیادت کے حق اور حکومت کے خلاف بھرپور انداز میں نعرے بازی کی جاتی رہی ۔

جس پر سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں روکا تو اس پر بحث و تکرار بھی ہوئی اور لیگی کارکنوں نے نعرے بازی جاتی رکھی ۔ حمزہ شہباز عدالت پہنچے تو لیگی کارکنان کی جانب سے شیر شیر کے نعرے لگائے گئے ۔ احاطہ عدالت میں کارکنان کی بڑی تعداد جمع ہونے کی وجہ سے انہیں کمرہ عدالت تک پہنچے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔پولیس کی طرف سے سکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے تھے ۔

2ایس پی، 6 ڈی ایس پی، 10انسپکٹر ،568پولیس اہلکار سکیورٹی پر مامور تھے ۔شناختی کارڈ کے بغیر کسی کو ہائیکورٹ کے اندر جانے نہیں گیا ۔ایس پی سول لائنز صفدر رضا کاظمی نے سکیورٹی کا جائزہ لیا۔جبکہ ہائیکورٹ کے سامنے ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لئے ٹریفک وارڈنز کی اضافی نفری بھی تعینات رہی ۔واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو نے جمعہ اور ہفتے کے روز حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے شہباز شریف کی رہائش گاہ پر چھاپے مارے تاہم انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکا جبکہ حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تو عدالت نے نیب کو 8اپریل تک کے لیے حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔