ایفی ڈرین کیس:لاہور ہائیکورٹ نے حنیف عباسی کی سزا معطل کرکے رہائی کا حکم دیدیا

 
0
428

فیصلے میں لکھا ہے انوائس پر یقین نہیں کیا جاسکتا سزا ان شواہد پر دی گئی جو ملزمان نے پیش کیے.عدالت کے ریمارکس
لاہور اپریل 11 (ٹی این ایس): لاہور ہائیکورٹ نے ایفی ڈرین کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل کرتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کرلی، حنیف عباسی کو سزا انسداد منشیات عدالت نے سنائی تھی. تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ایفی ڈرین کیس میں مسلم لیگ( ن) کے رہنما حنیف عباسی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی‘ سرکاری وکیل نے کہا کہ حنیف عباسی پر 330 کلو ایفی ڈرین اسمگلنگ کا الزام ہے، 500 کلو ایفی ڈرین اسمگل کرنے کا مقدمہ 2010 میں درج کیا گیا.
وکیل نے کہا کہ گریس فارما سوٹیکل کو ملزم بنایا گیا ہے، 137 کلو ایفی ڈرین کو غیر قانونی طور پر فروخت کیا گیا‘حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ ایفی ڈرین مختلف فارما سوٹیکل کمپنیز کو فروخت کیا گیا حنیف عباسی کی گریس فارما سوٹیکل سے ریکوری نہیں ہوئی. ماتحت عدالت نے قانون کو نظر انداز کر کے فیصلہ سنایا ایفی ڈرین منشیات کے زمرے میں نہیں آتا.
عدالت نے کہا کہ آپ فارما سوٹیکل کمپنیوں کی انوائس مانیں گے، تو سب کی ماننا پڑے گی‘ آپ جن دستاویزات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ کہاں ہیں. عدالت نے کہاکہ فیصلے سے اپنے ثبوت ثابت کریں، فیصلے میں لکھا ہے انوائس پر یقین نہیں کیا جاسکتا سزا ان شواہد پر دی گئی جو ملزمان نے پیش کیے. دلائل کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل کردی اور انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا.
خیال رہے کہ گزشتہ برس 21 جولائی کو انسداد منشیات عدالت نے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسلم لیگ (ن )کے رہنما اور متوقع انتخابات کے امیدوار حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ کیس میں نامزد دیگر 7 ملزمان کو باعزت بری کردیا گیا تھا. عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ حنیف عباسی صرف 363 کلو گرام ایفی ڈرین کے شواہد فراہم کر سکے جبکہ بقیہ کے استعمال کے کوئی شواہد فراہم نہ کیے، کیس کے باقی 7 ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر باعزت بری کردیا گیا تھا. حنیف عباسی و دیگر کے خلاف ایفی ڈرین کا مقدمہ 21 جولائی 2012 کو درج ہوا تھا، مقدمہ 6 برس تک زیر سماعت رہا اور اس دوران سماعت کے لیے 5 ججز تبدیل بھی ہوئے جبکہ 36 گواہان نے شہادتیں قلم بند کروائیں.