اسلام آباد، مئی 09 (ٹی این ایس): سینیٹر رحمان ملک کا سینیٹ آف پاکستان میں اظہار خیال۔ پتھر اور کرسیاں نہ آواز سن سکتے ہیں نہ جواب دیتے ہیں۔ جب سے یہ حکومت آئی ہے وزراء کی کرسیاں خالی پائی ہیں۔ امید ہے وزیراعظم وزراء کے غیرخاضریوں کا نوٹس لینگے۔ وزیراعظم وزراء کو پارلیمنٹ کو عزت دینے کا کہیں گے۔ میں جسٹس علی نواز چوہان کو ہیومن رائٹس رپورٹ پر سراہاتا ہوں۔ ہیومن رائٹس رپورٹ میں پاکستان کی انسانی حقوق پر اصل عکس دکھایا گیا ہے۔ جسٹس علی نواز چوہان کی رپورٹ پاکستان میں ہیومن رائٹس پر ایک مکمل انڈیکس ہے۔ رپورٹ میں تفصیل سے بیان ہے ملک میں کہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے وقت کی ضرورت ہے کہ قانون میں ریفارمز لائی جائے۔
قانون میں موجودہ کوتاہیوں اور سقموں کو دور کرنا پڑیگا۔ ہیومن اسمگلنگ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے جسکا روک تھام ضروری ہے۔
اب تک سینکڑوں جانوں ہیومن اسمگلرز کے ہاتھوں لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ہیومن اسمگلنگ کیخلاف قانون کو سخت و بہتر کرنا ہوگا۔ 1979 آرڈیننس آف امیگریشن ہیومن اسمگلنگ کو بہتر انداز سے کور نہیں کرتا۔ بچوں سے زیادتی کے کیس روز ہم اخباروں میں پڑھتے ہیں۔ بچوں کیساتھ زیادتی اور قتل کے کیسوں میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ مجرموں کیخلاف قانون مزید سخت کیا جائے اور فوری اقدامات لینے چایئے۔ سائبر کرائم کے ذریعے بہت سے گھر تباہ ہو رہے ہیں۔ سائبر کرائمز کے روک تھام کیلئے ایف آئی اے میں ملازمین کی تعداد بڑھائی جائے۔ علی نواز چوہان کی ہیومن رائٹس پر رپورٹ وفاقی و صوبائی حکومت کیلئے ایک گائیڈ لائن ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن میں سینیٹ و قومی اسمبلی سے بھی نمائیندے شامل کی جائے۔
چائلڈ لیبر کو ختم کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائے۔ ویمن ہراسمنٹ کی سزا کم از کم 14 سال کی جائے۔ مسنگ پرسنز و ماورائے قانون قتل کی تعداد رپورٹ میں کم دکھائی گئی ہے۔ مسنگ پرسنز و ماورائے قانون قتل کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی جائے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے ٹرانس جینڈر کے رجسٹریشن کا عمل شروع کیا تھا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت ایدھی کیساتھ ملکر نامعلوم بچوں کے والدیت کا مسئلہ حل کیا تھا۔