چئیرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں اجلاس، داتا دربار دہشت گردی سمیت متعدد موضوع زیر بحث رہے

 
0
750

اسلام آباد مئی 10 (ٹی این ایس): قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا داتا دربار دھماکے کی شدید مذمت اور قیمتی جانوں کی ضیاع پر اظہار افسوس۔ شہداء کیلئے فاتحہ خوانی اور اہل خانہ سے اظہار تعزیت۔ اس کے علاوہ دھماکے میں ایلیٹ فورس کے اہلکاروں و دیگر بیگناہ افراد کی شہادت پر دلی دکھ و افسوس کا اظہار کیا گیا۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ لاہور میں مبینہ خودکش حملہ انتہائی تشویش ناک ہے، تحقیقات کی جائے۔ لگتا ہے پاکستان دشمن عناصر پھر سے متحرک ہوچکے ہیں۔ پولیس و قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک بھر میں پہلے سے زیادہ چوکس و متحرک رہیں۔ حکومت بروقت و غیر معمولی اقدامات اٹھائے کہ دھشتگرد دوبارہ سر اٹھا نہ سکے۔

قائمہ کمیٹی داخلہ نے رحمان ملک کی پیش کردہ داتا دربار دھماکے کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ قرارداد کا متن یہ تھا کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ داتا دربار لاہور بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ دھماکے میں قیمتی جانوں کی ضیاع پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کرتی ہے۔ دھماکے میں شہید ہونے والے اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ کے غمزدہ خاندانوں سے تعزیت و ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔ دھشتگردی کے اس نئی لہر پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ حکومت سے داتا دربار دھماکے میں ملوث دھشتگرد، سہولت کار و نیٹ ورک بےنقاب کرنے پر زور دیتی ہے۔

کمیٹی کا سیکیورٹی صورتحال پر نیکٹا ۔صوبوں کے آئی جیز۔ھوم سیکرٹریز اور سیکرٹری دفاع سے بریفنگ لینے کا فیصلہ۔ آئی جی ایف سی کی طرف سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔ آئی جی ایف سی کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے دوران ڈیمانڈ سے 59 فیصد کم بجٹ دیا گیا۔ بجٹ میں کمی کے باعث فورس کا آپریشن متاثر ہوتا ہے۔ گاڑیوں سمیت دیگر ساز و سامان کی خریداری میں دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔ بارڈر پر باڑ لگانے کی جو ذمہ داری دی گئی اس کے لئے بھی بجٹ درکار ہے۔ جوانوں کی پروموشن اور مراعات بھی دیگر فورسز سے کم ہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران بنائے نئے ونگز کے کے بقایاجات بھی نہیں دیے گئے۔ کمیٹی ارکان کا ایف سی بلوچستان کو ضرورت سے کم بجٹ دینے پر شدید تحفظات کا اظہار۔
کمانڈنٹ ایف سی بلوچستان کا کہنا تھا کہ پاک ایران بارڈر پر تین سے چار سال تک باڑ لگانے کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران انٹیلی جنس معلومات پر کارروائیاں کی ہیں۔۔ سرحد پار سے آنے والے دہشت گردوں کو ہلاک کرنا بڑی کامیابی ہے۔ تمام 15 لوگ ایران سے نہیں آئے تھے، مقامی لوگوں مین سے بھی کچھ غداروں نے ان کا ساتھ دیا، پاک ایران بارڈر پر قلعے بھی بنائے جا رہے ہیں۔۔

ایف سی بلوچستان کی ملکی خدمات و قربانیوں کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سینیٹر رحمان ملک
سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ ایف سی بلوچستان ساؤتھ و نارتھ دونوں کی قربانیاں باقی اداروں سے زیادہ ہیں۔ کوشش ہوگی کہ ایف سی بلوچستان کی فنانشل مسائل کو کم سے کم کرے۔ دھشتگردی سے لڑنے کیلئے ہمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔ آج واضح ہوا کہ بلوچستان دھماکے میں ملوث سارے 15حملہ آور ایران سے نہیں آئے تھے۔ حملہ آوروں کے چند ماسٹر ماہنڈز ایران سے آئے تھے جو واپس چلے گئے۔
سینیٹر رحمان ملک کا مزید کہنا تھا کہ اسمگلنگ کیلئے کوئی بہانہ نہیں ہے۔ اسمگلنگ ایک جرم ہے اور غربت کو وجہ بنا کر اسکی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اگر وہاں بیروزگاری ہے تو روزگار دی جائے نہ کہ اسمگلنگ کی اجازت دی جائے۔ بلوچستان میں بہت سے جرائم کے پیچھے بھارتی ایجنسی راء شامل ہے۔ وزایراعظم مودی نے کھلے الفاظ میں دھمکی دی تھی کہ پاکستان کو بلوچستان میں سبق دی جائیگی۔