امریکی پابندیوں کے پیش نظر گیس پائپ لائن پر کام کرنا نا ممکن ہے، ہم نے اس حوالے سے ایران کو آگاہ کر دیا ہے۔ مینجنگ ڈائریکٹر انٹراسٹیٹ گیس

 
0
377

اسلام آباد مئی 11 (ٹی این ایس): امریکی پابندیوں کے پیش نظر پاک ایران گیس پائپ لائن پر کام کرنا نا ممکن ہو گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں انٹراسٹیٹ گیس کے مینجنگ ڈائریکر مبین صولت نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے جمعہ کے روز تحریری طور پر ایران کو آگاہ کر دیا ہے کہ جب تک تہران پر امریکی پابندیاں ہیں تب تک ہم پاک ایران گیس پائپ لائن پر کام نہیں کر سکتے۔
امریکی پابندیوں کے باعث پاک ایران گیس پائپ لائنز پر کام کرنا نا ممکن ہے۔ رواں برس فروری میں پاکستان اور ایران کے مابین پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر مذاکرات کا ایک نیا دور شروع ہوا۔ تہران نے پاکستان کو تحریری طور پر آگہ کیا کہ وہ پاکستان کے خلاف ثالثی کورٹ سے رجوع کرے گا کیونکہ پاکستان نے اُس وقت تک پاکستانی حدود میں مذاکرات میں طے ہونے کے باوجود پائپ لائن نہیں بچھائی تھی۔
تہران کی جانب سے تحریری طور پر آگاہ کیے جانے کے بعد ہی رواں برس فروری میں مذاکرات کے نئے دور کا آغاز کیا گیا تھا۔ مبین صولت نے کہا کہ ہمارے پاس رواں ماہ اگست تک تہران کے قانونی نوٹس کا جواب دینے کا وقت ہے۔ ہم اس معاملے کو مذاکرات کے ذریعے ہی حل کریں گے۔ ہمیں اُمید ہے کہ ہم ایرانی حکام کے ساتھ مل کر اس معاملے پر کوئی حل نکال لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام کرنے کو تیار ہے اگر ایران پر عائد بین الاقوامی پابندیاں ختم کر دی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایران پر عائد امریکی پابندیوں کو جانتے ہوئے بھی ایران کے ساتھ کام نہیں کر سکتے کیونکہ اس حوالے سے امریکہ واضح کہہ چکا ہے کہ جو بھی ایران کے ساتھ کام کرے گا اُسے بھی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیاں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر لاگو نہیں ہوتیں ، اس حوالے سے پاکستان نے تہران کو ایک سوالنامہ بھجوایا ہے تاکہ اس ضمن میں مزید یقین دہانی کی جا سکے ۔ مبین صولت نے مزید کہا کہ ہم اسے پیشہ ورانہ طریقے سے ہینڈل کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان اور ایران کے مابین پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کا معاہدہ 2009ء میں طے پایا تھا ، اس منصوبے کو دسمبر 2014ء تک مکمل ہونا تھا جس کے تحت پاکستان کو فی یومیہ 21.5 ملین کیوبک میٹر گیس مہیا کی جانا تھی۔
گیس کی خرید و فروخت کے معاہدے کی پینلٹی کی شق کے تحت یکم جنوری 2015ء سے پاکستان یومیہ ایک ملین ڈالر ادا کرنے کا پابند ہے۔ جس کی وجہ پاکستانی حدود میں گیس پائپ لائن کی تعمیر میں ناکامی ہے۔ اگر ایران یہ کیس ثالثی کورٹ تک لے گیا تو پاکستان کو اربوں ڈالر کی رقم ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔