سرمائے کے غیرقانونی بہائو کو روکنے کیلئے ملکی اوربین الاقوامی سطح پر مزید مربوط کوششوں کی ضرورت ہے

 
0
314

نیویارک مئی 18 (ٹی این ایس): پاکستان نے سرمائے کے غیرقانونی بہائو کو روکنے کے لیے ملکی اوربین الاقوامی سطح پر مزید مربوط کوششوں کی ضرورت پرزوردیا ہے۔یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹرملیحہ لودھی نے گزشتہ روز سرمائے کے غیرقانونی بہائو کو روکنے کے ضمن میں اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی حکومت اس غیرقانونی اقدام کے خلاف اقوام متحدہ کے انسداد بد عنوانی کے قانون سمیت تمام بین الاقوامی قوانین اورمعاہدوں کی روشنی میں اقدامات اٹھانے کے لیے پرعزم ہے، سرمائے کی ایک ملک سے دوسرے ملک میں غیرقانونی منتقلی کے نتیجے میں بالخصوص ترقی پذید ممالک میں اقتصادی ترقی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سرمائے کی غیرقانونی منتقلی معاشی کارگردگی متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ تخفیف غربت کی راہ میں بھی رکاوٹیں پیداکرتی ہے۔ڈاکٹرملیحہ لودھی نے کہاکہ سرمائے کے غیرقانونی بہائو اورمنی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے عالمی برادری کی مربوط کوششیں ضروری ہیں اوراس ضمن میں پاکستان اپنا کردارادا کرر ہا ہے۔انہوں نے کہاکہ یواین ڈی اوسی کی ایک رپورٹ کے مطابق غیرقانونی ذرائع سے سرمائے کی منتقلی کا سالانہ حجم 2.1 ٹریلین ڈالر ہے، اتنی ہی رقم ترقی پذیر ممالک کو پائیدارترقی کے اہداف حاصل کرنے کیلئے درکارہے۔
انہوں نے کہاکہ منی لانڈرنگ اورسرمائے کے غیرقانونی بہائو سے ترقی پذیر ممالک زیادہ متاثرہورہے ہیں کیونکہ ان کے پاس اس کی روک تھام کیلئے درکار وسائل اوراستعداد موجود نہیں ہوتی۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہاکہ پاکستان کے چوری شدہ مالیاتی وسائل کا اندازہ کئی ملین ڈالر ہے، اس چوری شدہ سرمائے کو ملک واپس لانے کیلئے ہمیں عالمی برادری کا تعاون درکارہے۔ انہوں نے کہاکہ ملٹی نیشنل کمپنیاں ترقی پذیرممالک کے وسائل کو استعمال میں لاتی ہے،ان کمپنیوں کو ترقی پذیر ممالک میں ترقی کے عمل کو آگے بڑھانے میں اپناکردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے سرمائے کے غیرقانونی بہائو کو روکنے کیلئے اقدامات میں کمزرویوں اورخامیوں کے خاتمے کی ضرورت پر بھی زوردیا۔