جرمنی نے اسرائیل کوآبدوزوں کی فروخت کے معاہدے پر نئی شرائط پیش کردیں

 
0
369

مقبوضہ بیت المقدس جولائی19 (ٹی این ایس):اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے جرمن حکومت کے ایک مصدقہ ذریعے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں اطلاع دی ہے کہ برلن نے تل ابیب کو تین جدید ترین آبدوز فروخت کرنے کا فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے خلاف جاری بدعنوانی کے کیسز کی تحقیقات کے باعث روک دیا ہے۔’’ڈولفن‘‘ کے نام سے مشہور یہ آبدوزیں سمندر کی گہرائیوں میں ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق قبل ازیں اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے خبر دی تھی کہ تل ابیب اور برلن پیش آئند ہفتے آبدوزوں کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے سمجھوتے پر دستخط کرسکتے ہیں۔

تاہم اسرائیل کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ایک ذمہ دار ذریعے نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جرمنی نے اسرائیل کو تین عدد ڈولفن آبدوزوں کی فرخت موخرکردی ہے۔جرمنی کی جانب سے اسرائیل کو آبدوزوں کی فروخت ایک ایسے وقت میں روکی گئی ہے جب اسرائیل میں وزیراعظم نیتن یاھو کے خلاف جاری کرپشن کیسز کے ساتھ ساتھ بعض حکومتی عہدیداروں پر آبدوزوں کے سودے میں رشوت وصول کرنے، منی لانڈرنگ اور بدعنوانی کے دیگر الزامات شامل ہیں۔گذشتہ ہفتے اسرائیلی پولیس نے آبدوز ڈیل میں مبینہ کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والے تین افراد کو حراست میں لیا تھا۔ ان میں نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سابق وائس چیئرمین افرییل بار یوسف، ٹائیسن گروپ کے مندوب میکی گانور اور اس کے وکیل رونین شیمر شامل تھے۔اسرائیل میں جرمنی کے ٹائسن گروپ کے نمائندگی کرنے والے وزیراعظم نیتن یاھو اور ان کے اہل خانہ کے وکیل ڈیوڈ شیمرون سے بھی پولیس نے پوچھ گچھ کی ہے۔جرمنی نے تل ابیب کو آبدوزوں کی فروخت کے معاہدے پر نئی شرائط پیش کی ہیں اور کہا ہے کہ اگر اس سودے میں کرپشن ثابت ہوئی تو برلن معاہدے کو منسوخ کردے گا۔جرمن حکومت اس نوعیت کی چار آبدوزیں پہلے بھی اسرائیل کو فروخت کرچکا ہے۔خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی اخبارات نے دعویٰ کیا تھاکہ جرمنی نے تل ابیب کو جدید ترین آبدوزوں کی خریداری کا فیصلہ کیا ہے۔ آبدوزوں کی خریداری کیسودے کا وزیراعظم نیتن یاھو کے خلاف جاری کرپشن کیسز کی تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں۔