لیفٹیننٹ جنرل رینک کوپہلی بار سخت سزا ہوئی، لیفٹیننٹ جنرل(ر) امجد شعیب

 
0
312

حساس اداروں میں کام کرنے والے افسران کی کڑی نگرانی ہوتی ہے،ان کے کاغذ بھی باہر پڑے رہ جائیں تو سزا ہوجاتی ہے،فوج میں دی جانیوالی سزاؤں کوایک بارجنرل راحیل شریف اور اب جنرل قمر جاوید باجوہ کے دور میں باہرلایا گیا۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ
اسلام آباد مئی 30 (ٹی این ایس): سینئر دفاعی تجزیہ کارلیفٹیننٹ جنرل(ر) امجد شعیب نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل رینک کو پہلی بار سخت سزا ہوئی ہے، فوج میں احتساب کا عمل چلتا رہتا ہے، حساس اداروں میں کام کرنے والے افسران کی کڑی نگرانی ہوتی ہے، ان کے کاغذ بھی باہر پڑے رہ جائیں تو سزا ہوجاتی ہے،فوج میں دی جانیوالی سزاؤں کو باہر نہیں لایا جاتا، ایک جنرل راحیل شریف اور اب جنرل قمر جاوید باجوہ کے دور میں سزاؤں کا اعلان کیا گیا،قوم کا اعتماد مزید فوج پر مضبوط ہوگا۔
انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ فوج میں احتساب کا عمل چلتا رہتا ہے ، لیکن فوج میں 2بار دی جانے والی سزاؤں کو باقاعدہ اعلان کیا گیا۔ایک جنرل راحیل شریف کے دور میں این ایل سی کیس میں ملوث افسران کو سزائیں سنائی گئیں تھیں ، اور ایک اب جنرل قمر جاوید باجوہ نے بطور آرمی چیف تین افسران کی سزاؤں کی توثیق کی ہے۔ورنہ آرمی کے اندر دی جانے والی سزاؤں کو بیان نہیں کیا جاتا، کیونکہ خدشہ یہ ہوتا ہے کہ آرمی کے اندر جو ٹرینڈز ہیں اگر وہ دشمن کو پتا چلیں تواس سے نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔
لیکن انٹیلی جنس ایجنسیوں سے رابطے کرکے اس کی طرح چیزیں نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ر امجد شعیب نے کہا کہ پاک فوج کے اس فیصلے سے قوم کا فوج پراعتماد مزید قائم ہوگا، کہ فوج کے اندر جو سزا اور جزا کا نظام ہے وہ بہت سخت ہے۔انہوں نے کہا کہ میجر جنرل، کرنل لیول تک تومیں نے سزائے موت سزائیں اپنے دور تک بھی دیکھی ہیں۔یاد کراچی میں ڈاکوؤں کیخلا ف جب آپریشن چل رہا تھا، اس کیس میں جو فوجی پکڑے گئے ، ان کو سزائے موت ہوئی اور سویلین چھوٹ گئے تھے۔
امجد شعیب نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل رینک کو پہلی بار سخت سزا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حساس اداروں میں کام کرنے والے افسران کے کاغذ بھی باہر پڑے رہ جائیں تو سزا ہوجاتی ہے۔ ان افسران پر بڑی کڑی نظر رکھی جاتی ہے۔ لیکن اگر ایک بار کوچیز دشمن تک پہنچ گئی تو پھر اس افسر کو سزا بھی دے دیں تو پھر ملک کو جو نقصان پہنچنا تھا وہ تو پہنچ گیا۔