حسین لوائی اور طحہٰ رضا کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کرپشن کو آہنی ہاتھوں سے نہ روکا گیا تو یہ ملک کے لیے تباہی ہو گی.عدالت کے ریمارکس

 
0
330

اسلام آباد جون 29 (ٹی این ایس): اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس میں حسین لوائی اور طحہٰ رضا کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی ہے. اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ جاری کر دیا، عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کرپشن کو آہنی ہاتھوں سے نہ روکا گیا تو یہ ملک کے لیے تباہی ہو گی. فیصلے کے مطابق بادی النظر میں ملزمان کا جعلی بینک اکاﺅنٹس کے ساتھ تعلق ہے، کرپشن شاہی اصلاح کے طور پر استعمال ہو رہی ہے‘عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ معاشرے میں کرپشن کینسر کی طرح پھیل رہی ہے، عام ہوتی ہوئی اس کرپشن کو روکنا عدالت کا بھی بنیادی فرض ہے.
فیصلے میں عدالت نے حسین لوائی اورطحہ رضاکی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست مستردکردی‘فیصلے میں کہا گیا کہ بادی النظرمیں ملزمان کا جعلی بینک اکاﺅنٹس کے ساتھ تعلق موجود ہے، طبی بنیادوں پربھی ملزمان کی ضمانت کی درخواست میرٹ پرنہیں. فیصلے میں مزید کہا گیا کہ کرپشن معاشرے میں کینسرکی طرح پھیل رہی ہے، کرپشن کوآہنی ہاتھوں سے نہ روکا گیا تویہ ملک کیلئے تباہی ہوگی‘عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ملک میں کرپشن شاہی اصلاح کے طورپراستعمال ہورہی ہے ، بڑے پیمانے پرمنظم کرپشن ملکی معیشت تباہ کن ہے ، جسے روکنا عدالت کا بھی بنیادی فرض ہے.
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر دلائل کے بعد 19 جون 2019ءکو فیصلہ محفوظ کیا تھا. نیب کے وکیل نے گزشتہ سماعت پر عدالت عالیہ کو آگاہ کیا تھا کہ ملزم حسین لوائی اور طحہٰ رضا کے کہنے پر جعلی بینک اکاﺅنٹس کھولے گئے‘اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس 7 جنوری 2018ءکو قومی احتساب بیورو (نیب) کے پاس بھجوایا تھا.
نیب کے ڈائریکٹر جنرل جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کو تفتیشی ٹیم کا سربراہ مقرر کیا تھا جس کے بعد سے نیب 29 مشکوک بینک اکاﺅنٹس سے 35 ارب روپے کی منتقلی کی تحقیقات کر رہا ہے. مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سپریم کورٹ کو یہ بھی بتایا تھا کہ 104 جعلی بینک اکاﺅنٹس کے ذریعے تقریباً 210 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز کی گئیں.