سپریم کورٹ نے ایل این جی کوٹہ کیس میں انور سیف اللہ خان اور صفدر عباسی کی بریت کیخلاف نیب کی اپیلیں خارج کردیں

 
0
368

اسلام آباد جولائی 09 (ٹی این ایس): سپریم کورٹ نے ایل این جی کوٹہ کیس میں سابق وفاقی وزیر انور سیف اللہ خان اور سابق سینیٹر صفدر عباسی کی بریت کیخلاف نیب کی اپیلیں خارج کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ نیب کے مطابق سابق وزیر نے اپنی صوابدید پر ایل این جی پرکوٹہ الاٹ کیا تھا لیکن ریکارڈ میں سابق وفاقی وزیر کی طرف سے کوٹہ دینے سے متعلق حکم جاری کرنے کاکوئی حوالہ یا ان کے دستخط موجود نہیں، نیب کو ثابت کرنا ہوگا کہ کوٹہ دینے کا اختیار کس کا تھا۔
منگل کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس گلزار احمد پرمشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر نیب نے پیش ہوکرعدالت کو کیس کے بارے میں بتایا کہ انور سیف اللہ نے بطور وفاقی وزیر پٹرولیم وگیس ایل این جی کا کوٹہ جاری کیا تھا حالانکہ انہیںیہ کوٹہ دینے کا اختیارنہیں تھا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ان سے کہا کہ آپ عدالت کو وضاحت سے بتائیں کہ رولز کے تحت کوٹہ دینے کی مجاز اتھارٹی کونسی تھی اورکیا اس کابھی کوئی کردار رہا تھا، جس پر پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ ریکارڈ پر مجاز اتھارٹی سے متعلق کوئی وضاحت موجود نہیں لیکن انور سیف اللہ نے غیرقانونی طور پر ایل این جی کاکوٹہ جاری کیا تھا۔
سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید کاکہناتھاکہ اگر پراسیکیوشن میں نیب کی یہ حالت ہے تواس کا اورہم سب کا اللہ ہی حافظ ہے، نیب کا موقف یہ ہے کہ وفاقی وزیر نے اپنی صوابدید پر کوٹہ دیا ہے، اس لئے اب نیب نے ہی یہ ثابت کرنا ہے کہ کوٹہ دینے کا اختیار کس کا تھا کیونکہ ریکارڈ میں کسی جگہ وزیر کی جانب سے کوٹہ دینے کے حکم کا ریکارڈ یا ان کے دستخط موجود نہیں۔ فاضل جج نے کہاکہ سوال یہ ہے کہ کیا نیب کیلئے کسی کیس کو پراسیکیوٹ کرنے کا یہی طریقہ ہے عدالت کوواضح طورپربتایا جائے کہ سابق وزیر کی طرف کوٹہ دینے کے ثبوت کہاں ہیں اور انور سیف اللہ نے کس کوکوٹہ دیا تھا۔ بعدازاں عدالت نے دونوں رہنمائوں کی بریت کا فیصلہ برقراررکھتے ہو ئے نیب کی اپیلیں خارج کردیں۔